مودی پاکستانی فضاؤں میں نہیں اڑ سکتے، پاکستان کا انکار

پاکستان نے جرمنی جانے کے لیے بھارتی وزیراعظم کے خصوصی طیارے کو پاکستانی حدود کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس ماہ کی 20 تاریخ کو جرمنی جا رہے ہیں۔ ان کی واپسی 28 ستمبر کو ہوگی۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’بھارت کی جانب سے درخواست آئی تھی لیکن پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جرمنی جانے والی خصوصی پرواز کو پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ اقدام بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں جاری ظلم و ستم، انسانی حقوق کی پامالی اور بھارتی حکومت کے رویے کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے اور اس فیصلے سے متعلق اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو مطلع کر دیا گیا ہے۔‘

پانچ اگست کو بھارت کی جانب سے اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے وہاں کرفیو نافذ ہے، ذرائع مواصلات معطل ہیں جبکہ سینکڑوں سیاستدانوں اور سیاسی کارکنوں کو گرفتار اور نظر بند کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب بھارتی قانون نافذ کرنے والے ادارے متنازع فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے احتجاج کے طور پر نو اگست کو بھارت کے ساتھ تجارت پر پابندی عائد کر دی تھی، تاہم ابھی تک فضائی حدود کے استعمال پر مکمل پابندی سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جرمنی کے دونوں طرف کے سفر میں وزیراعظم مودی کے خصوصی طیارے کو پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنا تھا، تاہم پاکستان کے انکار کے بعد اب بھارتی وزیر اعظم کا جہاز طویل راستہ اختیار کرتے ہوئے پاکستانی فضائی حدود سے دور رہ کر اڑے گا۔

متبادل راستہ اپنانے کے باعث بھارتی وزیراعظم کے جرمنی کا ایک طرف کا سفر کم از کم 50 منٹ تک طویل ہونے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان نے گذشتہ ماہ نو ستمبر کو بھارتی صدر رام ناتھ کووند کو بھی آئس لینڈ جاتے ہوئے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے سے روکا تھا۔

رواں برس فروری میں پلوامہ حملوں کے بعد بھارت کے جنگی جہازوں نے پاکستان کے علاقے میں بمباری کی تھی، جس کے بعد پاکستان نے بھارت کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا۔ یہ پابندی تقریباً چار مہینے تک جاری رہی۔

پابندی کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 13 جون کو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے کرغستان کے دارالحکومت بشکیک جانا تھا۔ اس موقع پر بھارتی حکومت نے نریندر مودی کے جہازکے لیے پاکستانی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت مانگی تھی۔

پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت اپنی فضائی حدود نریندر مودی کے جہاز کے لیے کھولنے کی اجازت دی تھی۔ تاہم بھارتی وزیراعظم نے عین وقت پر پاکستانی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ عمان کے راستے بشکیک روانہ ہوگئے۔

اسی طرح 22 اگست کو وزیراعظم نریندر مودی کے فرانس، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے دوروں سے قبل بھارت نے پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت طلب کی تھی، جو دے دی گئی۔

اس مرتبہ نریندر مودی کا جہاز فرانس جاتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرا تھا۔

قانون کیا کہتا ہے؟

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ایک سینئیر اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بین الاقوامی قوانین کے تحت کوئی بھی ریاست چاہے تو اپنی فضائی حدود کسی ملک یا ایئرلائن کے لیے عارضی یا مستقل طور پر بند کر سکتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ریاست چاہے تو کسی ایک پرواز کو بھی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک سکتی ہے۔‘

ہوا بازی اور متعلقہ شعبوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی انٹرنیشنل سول ایوی ایشن ایسوسی ایشن (ایکاؤ) کے قانون کے پہلے آرٹیکل کے مطابق: ’ہر ریاست کو اپنے علاقے کی فضائی حدود پر مکمل اور خصوصی خودمختاری حاصل ہے۔‘

سی اے اے کے اہلکار نے کہا: ’اسی شق کے تحت پاکستان کے پاس پورا اختیار ہے کہ وہ کسی طیارے کو اپنی حدود میں آنے سے روک سکتا ہے۔‘

ہوا بازی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے محمد حنیف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کوئی بھی ملک دشمن ریاست کے لیے فضائی حدود بند رکھنے کا پورا اختیار رکھتی ہے۔‘

انہوں نے اس سلسلے میں پاکستان کے خلاف کسی قانونی چارہ جوئی کے امکان کو خارج از امکان قرار دیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا