ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کو جلد ہی ’منفی لیپ سیکنڈ‘ کی ضرورت پڑ سکتی ہے جب وقت کو درست رکھنے کے لیے دنیا بھر کی گھڑیوں سے ایک سیکنڈ کم کر دیا جائے گا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین کا چکر بتدریج تیز ہو رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری زمین سورج کے گرد چکر مکمل کرنے میں ہماری گھڑیوں کے حساب سے پورے 24 گھنٹے نہیں لیتی۔
تاہم نئی تحقیق کے مطابق گلوبل وارمنگ کے اثر سے زمین کی رفتار میں یہ اضافہ تھوڑا سا کم ہوا ہے۔ آئس کیپس میں تبدیلیوں کا مطلب یہ ہے کہ منفی لیپ سیکنڈ کی ضرورت ہر تین سال بعد پیش آ سکتی ہے یا اس کی توقع کی جائے گی۔
آج کی زیادہ تر ٹیکنالوجیز، جیسے کہ کمپیوٹر اور فنانشل مارکیٹس مستقل اور قابل بھروسہ رہنے کے لیے وقت پر انحصار کرتی ہیں لیکن زمین کی گردش مستقل نہیں ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کبھی کبھار ایک لیپ سیکنڈ کا اضافہ بھی کیا جائے تاکہ وقت کو درست رکھا جا سکے۔
تاہم یہ گردش تیز ہو رہی ہے تاکہ دنیا گھڑیوں کے ساتھ دوڑ سکے۔ یہ اتنی بار ہو چکا ہے کہ اب لیپ سیکنڈز نایاب ہوتے جا رہے ہیں۔
لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک دن جلد ہی رفتار ایسی ہو جائے گی کہ دنیا کو درحقیقت ایک لیپ سیکنڈ کم کرنے کی ضرورت ہوگی۔ وقت میں اضافے کی بجائے کمی کی جائے گی۔
اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایک منتخب دن گھڑی پر 23.59.59 موجود نہیں ہوگا اور گھڑی 58 سیکنڈ سے ہی اگلے دن پر چلی جائے گی۔
سان ڈیاگو کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں سکریپس انسٹی ٹیوشن آف اوشینوگرافی کے جیو فزیسسٹ اور مطالعے کے اہم مصنف ڈنکن ایگنیو نے کہا: ’یہ ایک بے مثال صورت حال اور بہت بڑی بات ہے۔‘
ان کے بقول: ’یہ زمین کی گردش میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہے جو کسی تباہی یا کسی بھی نقص کا باعث بنے گی لیکن یہ قابل ذکر چیز ہے۔ یہ ایک اور اشارہ ہے کہ ہم ایک بہت ہی غیر معمولی وقت میں جی رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ واضح نہیں ہے کہ ہمارے موجودہ کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر کے پیش نظر ایک لیپ سیکنڈ کو ہٹانا ممکن ہوگا جب کہ ماضی میں وقت کو متعدد بار شامل کیا گیا ہے جیسا کہ 1972 سے لے کر اب تک 27 لیپ سیکنڈز شامل کیے جا چکے ہیں۔ اسے کبھی بھی کم نہیں کیا گیا ہے اس لیے سافٹ ویئر اس طرح ڈیزائن نہیں کیے گئے کہ وقت کو گھٹایا جائے۔
انٹرنیشنل بیورو آف ویٹ اینڈ میژرز کے ٹائم ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ پیٹریزیا ٹیویلا نے مضمون میں لکھا: ’ایک منفی لیپ سیکنڈ کو کبھی شامل یا اس کا تجربہ نہیں کیا گیا ہے لہذا اس سے پیدا ہونے والے مسائل کی کوئی نظیر موجود نہیں ہے۔‘
انہوں نے مشورہ دیا کہ ماہرین کو یہ سمجھنے کے لیے کام کرنا چاہیے کہ اس بات کا کتنا امکان ہے کہ منفی لیپ سیکنڈ کی ضرورت ہو گی جس سے وہ ان خطرات کا اندازہ لگا سکیں جو ایسا کرنے سے لاحق ہو سکتے ہیں۔
کمپیوٹر اس سے پہلے خود لیپ سیکنڈ کے ساتھ مسائل کا سامنا کر چکے ہیں۔ 2012 میں جب ایک لیپ سیکنڈ کو شامل کیا گیا تو ریڈاِٹ اور کنٹاس ایئرلائنز سمیت کئی کمپنیوں میں مسائل دیکھے گئے تھے۔
کچھ ماہرین کا استدلال ہے کہ لیپ سیکنڈ سرے سے موجود ہی نہیں ہونا چاہیے۔ ٹائم کیپرز گھڑیوں کو تبدیل کرنے کا اہتمام کر رہے ہیں تاکہ ان کی ضرورت نہ رہے اور ٹیکنالوجی کمپنیوں نے پورے دن میں سیکنڈوں کے حصوں کو شامل کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ گھڑیاں درست رہیں۔
ماضی میں لیپ سیکنڈ کی ضرورت ہی نہیں تھی جب وقت زمین کی حرکت سے ہم آہنگ تھا۔ لیکن 1950 کی دہائی سے وقت جوہری گھڑیوں پر مبنی ہے جو زیادہ درست ہیں اور اسی لیے یہ زمین کی کم قابل اعتماد گردش سے متاثر ہوئی ہیں۔
© The Independent