ڈور پھرنے سے اموات: جان بچانے کا نیا طریقہ کیا ہے؟

پنجاب بھر میں پتنگ بازی کے خلاف کریک ڈاؤن کے باوجود پتو کی میں ایک بچہ پتنگ اڑاتے گھر کی چھت سے گر کر جان سے گیا، جب کہ گذشتہ جمعہ کو فیصل آباد میں بھی 22 سالہ موٹر سائیکل سوار گلے پر ڈور پھرنے سے جان کی بازی ہار گیا۔

پنجاب پولیس کی جانب سے کیمیکل ڈور اور پتنگ بازی کے خلاف کریک ڈاؤن میں گرفتاریوں کے بعد جاری کی جانے والی تصویر (پنجاب پولیس)

پنجاب بھر میں پتنگ بازی کے خلاف کریک ڈاؤن کے باوجود صوبائی پولیس کے مطابق پتو کی میں ایک بچہ پتنگ اڑاتے گھر کی چھت سے گر کر اپنی جان سے گیا، جب کہ گذشتہ جمعہ کو فیصل آباد میں بھی 22 سالہ موٹر سائیکل سوار گلے پر ڈور پھرنے سے جان کی بازی ہار گیا۔

گذشتہ ماہ کے دوران بھی پنجاب میں پتنگ بازی کے دوران دو افراد کی جان گئی تھی۔

لاہور میں کچھ موٹر سائیکل سوار خود کو خطرناک ڈور سے محفوظ رکھنے کے لیے موٹر سائیکل کے آگے ایک لوہے کا راڈ نصب کروا رہے ہیں جو موٹر سائیکل چلانے والے کے بالکل سامنے بائیک کے ہینڈل کے درمیان لگا ہوتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ موٹر سائیکل سوار کے گلے پر پھرنے کی بجائے ڈور اس راڈ سے ٹکرائے۔ 

تیز رفتار موٹر سائیکل سوار کے لیے دھاتی اور کانچ ملی ڈور تیز دھار خنجر سے زیادہ کاٹ رکھتی ہے اور اس کی زد میں آ کر جان جا سکتی ہے۔ خاص طور پر موٹر سائیکل پر آگے بیٹھے ہوئے بچے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پیر کو اپنے والد میاں نواز شریف کے ہمراہ فیصل آباد ریلوے ہاؤسنگ کالونی سمن آباد  پہنچیں اور ڈور پھرنے سے جان گنوانے والے نوجوان آصف اشفاق کے اہل خانہ سے ملا قات اور تعزیت کی۔

مریم نواز نے مرحوم کی والدہ کو تسلی دی جبکہ ان کی والدہ نے بتایا کہ مرحوم آصف کی شادی کرنا تھی۔

اس موقع پر میاں نواز شریف نے بھی سوگواران کو دلاسہ دیا ان کا کہنا تھا کہ آصف کے ساتھ جو حادثہ پیش آیا اس کی ویڈیو نہیں دیکھی جاتی۔ ’سب کو مل کر اس جرم کو روکنا ہو گا۔‘

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ ڈور منگوانے، بیچنے اور خریدنے والے ٹریس ہو چکے ہیں۔  

مریم نواز نے گذشتہ روز بھی ان واقعات کے حوالے سے نوٹس لیتے ہوئے ایک خصوصی اجلاس میں آئی جی پنجاب کو پتنگ بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن کو تیز کرنے کی ہدایت کی تھی۔ 

پنجاب پولیس کے ترجمان مبشر حسین سید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’سڑکوں پر موٹر سائیکل چلانے والوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کچھ موٹر سائیکلوں پر ڈور سے بچنے کے لیے ایک باریک راڈ لگا دیکھا گیا ہے تو کیا یہ پولیس کی جانب سے کوئی حفاظتی ہدایات کے تحت ہو رہا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پالیسی بنائی جا رہی ہے کہ موٹر سائیکل والوں کو حفاظتی اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا جائے اور کوئی ٹھوس طریقہ نکالا جائے جس سے دھاتی ڈور سے بچا جا سکے۔

 

لاہور ٹریفک پولیس کے ترجمان رانا عارف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ راڈ موٹر سائیکل چلانے والے کو اس طرح محفوظ بناتی ہے کہ اگر کہیں سے کٹی ہوئے ڈور ہوا میں آ بھی رہی ہو تو وہ براہ راست موٹر سائیکل یا سائیکل چلانے والے کو نہیں چھوئے گی بلکہ اس راڈ سے ٹکرئے گی، جس سے بائیک چلانے والا کسی حد تک محفوظ رہے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ فی الحال پولیس کی جانب سے ایسے کوئی احکامات سامنے نہیں آئے کہ ٹریفک پولیس کوئی مہم چلائے لیکن ہم خود سے لوگوں کو اس راڈ کو اپنی سواری کے آگے لگوانے کا مشورہ دے رہے ہیں کیونکہ سردیوں کا موسم ختم ہونے کے بعد فروری اور مارچ کے مہینے میں پابندی کے باوجود پتنگ بازی شروع ہو جاتی ہے اور انہی دو مہینوں میں ڈور پھرنے کے واقعات بھی زیادہ سامنے آتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس لیے ہم موٹر سائیکل اور سائیکل چلانے والوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ کم از کم ان دو مہینوں میں وہ یہ احتیاطی تدبیر اختیار کریں تاکہ حادثے سے بچا جا سکے۔‘

پنجاب پولیس کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق لاہور سمیت صوبے میں انسداد کائٹ فلائنگ ایکٹ کے تحت بڑے پیمانے پر کارروائیوں میں سینکڑوں مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

ترجمان کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں پتنگ بازی میں ملوث 512 افراد کو گرفتار کیا گیا جب کہ 535 مقدمات درج ہوئے۔ ملزمان کے قبضے سے 59877 پتنگیں اور 700 ڈوریں اور چرخیاں برآمد کی گئیں۔

ایک  ماہ سے جاری کریک ڈاؤن میں 2855 مقدمات درج جبکہ  2991 افراد گرفتار کئے گئے۔

ملزمان کے قبضے سے 105076 پتنگیں، 2791 چرخیاں برآمد کی گئیں۔

دوسری جانب آئی  جی پنجاب  ڈاکٹر عثمان انور نے بھی سی سی پی او لاہور، آر پی اوز، ڈی پی اوز پتنگ بازی کے خلاف زیرو ٹالرنس اپنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

ترجمان کے مطابق ’دھاتی ڈور اور پتنگوں کی تیاری، خرید و فروخت اور استعمال میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، پتنگیں اور ڈور آن لائن فروخت کرنے والے عناصر کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ  پتنگ بازی کے خونی کھیل کے خلاف مہم میں پولیس کا ساتھ دیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان