سکاٹ لینڈ کے پاکستانی نژاد وزیر اعظم (فرسٹ منسٹر) حمزہ یوسف پیر کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گذشتہ ہفتے سکاٹش پارلیمنٹ میں سکاٹش گرینز کے ساتھ ایس این پی کے اقتدار کی تقسیم کے معاہدے کو غیر رسمی طور پر ختم کرنے کے بعد سے انہیں مستعفی ہونے کے مطالبے کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
اس سے قبل ان کی حکومت نے کاربن کے اخراج کو صفر کرنے کے اہداف کو ترک کر دیا تھا، جس کی وجہ سے گرینز ناراض ہو گئے تھے۔
اس کے بعد حزب اختلاف کی سکاٹش کنزرویٹو پارٹی نے یوسف پر عدم اعتماد کا ووٹ درج کرایا، جو بدھ کے روز ہونا تھا اور جس میں خطرہ تھا کہ فرست منسٹر ہار جائیں گے۔
سکاٹش لیبر پارٹی نے بھی ان کی حکومت کے خلاف ایک اور عدم اعتماد کا ووٹ درج کیا۔
برطانیہ کی کسی بڑی سیاسی جماعت کے پہلے مسلمان رہنما یوسف نے ایک بیان میں کہا کہ ان کے خیال میں جیت بالکل ممکن ہے۔
لیکن انہوں نے مزید کہا کہ وہ ’اپنی اقدار یا اصولوں کی تجارت کرنے یا صرف اقتدار برقرار رکھنے کے لیے کسی کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ سیاست میں ہمارے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لیے نئی قیادت کی ضرورت ہے۔‘
یوسف کی ایس این پی کے 129 نشستوں والی پارلیمان میں 63 ارکان ہیں، جو اکثریت سے دو کم ہیں۔
یوسف نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ ان کا استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
لیکن اب ان کے مستعفی ہونے کے بعد پارلیمنٹ کے پاس نئے وزیر کے انتخاب کے لیے 28 دن کا وقت ہے۔
متنازعہ نئے قوانین کی وجہ سے بھی ان پر دباؤ تھا، جن میں ٹرانسجینڈر افراد سمیت متعدد گروہوں کے خلاف نفرت پھیلانا جرم قرار دیا گیا تھا۔
اس قانون کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ناقدین میں سب سے نمایاں طور پر ’ہیری پوٹر‘کی مصنفہ جے کے رولنگ ہیں۔