2018 میں دو سو بم ناکارہ

پشاور پولیس کے ایک بیان کے مطابق اس یونٹ نے صوبے میں سال 2018 میں 201 بم ناکارہ بنائے۔

دو خواتین پولیس فرائض کی ادائیگی کے دوران دھماکوں کی زد میں آکر جان کا نذرانہ پیش کر چکی ہیں۔ فوٹو کے پی پولیس

صوبہ خیبر پختونخوا کا دارالحکومت پشاور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں طویل عرصے تک ایک محاذ بنا رہا ہے۔ پشاور سکول حملے کے بعد سیکورٹی اداروں کی کارروائیوں کے باعث سکیورٹی حالات میں بہتری آئی ہے۔ اس میں ایک کردار پشاور پولیس کے بم ڈسپوزل یونٹ نے بھی حالیہ دنوں میں ادا کیا ہے۔ ایک بیان کے مطابق اس یونٹ نے صوبے میں سال 2018 میں 201 بم ناکارہ بنائے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس یونٹ کی اہمیت کو مانتے ہوئے اس کو جدید آلات سے حالیہ برسوں میں لیس کیا گیا ہے۔ اس کی کارکردگی بہتر بنانے کی غرض سے نوشہرہ میں پولیس سکول آف ایکسپلوزیو ہینڈلنگ کا قیام سال 2015 میں عمل میں لایا گیا تھا۔ یہاں جوانوں کو دھماکہ خیز مواد سے نمٹنے سے متعلق ایک اور دو ہفتوں پر مشتمل تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اب تک 130 کورسز میں تین ہزار سے زائد پولیس افسروں و جوانوں بشمول 86 خواتین کو بنیادی تربیت دی گئی ہے۔

سکول میں ایکسرے مشین، ہکس اینڈ لائن کٹ، آئی ای ڈی آپریٹرز ٹول کٹ، واٹر ڈسرپٹر بمعہ واٹر گولے، مائن ڈیٹیکٹر، ہینڈ ہلڈ میٹل ڈیٹیکٹر، ایکسپوزیو ڈیٹیکٹر، ای اُو ڈی سوٹ، جیمرز، بلاسٹنگ مشین، الیکٹرک کیبل، فنگر پرنٹ کٹ، پوسٹ بلاسٹ انوسٹی گیشن کٹ اور کارڈن ٹیپ وغیرہ کے آلات وسامان جوانوں کی تربیت کے لیے دستیاب ہیں۔

 

جس قسم کا خطرہ اس یونٹ کے اہلکار سامنا کرتے ہیں اس کی انہیں بھاری قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔  پولیس اہلکاروں کے مطابق بم ڈسپوزل یونٹ کے پندرہ جوانوں نے اب تک مختلف واقعات میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے بموں کو ناکارہ بناتے ہوئے جان گنوائی۔ ان میں خواتین اہلکار بھی پیچھے نہیں رہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق دو خواتین پولیس فرائض کی ادائیگی کے دوران دھماکوں کی زد میں آکر جان کا نذرانہ پیش کر چکی ہیں۔

اس یونٹ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی بدولت وفاقی حکومت نے بھی چند مواقعوں پر اس کی خدمات حاصل کی ہیں جن میں اقوام متحدہ ٹیم کی محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت، کراچی میں سال 2009 میں محرم جلوس میں خودکش حملہ، سری لنکن ٹیم پر حملے کے سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ کی معاونت، کوئٹہ کے خروٹ آباد کیس میں وفاقی کمیشن کی مدد، وزیراعلیٰ بلوچستان پر حملہ، کاؤنٹر آئی ای ڈی سٹرٹیجی فار پاکستان کی تیاری میں معاونت، پاکستان کے تمام اے ٹی سی ججوں کی فارنزک ٹریننگ اور 2016 میں کوئٹہ میں دھماکے کی تحقیقات میں سپریم کورٹ کی مدد شامل ہے۔

بی ڈی یو پوسٹ بلاسٹ تحقیقات کے سلسلے میں عدالتوں کو قانونی رائے بھی دیتے ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ نئے ضم شدہ اضلاع میں بھی بہت جلد بی ڈی یو کی خدمات کو وسعت دی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان