بندش کے حکم کے بعد اسرائیلی حکام کا الجزیرہ کے دفتر پر چھاپہ

اسرائیل کے اس اقدام پر الجزیرہ نے کہا ہے کہ یہ ایک ’مجرمانہ کارروائی‘ ہے اور یہ الزام کہ نیٹ ورک نے اسرائیلی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے ایک ’خطرناک اور مضحکہ خیز جھوٹ‘ ہے جس نے اس کے صحافیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

قطر کے نیوز نیٹ ورک اور ٹی وی چینل الجزیرہ کے ملازمین 31  جولائی 2017 کو مقبوضہ بیت المقدس میں ان کے دفتر میں موجود ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

اسرائیلی عہدے دار اور الجزیرہ کے ذرائع نے اتوار کو بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے نیوز چینل الجزیرہ کی بندش کے فیصلے کے بعد اسرائیلی حکام نے مقبوضہ بیت المقدس میں ہوٹل کے اس کمرے پر چھاپہ مارا ہے جسے الجزیرہ بطور دفتر استعمال کر رہا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں سادہ لباس میں ملبوس افسران کو دیکھا جا سکتا ہے جو ہوٹل کے کمرے میں رکھے کیمرے اور دیگر آلات کو توڑ رہے ہیں۔ الجزیرہ کے ذرائع کے مطابق یہ ویڈیو مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں موجود ہوٹل کی ہے۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے اتوار کو کہا تھا کہ ان کی حکومت نے قطر کے نیوز چینل الجزیرہ کو اسرائیل میں بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق الجزیرہ ٹیلی ویژن کے ساتھ نتن یاہو کی انتظامیہ کا طویل عرصے سے تنازع چل رہا ہے۔

نتن یاہو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا تھا کہ حکومت نے ’متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیل میں الجزیرہ چینل بند کر دیا جائے گا۔‘

روئٹرز کے مطابق اسرائیل کے اس اقدام پر الجزیرہ نے کہا ہے کہ یہ ایک ’مجرمانہ کارروائی‘ ہے اور یہ الزام کہ نیٹ ورک نے اسرائیلی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے ایک ’خطرناک اور مضحکہ خیز جھوٹ‘ ہے جس نے اس کے صحافیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

الجزیرہ کا کہنا ہے کہ وہ ’ہر قانونی قدم اٹھانے‘ کا حق رکھتا ہے۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر مواصلات نے فوری طور پر کارروائی کرنے کے احکامات پر دستخط کیے ہیں لیکن کم از کم ایک قانون ساز جنہوں نے اس بندش کی حمایت کی ہے، کا کہنا ہے کہ الجزیرہ اب بھی عدالت میں اسے روکنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

تاہم روئٹرز کے مطابق اسرائیلی سیٹلائٹ اور کیبل ٹیلی ویژن فراہم کنندگان نے حکومت کے فیصلے کے بعد الجزیرہ کی نشریات معطل کر دی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل گذشتہ ماہ کے آغاز میں اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت سینیئر وزرا سکیورٹی عوامل مدنظر رکھتے ہوئے غیر ملکی نیوز نیٹ ورکس کو بند کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

بنیامین نتن یاہو نے قانون کی منظوری کے بعد کہا تھا کہ ’الجزیرہ اب اسرائیل سے نشر نہیں کیا جائے گا۔ میں چینل کی سرگرمی کو روکنے کے لیے نئے قانون کے مطابق فوری طور پر کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔‘

اسرائیل اکثر الجزیرہ کو تنقید کا نشانہ بناتا رہا ہے جس کے دفاتر مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں ہیں۔

مئی 2022 میں اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کی سینیئر صحافی شیریں ابوعقیلہ کو اس وقت گولی مار کے قتل کر دیا تھا جب وہ مغربی کنارے کے قصبے جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کی کوریج کر رہی تھیں۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران الجزیرہ چینل کے متعدد صحافی اور ان کے اہل خانہ اسرائیلی بمباری میں جان سے جا چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا