پاکستانی نژاد حمزہ یوسف سکاٹ لینڈ کے پہلے مسلمان سربراہ

حمزہ یوسف حتمی ووٹنگ میں 26 ہزار 52 یعنی 52.1 فیصد ووٹ لے کر سکاٹش نیشنل پارٹی کے سربراہ منتخب ہوئے ہیں۔

حمزہ یوسف سخت پارٹی مقابلے کے بعد نکولا سٹرجن کی جگہ سکاٹ لینڈ کے پہلے مسلمان رہنما منتخب ہو گئے ہیں۔ حمزہ یوسف ایک تجربہ کار وزیر ہیں جنہیں آزادی حاصل کرنے کی اپنی کوشش کے لیے سکاٹش نیشنل پارٹی کو متحد کرنے کی مشکل کا سامنا ہے۔

سکاٹ لینڈ کی نیم خودمختار حکومت میں ’فرسٹ منسٹر‘ (سکاٹ لینڈ کی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے) بننے کی دوڑ میں فاتح کا اعلان ہوتے ہی حمزہ یوسف مغربی یورپ میں کسی ملک کی قیادت کرنے والے پہلے مسلمان بن جائیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 37 سالہ حمزہ یوسف گلاسگو میں پیدا ہوئے تھے اور ان کے دادا، دادی 1962 میں پاکستان سے سکاٹ لینڈ منتقل ہوئے تھے۔

حمزہ یوسف اس سے قبل جب 2011 میں پہلی بار سکاٹ لینڈ کی پارلیمان کے رکن بنے تھے تو انہوں نے انگریزی اور اردو زبانوں میں حلف اٹھایا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حمزہ یوسف کو قیادت کی خاطر ایک سفاکانہ مہم کے بعد پارٹی کو متحد کرنے کی بھی کوشش کرنی ہوگی، جس کے باعث آزادی اور سماجی مسائل کے بارے میں امیدواروں کے نقطہ نظر پر اختلافات سامنے آئے ہیں۔

نتائج کے بعد یوسف نے ایڈنبرا میں خطاب کرتے ہوئے کہا، ’ہم وہ نسل ہوں گے جو سکاٹ لینڈ کو آزادی دے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں اختلافات ختم کرنے کی ضرورت ہے وہیں ہمیں ایسا کرنا چاہیے اور جلد از جلد ایسا کرنا چاہیے کیونکہ ہمیں ایک کام کرنا ہے اور ایک پارٹی کی حیثیت سے جب ہم متحد ہوتے ہیں تو ہم سب سے مضبوط ہوتے ہیں اور جو چیز متحد کرتی ہے وہ ہماری قوم کو آزادی دلانے کا ہمارا مشترکہ مقصد ہے۔‘

یوسف نے کہا ہے کہ وہ ’اپنے عقیدے کی بنیاد پر قانون سازی نہیں کرتے‘ اور ہم جنس پرستوں کی شادی کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ سکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ ایک بل کو روکنے کے برطانوی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جس بل سے لوگوں کو اپنی قانونی جنس تبدیل کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

ان کے ترقی پسند سماجی نظریات ایس این پی حکومت کی حمایت کے لیے گرین پارٹی کے ساتھ ایک معاہدے کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔

گلاسگو میں پیدا ہونے والے 37 سالہ اس مسلم رہنما نے گلاسگو یونیورسٹی سے سیاست میں ڈگری حاصل کی ہے۔ 

گریجویشن کرنے کے بعد انہوں نے پہلے سکاٹش پارلیمنٹ (ایم ایس پی) کے ایک رکن کے معاون کے طور پر کام کیا اور پھر 2011 میں خود ایم ایس پی منتخب ہوئے۔

ان کے والد کا تعلق پاکستان سے ہے جو1960 کی دہائی میں سکاٹ لینڈ آئے تھے جبکہ ان کی والدہ کینیا میں جنوبی ایشیائی نژاد خاندان میں پیدا ہوئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 ان کی دوسری بیوی سے ایک بچہ اور ایک سوتیلی بیٹی بھی ہے۔

حمزہ یوسف کو پہلی بار 2012 میں جونیئر وزیر مقرر کیا گیا تھا، اس وقت سکاٹلینڈ کی حکومت میں تعینات ہونے والے سب سے کم عمر شخص تھے۔

انہوں نے 2018 میں سیکریٹری برائے انصاف کی حیثیت سے کابینہ میں شمولیت اختیار کی اور مئی 2021 میں وزیر صحت بنے۔

وزیر صحت کی حیثیت سے یوسف کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور آڈٹ سکاٹ لینڈ نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایکسیڈنٹ اینڈ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں چار گھنٹے کے ہدف کے اندر دیکھے جانے والے مریضوں کا تناسب کم ہو رہا ہے اور سکاٹ لینڈ کے لاکھوں شہری ہسپتال کے طریقہ کار اور تشخیصی ٹیسٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔

ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے یوسف حمزا نے کہا کہ آزاد سکاٹ لینڈ کو بادشاہت کو ختم کرنے پر غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے نیشنل اخبار کو ایک انٹرویو میں کہا: 'آئیے پہلے پانچ برسوں میں اس بات پر غور کریں کہ آیا ہمیں بادشاہت سے نکل کر ایک منتخب سربراہ والی مملکت بننا چاہیے یا نہیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا