گوجرانوالہ: مفت سحری کے لیے روزانہ 550 دیگیں بنانے والی تنظیم

گوجرانوالہ ویلفیئر کونسل کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر 550 دیگیں بنائی جاتی ہیں، جن کا کھانا سحری کے اوقات میں ضرورت مند افراد کے گھروں تک پہنچایا جاتا ہے۔

گوجرانوالہ ویلفیئر کونسل کے چیئرمین راشد علی سندھو کے مطابق وہ سحری کے اوقات میں ضرورت مند افراد کے گھروں تک مفت کھانا پہنچانے کے لیے روزانہ 550 دیگیں تیار کرتے ہیں۔

مفت سحری کے لیے ایک کچن اور 10 دیگوں سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ اب 19 کچن اور روزانہ 550 دیگیں پکوانے تک پہنچ گیا ہے۔

راشد علی سندھو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں خود بھی یہ اندازہ نہیں تھا کہ گوجرانوالا ویلفیئر کونسل کے نام سے چلایا جانے والا یہ کچن اتنا وسیع ہو جائے گا کہ ایک لاکھ افراد ہم سے مستفید ہوں گے اور یہ پاکستان کا سب سے بڑا سحری دسترخوان بن جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

راشد علی سندھو نے مزید بتایا کہ آج سے پانچ سال قبل جب انہوں نے اس کارِ خیر کا آغاز کیا تھا، تو اس وقت چند گنے چنے افراد ان کے ساتھ تھے اور وہ یہ سوچتے تھے کہ کیا ہمیں ایسے افراد مل جائیں گے جو راتوں کو اپنی نیند خراب کر کے کسی اور کے لیے کام کریں گے اور اب صورت حال یہ ہے کہ ان کی ٹیم میں دو ہزار سے زائد افراد شامل ہو چکے ہیں جو رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’اس سارے عمل کے پیچھے جو سوچ کار فرما تھی وہ یہی تھی کہ کوئی بھی انسان بھوکا نہ رہ سکے۔ اس کے لیے ہم نے سب سے پہلے شہر کے مختلف حصوں میں فری دسترخوانوں کا آغاز کیا جہاں ہم بلا رنگ و نسل اور بغیر کسی مذہبی اور صنفی امتیاز کے کھانا مہیا کرنے لگے۔

’اس دوران ہم نے مشاہدہ کیا کہ ماہِ صیام میں جب سب مسلمان روزے رکھتے ہیں تو ایسے میں بھی کئی سفید پوش گھرانے ایسے رہ جاتے ہیں جو سحری میں کھانا نہ ہونے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ پاتے، تو پھر ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم ماہِ رمضان میں لوگوں کے گھروں کی دہلیز پر کھانا مہیا کریں گے تاکہ قطار میں لگ کر کھانا وصول کرنے سے نہ کسی کی عزت نفس مجروح ہو اور نہ ہی کوئی مسلمان محض کھانا نہ ہونے کی وجہ سے اپنے دینی فریضے کو سرانجام دینے سے رہ جائے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں راشد علی نے مزید بتایا کہ ’کئی ایسے مسیحی گھرانے بھی ہیں جنہیں وہ کھانا مہیا کر رہے ہیں اور صرف ایسا ہی نہیں ہے کہ جو لوگ ان سے رابطہ کرتے ہیں صرف انہی کو کھانا ملتا ہے بلکہ اس کام کے لیے ٹیم نے تھکا دینے والی مشق کی ہے۔ انہوں نے گوجرانوالہ کے تمام علاقوں کے سروے کیے ہیں، معلومات جمع کی ہیں اور پھر اس کی بنیاد پر بغیر کسی امتیاز کے ان گھروں کا تعین کیا ہے، جہاں کھانا پہنچایا جانا ضروری تھا۔‘

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین گوجرانوالہ ویلفیئر کونسل راشد علی نے بتایا کہ ’شہر میں کئی ایسے مخیر افراد موجود ہیں جو اس کچن کے لوازمات اور اس کے انتظام و انصرام میں حصہ ڈالتے ہیں۔ یہ انہی کی بدولت ہے کہ ہم روزانہ نیا پکوان بنا رہے ہیں اور اسے پروقار طریقے سے پیک کر کے لوگوں کو ان کے دروازوں تک پہنچا رہے ہیں۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان