ملائیشیا کے ایک بزرگ جوڑے نے ایک آن لائن ویڈیو دیکھ کر کیبل کار کی سیر کا لطف اٹھانے کے لیے مبینہ طور پر کوالالمپور سے روانہ ہو کر 370 کلومیٹر سے زیادہ سفر کیا، لیکن مذکورہ جگہ پہنچ کر معلوم ہوا کہ جس ویڈیو کو دیکھ کر وہ وہاں آئے وہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے بنائی گئی تھی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ کے مطابق جوڑے نے گذشتہ ماہ مغربی ریاست پیراک کے شہر پنگکالن ہولو کا سفر صرف اس سواری کا لطف اٹھانے کے لیے کیا، جسے کئی مقامی میڈیا اداروں نے بھی رپورٹ کیا۔
پیرک کے شہر گریک کے ایک ہوٹل میں کام کرنے والی دایا نامی ملازمہ نے 30 جون کو شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں بتایا کہ اس جوڑے نے ان سے مبینہ طور پر پوچھا کہ آیا وہ کوآک ہولو میں کیبل کار کے مقام پر جا چکی ہیں؟ اس جوڑے نے انہیں بتایا کہ انہوں نے ایک مقامی چینل کی خبروں میں کیبل کار کی ویڈیو دیکھی۔
مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائی گئی اس ویڈیو میں ایک خاتون مائیک کے ساتھ ’کواک سکائی رائیڈ‘ متعارف کروا رہی تھیں، جسے کوآک ہولو کے پرسکون قصبے میں خوبصورت کیبل کار رائیڈ بتایا گیا۔ ویڈیو میں لوگ ٹکٹ لینے کے لیے قطاروں میں کھڑے دکھائے گئے، جب کہ سیاح اس تفریحی مقام کی تصاویر لے رہے تھے۔
اے آئی کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں ’رپورٹر‘ کو سیاحوں، جن میں تھائی لینڈ کے سیاح بھی شامل ہیں، سے گفتگو کرتے اور پرتعیش کھانا کھاتے دکھایا گیا۔ خوبصورت پہاڑوں کے مناظر کے ساتھ کیبل کار کی یہ رائیڈ، ویڈیو میں ایک ہرنوں والے پالتو چڑیا گھر پر ختم ہو رہی تھی۔
ہوٹل کی ملازمہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا: ’میں بہت حیران ہوئی۔ میں نے آنٹی کو سمجھایا کہ وہ ویڈیو (اے آئی کی مدد سے بنائی گئی تھی) اور اصل نہیں۔
’آنٹی نے پھر پوچھا کہ ’کوئی کیوں جھوٹ بولے گا؟ ویڈیو میں تو رپورٹر بھی تھی۔‘
بزرگ خاتون نے مزید کہا کہ انہوں نے ویڈیو کے نیچے ایسا کوئی تبصرہ نہیں دیکھا، جس سے پتہ چلے کہ یہ جعلی ہے۔ انہوں نے صحافی پر مقدمہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، تاہم ملازمہ نے انہیں یاد دلایا کہ ویڈیو میں جو صحافی ہیں وہ بھی حقیقت میں موجود نہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے جانے سے پہلے اپنے بچوں سے کیوں نہیں پوچھا؟ تو اس جوڑے نے کہا کہ انہوں نے ایسا کرنے میں شرم محسوس کی۔ ہوٹل کی ملازمہ نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ ’براہ کرم، سب لوگ اپنے والدین سے، جو کہیں سفر کر رہے ہیں، باقاعدگی سے پوچھیں کہ آپ کوالالمپور سے پیراک کہاں جا رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس وائرل اے آئی ویڈیو کے بعد حکام نے وضاحت جاری کی کہ پیراک میں اس طرح کا کوئی کیبل کار منصوبہ موجود نہیں۔ اخبار ’سینار ہاریان‘ کے مطابق بالنگ کے ضلعی افسر یزلان سناردی چے یحییٰ نے کہا کہ ’ظاہر ہے کہ ایسا کوئی منصوبہ نہیں لیکن میں مانتا ہوں کہ یہ (ویڈیو) دیکھنے میں بہت دلچسپ تھی۔ ہم محظوظ ہوئے، چاہے یہ صرف اے آئی کی تیار کردہ ویڈیو ہی تھی۔‘
انہوں نے کہا: ’کیا پتہ، شاید کبھی ایسا منصوبہ حقیقت بن جائے۔ آخرکار بالنگ اور پنگکالن ہولو میں خوبصورت اور موزوں پہاڑ اور قدرتی مناظر تو موجود ہیں۔‘
بالنگ کے قائم مقام ضلعی پولیس چیف احمد سلیمی محمد علی نے عوام کو خبردار کیا کہ سوشل میڈیا پر کوئی مواد شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کر لیں۔
پولیس چیف کے مطابق: ’اب تک ہمیں اس وائرل اے آئی ویڈیو سے متعلق کسی نقصان، دھوکہ دہی یا عوامی تشویش کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔‘
اخبار’مالے میل‘ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’بالنگ اور پنگکالن ہولو دونوں جگہوں پر کی گئی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ اس طرح کا کوئی کیبل کار منصوبہ موجود نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا مواد عوام میں خوف و ہراس یا بد نظمی کا باعث بنے تو پولیس قانون کے تحت کارروائی کر سکتی ہے۔
© The Independent