پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ صوبے میں مون سون بارشوں کا پانچواں سپیل 28 جولائی سے شروع ہونے جا رہا ہے، جو 31 جولائی تک جاری رہے گا۔
اس دوران صوبے کے بیشتر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، منڈی بہاؤالدین، گجرات، گوجرانوالہ، حافظ آباد، لاہور، شیخوپورہ، سیالکوٹ، نارووال، ساہیوال، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، خوشاب، سرگودھا، میانوالی، ننکانہ صاحب، چنیوٹ، فیصل آباد اور اوکاڑہ میں بارشیں متوقع ہیں۔
اسی طرح 29 سے 31 جولائی کے دوران ڈیرہ غازی خان، بھکر، بہاولپور، خانیوال، پاکپتن، وہاڑی، لودھراں، مظفرگڑھ اور راجن پور میں بھی موسلا دھار بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے صوبے بھر کے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہائی الرٹ رہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہنگامی کنٹرول رومز میں عملے کو الرٹ رکھا جائے اور ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر رسپانس ٹیموں کو بھی 24 گھنٹے تیار رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ رواں سال مون سون بارشوں کی شدت معمول سے زیادہ ہے اور گذشتہ سال کے مقابلے میں اب تک 73 فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام متعلقہ محکمے موسمی صورتحال کے پیش نظر الرٹ رہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کے مطابق شہری جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
شدید بارشوں کے باعث مری اور گلیات میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے، جب کہ کچے مکانات اور مخدوش عمارتوں کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
مسافروں اور سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے محتاط رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
مزید کہا گیا کہ اربن یا فلیش فلڈنگ کی صورت میں عوام محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور بہتے ہوئے پانی میں گاڑی گزارنے سے ہر صورت پرہیز کریں۔
خیبر پختونخوا کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بھی ایک الرٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق کل سے اگلی جمعرات تک صوبے کے بیشتر علاقوں میں وقفے وقفے سے تیز ہوا کے ساتھ بارشیں متوقع ہیں۔
عوام، خصوصاً سیاحوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس دوران پہاڑی علاقوں کے دوروں سے گریز کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ڈی ایم اے کے مطابق ان کا کنٹرول روم 24 گھنٹے فعال ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت میں شہری ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
ادھر گلگت بلتستان حکومت نے خبردار کیا ہے کہ خطہ شدید ماحولیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں ہے، جہاں گلیشیئرز کے پگھلنے اور بادل پھٹنے (کلاؤڈ برسٹ) کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
حکام کے مطابق متاثرہ علاقوں میں پینے اور آبپاشی کے پانی کی شدید قلت ہے، جب کہ بجلی، انٹرنیٹ، ٹیلی فون اور سڑکوں تک رسائی بھی متاثر ہو چکی ہے۔
سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے کٹاؤ سے انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا کے مطابق 10جولائی سے اب تک نو افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں دو خواتین اور دو بچے شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے کئی علاقے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں۔
چلاس کے مقام پر قراقرم ہائی وے ایک بار پھر بند ہو گئی ہے، جس کے بعد سی-130 طیاروں کے ذریعے سیاحوں اور مریضوں کو اسلام آباد منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔