گوگل کا مصنوعی ذہانت والا گیمنگ ٹول گیمرز کے لیے درد سر؟

‌گوگل کی ڈیپ مائنڈ لیب نے نئی مصنوعی ذہانت والا گیمنگ ٹول ’سیما‘ متعارف کرایا ہے جو انسانوں کی طرح گیمرز کے ساتھ کھیل سکتا ہے۔

سیما کو صرف تھری ڈی ماحول کی فراہم کردہ تصاویر اور صارف کی طرف دی گئی زبانی ہدایات کی ضرورت ہوتی  ہے (16 مارچ 2024، ویب سائٹ سیما گوگل)

‌گوگل کی ڈیپ مائنڈ لیب نے نئی مصنوعی ذہانت والا گیمنگ ٹول ’سیما‘ (Sima) متعارف کرایا ہے جو انسانوں کی طرح گیمرز کے ساتھ کھیل سکتا ہے۔

اس پیش رفت نے آن لائن گیمنگ کمیونٹی کے مستقبل کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔

سیما, جس کو Scalable, Instructable, Multiworld Agent الفاظ سے لیا گیا ہے، کو گیمرز کے ساتھ کھیلنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو ویڈیو گیمز میں ٹاسک پورا کرنے کے لیے ان کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔

یہ ویڈیو گیمز میں بڑے پیمانے پر دیکھے جانے والے نان پلے ایبل کریکٹرز (این پی سی) کی طرح کام نہیں کرتا بلکہ یہ ساتھی گیمر کے طور پر کام کرتا ہے تاکہ جو کچھ بھی انسانی کھلاڑی اسے کرنے کی ہدایت دے رہا ہو وہ اسے پورا کرنے میں مدد کرے۔

ڈیپ مائنڈ لیب نے کہا کہ فی الحال یہ تحقیق کے مرحلے میں ہے اور مصنوعی ذہانت آخرکار کوئی بھی ویڈیو گیم کھیلنا سیکھ لے گا یہاں تک کہ وہ بھی جو ورچوئل اوپن ورلڈز میں سیٹ ہیں۔

کمپنی نے مزید کہا کہ ’سیما کو گیم جیتنے کی نہیں بلکہ اسے چلانے والوں کی ہدایات پر عمل کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔ مصنوعی ذہانت دوسرے انسانی کھلاڑی کی طرح کام کرے گا جو کھیل کے نتائج کو متاثر کر سکتا ہے۔‘

ڈیپ مائنڈ لیب نے وضاحت کی کہ ’سیما کو صرف تھری ڈی ماحول کی فراہم کردہ تصاویر اور صارف کی طرف دی گئی زبانی ہدایات کی ضرورت ہوتی ہے۔

اگرچہ ایسا اے آئی پلیئر سٹوری موڈ کے ساتھ ملٹی پلیئر گیمز میں معاون ساتھی ہو سکتا ہے، لیکن اس سے گیمرز کو غیر منصفانہ فائدہ بھی ہو سکتا ہے۔

مثال کے طور پر ان گیمز میں جن میں ایکس پی حاصل کرنے کے لیے لگاتار ایک ہی جیسے کام کرنے پڑیں، مصنوعی ذہانت کو ایسے تمام کام انجام دینے کی ہدایت کی جا سکتی ہے جس سے انسانی گیمر کو بہتر حکمت عملی کے لیے وقت مل جاتا ہے۔

گیمرز نے سوشل میڈیا پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں آن لائن گیمز میں ناقابل شناخت اے آئی ایجنٹس کی موجودگی میں شاید وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر پائیں۔

ایک صارف نے ریڈاِٹ پر پوسٹ میں کہا: ’ایک بار جب اس قسم کا اے آئی ایجنٹ خود کو اے جی آئی کی سطح تک بہتر بنا لے تو پھر انسان اس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔‘

ایک اور صارف نے کہا: ’کوئی بھی گیمر اس ناقابل شناخت ایجنٹ کو جیتنے کے لیے استعمال کر سکے گا کیونکہ وہ آخر کار کسی بھی نئے گیم کو کسی بھی شخص سے زیادہ تیزی سے لینے، سیکھنے اور اس میں مہارت حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گا اور پھر ہماری صلاحیت سے کہیں زیادہ آگے بڑھ جائے گا۔‘

گوگل نے سیما کو تربیت دینے اور جانچنے کے لیے ہیلو گیمز، ایمبریسر، ٹکسیڈو لیبز اور کافی سٹین سمیت کئی گیم ڈویلپرز کے ساتھ کام کیا اور مصنوعی ذہانت کو نو مینز سکائی، گوٹ سمولٹر 3 اور ویلہیم جیسی گیمز میں پلگ کیا تاکہ اسے ان گیمز کو کھیلنے کے لیے بنیادی باتیں سیکھائی جا سکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈیپ مائنڈ نے نوٹ کیا کہ ویڈیو گیمز کھیلنے کی تربیت سے لے کر مصنوعی ذہانت نے فی الحال تقریباً 600 بنیادی مہارتیں سیکھی ہیں جیسے بائیں مڑنا، سیڑھی چڑھنا اور نقشہ استعمال کرنے کے لیے مینو کھولنا۔

کمپنی نے نوٹ کیا کہ ویڈیو گیم سیکھنا اور کھیلنا مصنوعی ذہانت سسٹم کے لیے ایک تکنیکی کارنامہ ہے لیکن مختلف گیم سیٹنگ میں ہدایات پر عمل کرنا سیکھنا اے آئی ایجنٹس کو کسی بھی ماحول کے لیے زیادہ مددگار بناتا ہے۔

اے آئی لیب نے کہا کہ بالآخر زیادہ تربیت کے ساتھ سیما کو گیمز میں مزید پیچیدہ کام کرنے کی ہدایت کی جا سکتی ہے۔

محققین کو امید ہے کہ سیما جیسے جدید اے آئی ماڈلز کی صلاحیتوں کو حقیقی دنیا کے مفید کاموں کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا: ’ہم امید کرتے ہیں کہ سیما اور دیگر ایجنٹ ریسرچ ویڈیو گیمز کو سینڈ باکس کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں تاکہ یہ بہتر طور پر سمجھا جا سکے کہ اے آئی سسٹم کس طرح زیادہ مددگار ہو سکتے ہیں۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی