کراچی: بغیر ویزا رہائش پر 18 لاکھ جرمانہ، سری لنکن خاتون وطن جانے سے قاصر

رسینا شریف دین 2007 میں پاکستان آئیں اور کچھ عرصے کے بعد ان کے شوہر جاوید اقبال کا انتقال ہو گیا۔ انہیں ملنے والے ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد ان پر اوورسٹے کی مد میں 18 لاکر روپے جرمانہ عائد ہو چکا ہے۔

پاکستانی شہری سے شادی کر کے کراچی آنے والی سری لنکن شہری رسینا شریف شوہر کے انتقال کے بعد ویزا کی معیاد ختم ہونے پر اوور سٹے کی مد میں لگنے والے 18 لاکھ روپے جرمانے کی رقم ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

رسینا شریف سری لنکن دارالحکومت کولمبو کی رہائشی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پاکستانی شوہر جاوید اقبال کے انتقال کے بعد جرمانے کی رقم ادا نہیں کر پا رہیں، جس کی وجہ سے وہ واپس اپنے ملک بھی نہیں جا سکتیں۔

57 سالہ رسینا شریف نے پاکستانی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ بیمار ہیں اور پاکستان میں ان کا کوئی نہیں، لہذا ان کے جرمانے کی رقم معاف کر کے وطن بھیجا جائے۔

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو کے علاقے گرانڈ پاس کی رہائشی رسینا شریف نے بتایا: ’مجھے دل کی بیماری ہے، میرے تین والو بند ہیں۔ میرے دو آپریشن اور بائے پاس ہو چکے ہیں۔ میں بہت تکلیف میں ہوں۔

’میرا پاکستان میں کوئی رشتہ دار نہیں ہے۔ میرے پاس جرمانے کے 18 لاکھ روپے نہیں۔ میرا جرمانہ معاف کرکے مجھے سری لنکا بھیجا جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 رسینا شریف دین پر عائد 18 لاکھ روپے جرمانے سے متعلق جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے وفاقی وزارت داخلہ سے رابطہ کیا تو ترجمان قادر ٹوانہ نے بتایا کہ انہوں نے ’متعلقہ سیکشن سے اس حوالے سے معلوم کیا مگر ان کے کیس سے متعلق تفصیلات نہیں ملیں۔‘

قادر ٹوانہ کے مطابق: ’جب تک یہ معلوم نہ ہو جائے کہ کیا اس خاتون نے آن لائن اپلائی کیا ہے؟ یا یہ کس ویزا پر اور کب آئی ہیں؟ تب تک یہ معلوم نہیں کیا جا سکتا کہ ان کا کتنا جرمانہ بنتا ہے۔‘

جرمانہ معاف ہونے کے امکان پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں قادر ٹوانہ نے بتایا: ’جب تک یہ تفصیلات نہیں مل جاتیں کہ خاتون نے ویزا کیسے اور کب لیا اور کب پاکستان آئیں، تب تک یہ معلوم نہیں ہو سکتا۔‘

دوسری جانب کراچی میں سری لنکا کے قونصل خانے کے کمرشل اسسٹنٹ محمد زوہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’رسینا شریف دین کچھ عرصہ قبل آئی تھیں اور انہوں نے اپنے کیس سے متعلق تمام تفصیلات بتائیں، جس کے بعد قونصل خانے نے ان کے کیس کی تفصیلات سری لنکن قونصل جنرل کو بھیج دی ہیں۔‘

بقول محمد زوہر: ’ایک تو وہ بہت سالوں سے مقیم ہیں اور ان کے ویزے کی میعاد بھی بہت سال پہلے ختم ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ ان پر بھاری جرمانہ ہے، اس لیے ان کا کیس حل ہونے میں تھوڑا وقت لگے گا۔‘

رسینا شریف دین کب اور کیسے آئیں؟

رسینا شریف دین کے مطابق وہ 17 سال کی عمر میں بطور ٹیلی فون آپریٹر کام کرنے کویت گئی تھیں، جہاں پاکستانی شہری جاوید اقبال ٹیلی فون کرنے آتے تھے۔ دونوں میں محبت ہو گئی اور انہوں نے شادی کر لی۔

رسینا شریف دین کے مطابق: ’شادی کے کچھ عرصے بعد میرے شوہر جاوید اقبال پاکستان چلے گئے اور میں سری لنکا چلی گئی۔ کچھ عرصے بعد میرے شوہر جاوید اقبال میرے پاس سری لنکا آئے، جہاں سے ہم سعودی عرب چلے گئے۔

’ہم سعودی عرب میں 10 سال رہے۔ میرے شوہر نے اقامہ کی تجدید کی درخواست دی۔

’درخواست پر جب میڈیکل ہوا تو میرے شوہر کو کالا یرقان تشخیص ہوا، جس کے باعث اقامہ کی تجدید نہیں ہو سکی اور ہمیں واپس آنا پڑا۔

’میرے شوہر پاکستان چلے گئے اور میں سری لنکا چلی گئی۔ سری لنکا سے میں نے اپنے شوہر کو ٹیلی فون کیا کہ میں آپ کے پاس آ رہی ہوں، مگر میرے شوہر نے منع کیا کہ نہ آئیں، ورنہ آپ ادھر پھنس جائیں گی۔

بقول رسینا شریف دین: ’میرے شوہر بہت محبت کرنے والے انسان تھے۔ میں ان کی محبت میں سعودی عرب سے واپسی کے 19 دن بعد پاکستان کے شہر میاں چنوں آ گئی۔ میں نے سری لنکا میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کیا اور کہا کہ میرے شوہر پاکستان میں ہیں۔ مجھے ان کے پاس جانا ہے۔ تین مہینوں کا ویزا لیا اور میں پاکستان آ گئی۔‘

رسینا شریف دین 2007 میں پاکستان آئیں۔ کچھ عرصے بعد ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور انہیں ملنے والے ویزے کی معیاد ختم ہو گئی، جس کے بعد ان پر اوور سٹے کی مد میں اب تک 18 لاکھ روپے جرمانہ لگ چکا ہے۔

جرمانے کی رقم جمع کرنے کے لیے رسینا شریف دین نے کئی فلاحی اداروں سے رابطہ کیا، مگر رقم جمع نہیں ہو سکی۔

کراچی کی فلاحی تنظیم ’سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ‘ رسینا شریف دین کی گذشتہ 13 سال سے مالی امداد کر رہی ہے۔

بقول رسینا: ’فلاحی تنظیم سیلانی ٹرسٹ نے میرے دل کے آپریشن اور بائے پاس میں مدد کی۔ اس کے علاوہ مجھے چھ ہزار روپے ماہانہ دیے جاتے ہیں، جن سے میں گھر کا کرایہ، کھانے کے اخراجات اور کبھی کپڑے یا جوتے بھی لے لیتی ہوں۔‘

انہوں نے حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کے جرمانے کی رقم معاف کرکے انہیں سری لنکا بھیجا جائے۔ 

بقول رسینا شریف دین: ’میں زندگی کے آخری ایّام اپنے وطن میں گزارنا چاہتی ہوں۔ مجھے جلد از جلد سری لنکا بھیجا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی