چینی شہریوں پر خودکش حملہ، پانچ پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا حکم: وزیر اطلاعات

وزیر اطلاعات کے مطابق داسو ڈیم منصوبے پر کام کرنے والے پانچ چینی شہریوں کی خود کش حملے میں اموات کے بعد فرائض میں غفلت برتنے پر کم از کم پانچ سینیئر پولیس افسروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

بشام میں داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی بس پر خودکش حملے کے بعد 26 مارچ 2024 کو سکیورٹی اہلکار جائے وقوعہ کا جائزہ لے رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے ہفتے کو بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گذشتہ مہینے ایک بڑے ڈیم منصوبے پر کام کرنے والے پانچ چینی شہریوں کی خود کش حملے میں اموات کے بعد فرائض میں غفلت برتنے پر کم از کم پانچ سینیئر پولیس افسروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں ہونے والے اس حملے میں پانچ چینی انجینیئروں اور ایک پاکستانی ڈرائیور کی موت کے بعد پاور چائنا اور چائنا گیزوبا کمپنیوں نے داسو اور دیامر بھاشا ڈیم منصوبوں پر کام روک دیا تھا۔

دونوں منصوبوں پر سینکڑوں چینی شہری کام کر رہے ہیں۔ یہ منصوبے پہاڑی علاقے میں تقریباً 100 کلومیٹر (62 میل) کے فاصلے پر جاری ہیں۔

ہفتے کو لاہور میں پریس کانفرنس میں عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم نے ان اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔

’وزیر اعظم خود چینی شہریوں کی سکیورٹی کی نگرانی کریں گے۔ جن لوگوں نے غفلت کا مظاہرہ کیا انہیں نشان عبرت بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی کمیٹی نے داسو ڈیم منصوبے کے معاملے میں فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتنے پر آر پی او ہزارہ ڈویژن، ڈی پی او ضلع اپر کوہستان، ڈی پی او ضلع لوئر کوہستان، ڈائریکٹر سکیورٹی داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ اور کمانڈنٹ سپیشل سکیورٹی یونٹ خیبرپختونخوا کی نشاندہی کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تارڑ نے کہا کہ چینی شہریوں کی سکیورٹی کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جائے گا اور کسی بھی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاور چائنا نے دیامر بھاشا ڈیم پر دوبارہ شروع کردیا ہے جب کہ داسو میں چائنا گیزوبا گروپ کمپنی کا آپریشن بند ہے۔

پاکستانی پولیس نے بم دھماکے کے سلسلے میں افغان شہریوں سمیت 12 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔

گذشتہ ہفتے یہ حملہ اس وقت ہوا جب چند روز قبل عسکریت پسندوں نے جنوب مغرب میں واقع گوادر ڈیپ واٹر پورٹ کے دفاتر پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ گوادر کو پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان