بہترین سکیورٹی فراہم کی جائے گی: شہباز شریف کا چینی کارکنوں سے خطاب

پاکستان میں شمالی پہاڑی ضلعے شانگلہ میں چینی شہریوں پر گذشتہ ہفتے ایک مہلک حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو داسو میں چینی انجینیئرز سے ملاقات کی اور ایک تقریب سے خطاب میں چینی کارکنوں کو بزدلانہ قدم قرار دیا۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو بشام واقعے کے تناظر میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی انجینئرز اور ماہرین سے ملاقات میں تعزیت اور اظہار یکجہتی کیا (تصویر: اے پی پی)

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ذمہ داریاں انجام دینے والے چینی کارکنوں اور ان کے خاندانوں کو بہترین اور مثالی سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور 26 مارچ کے افسوسناک اور بزدلانہ واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

پاکستان میں شمالی پہاڑی ضلعے شانگلہ میں چینی شہریوں پر گذشتہ ہفتے ایک مہلک حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو داسو میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی کارکنوں سے ملاقات کی اور ایک تقریب سے خطاب میں چھ چینی انجنیئرز پر حملے کو بزدلانہ قدم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس حملے کا مقصد پاکستان اور چین کی بے مثال دوستی کو نقصان پہنچانا تھا اور یقیناً یہ پاکستان کے دشمنوں کا کام ہے۔

’وہ شر پسند جو پاکستان اور چین کی مضبوط، دن بدن پھیلتی اور تیزی سے آگے بڑھتی دوستی کے دشمن ہیں اور اسے نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔‘

وزیر اعظم پاکستان نے چینی کارکنوں کر مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’میں آپ کے چہروں پر غم اور افسوس کے تاثرات دیکھ سکتا ہوں۔ لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت پاکستان آپ کو اور آپ کے خاندانوں کو بہترین سکیورٹی فراہم کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’میں اور پاکستان کی وفاقی حکومت سمجھتے ہیں کہ آپ سب لوگ یہاں ایک خوشحال پاکستان کی خاطر آئے ہوئے ہیں۔ آپ کی سکیورٹی ہماری سکیورٹی ہے۔ ہم بہتر انتظامات کریں گے، فول پروف انتظامات ہوں گے۔‘

انہوں نے یقین کا اظہار کیا کہ پاکستان اور چین مل کر ملزموں کو گرفتار کریں گے اور ’انہیں مثالی سزا دی جائے گی تاکہ مستقبل میں کوئی ایسی حرکت کا سوچ بھی نہ سکے۔‘

26 مارچ 2024 کو ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں چینی باشندوں کی ایک گاڑی پر خودکش حملے میں پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد کی جان گئی تھی۔ مارے جانے والے چینی شہری داسو ڈیم منصوبے سے وابستہ تھے۔

اس سے قبل وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف چینی باشندوں پر بشام کے مقام پر ہونے والے حالیہ ’دہشت گرد حملے‘ کے تناطر میں داسو ڈیم منصوبے میں کام کرنے والی چینی کمپنی کے انجینئرز سے پیر کو ملاقات کریں گے۔ ’وزیر اعظم چینی انجینئرز اور ورکرز سے اظہار تعزیت و یکجہتی کریں گے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ بشام میں دہشت گردی کے واقعے بعد وزیراعظم نے چینی باشندوں کی سکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے لیے فوری اور واضح اقدامات کی ہدایات جاری کیں۔

ادھر شانگلہ میں ایک خودکش حملے میں مارے گئے پانچ چینی شہریوں کی میتیں پیر کو بیجنگ روانہ کر دی گئیں۔

سرکاری میڈیا ’ریڈیو پاکستان‘ کے مطابق راولپنڈی میں نور خان ایئربیس پر ایک خصوصی تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا اور مارے گئے چینی شہریوں کے احترام میں 30 سیکنڈ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین بھی چینی شہریوں کی میتیوں کے ہمراہ روانہ ہوئے۔

ریڈیو پاکستان کے پاکستان کی طرف سے ایک بار پھر چینی باشندوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ’دہشت گردوں‘ اور ان کے سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

گذشتہ ہفتے کے اختتام پر ہی چین کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی پاکستان پہنچی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف داسو ہائیڈل پاور منصوبے پر کام کرنے والے پانچ چینی شہریوں کی دہشت گرد حملے میں اموات پہلے ہی مشترکہ تحقیقات کی ہدایت کر چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان پہلے سے شانگلہ میں ہونے والے خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہہ چکا ہےکہ یہ حملہ کرنے والوں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

حالیہ حملے کے بعد چین نے پاکستان میں دو منصوبوں پر کام روک دیا

خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا میں سرکاری عہدیدار نے جمعے کو بتایا ہے کہ پانچ چینی انجینیئروں کی موت کے بعد چینی کنٹریکٹرز نے پاکستان میں دو بڑے ڈیموں کی تعمیر پر کام روک دیا ہے جہاں  تقریباً ساڑھے 12 سو چینی شہری کام کر رہے ہیں۔

سرکاری عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ چینی کمپنیوں نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان ڈیموں پر تعمیری کام ایک بار پھر شروع کرنے سے قبل نئے اور اضافی حفاظتی انتظامات کریں۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ کے سینئر عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر  اے ایف پی کو بتایا کہ چائنا گیزوبا گروپ کمپنی نے بدھ سے صوبے میں داسو ڈیم اور پاور چائنا نے دیامر بھاشا ڈیم پر کام روک دیا ہے۔’انہوں (چینی کمپنیوں) نے حکومت سے نئے حفاظتی انتظامات کا مطالبہ کیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’داسو ڈیم منصوبے پر 750 چینی شہری کام کرنے میں مصروف ہیں جب کہ دیامر بھاشا ڈیم پر 500 چینی باشندے کام کر رہے ہیں۔‘

صوبائی عہدیدار کے مطابق اب چینی انجینیئرز کی نقل و حرکت ان کمپاؤنڈز تک محدود کر دی گئی ہے جہاں وہ رہتے ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان