سکاٹ لینڈ کے سربراہ حمزہ یوسف کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زمینی آپریشن کے آغاز کے بعد وہ تقریباً تین ہفتوں سے وہاں پھنسے اپنے ساس اور سسر سے رابطہ کرنے سے قاصر ہیں۔
پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کی اہلیہ نادیہ النکلا کے والدین غزہ میں تھے، جب حماس نے ہفتے (سات اکتوبر) کی صبح اچانک اسرائیل پر حملہ کیا، جس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پر مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
گذشتہ روز (27 اکتوبر) سے اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی آپریشن کا آغاز کیا ہے اور مکمل بلیک آؤٹ کرتے ہوئے مواصلات کے ذرائع بھی منقطع کر دیے ہیں۔
اس صورت حال سے پریشان حمزہ یوسف نے جمعے کی شب ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا کہ غزہ میں شدید بمباری ہو رہی ہے اور مواصلات کے سارے ذرائع بھی بند ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم جنگ زدہ علاقے میں تین ہفتوں سے پھنسے اپنے خاندان سے رابطہ کرنے سے قاصر ہیں۔ ہم صرف یہ رات خیریت سے گزرنے کی دعا کر سکتے ہیں۔‘
حمزہ یوسف نے غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری پر دنیا کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ ’دنیا کو کچھ بولنے کے لیے مزید کتنے بچوں کی موت کا انتظار ہے؟‘
Gaza is under intense bombing.
— Humza Yousaf (@HumzaYousaf) October 27, 2023
Telecommunications have been cut.
We can't get through to our family who have been trapped in this war zone for almost 3 weeks.
We can only pray they survive the night.
How many more children have to die before the world says enough?
اس سے قبل اپنی ایک اور پوسٹ میں بھی حمزہ یوسف نے کہا تھا کہ انہوں نے برطانیہ کے اعلیٰ حکام کو غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے بات کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے لکھا: ’میں نے برطانیہ بھر کے پارٹی رہنماؤں کو خط لکھا ہے کہ وہ (غزہ میں) انسانی امداد کے لیے راہداری کو کھولنے کی اجازت دینے کے لیے فوری جنگ بندی کے ہمارے مطالبات پر متحد ہو جائیں۔ ہم وزیراعظم رشی سونک اور اپوزیشن لیڈر کیئر سٹارمر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری جنگ بندی کی حمایت کریں تاکہ مزید معصوم جانیں ضائع نہ ہوں۔‘
38 سالہ حمزہ یوسف نے رواں سال سکاٹش نیشنل پارٹی کی قیادت کرتے ہوئے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ حالیہ تاریخ میں مغربی یورپ میں کسی ملک کی قیادت کرنے والے پہلے مسلمان رہنما ہیں۔
سکاٹ لینڈ میں ایک نیم خودمختار حکومت ہے جو امیگریشن اور دفاع جیسی دیگر ذمہ داریوں کے علاوہ صحت، تعلیم اور دیگر معاملات خود چلاتی ہے۔