ٹرمپ کے خلاف مقدمہ اور بالغ فلموں کی اداکارہ کی گواہی کے اہم نکات

ٹرائل کے 13 ویں دن تقریباً چار گھنٹے تک، ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی رومانوی تعلق کی یادیں سننے پر مجبور کیا گیا، جو بالآخر ان کی مبینہ مجرمانہ سرگرمی کا باعث بنا۔

سٹورمی ڈینیئلز 11 مئی 2022 کو لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں ووڈ ڈن تھیٹر میں نیون کی ’پلیزر‘ کے پریمیئر میں شریک ہیں (فلپ فاراون/ اے ایف پی)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے میں بالغ فلموں کی سابق اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کی گواہی بالآخر منگل کو مین ہیٹن کے ایک کمرہ عدالت میں شروع ہوئی جس میں خاتون نے مبینہ جنسی تعلقات کے بارے میں تفصیلات کا انکشاف کیا۔

مین ہٹن کے ججوں اور ڈونلڈ ٹرمپ یہ گواہی توجہ سے سن رہے تھے، جب سٹورمی ڈینیئلز نے اس بات کی گواہی دی کہ ایک گولف ٹورنامنٹ میں اس وقت کی 60 سالہ رئیل سٹیٹ شخصیت ٹرمپ کے ساتھ ان کی ملاقات کس طرح جنسی رنگ اختیار کرگئی۔

ان کی متوقع گواہی اتنی تفصیلی تھی کہ فرش کی ٹائلوں سے لے کر ٹرمپ کے ہیو ہیفنر جیسے پاجامے تک ہر چیز کے بارے میں انہوں نے بات کی، جس پر جج نے انہیں متنبہ کیا کہ وہ کسی بھی ’غیر ضروری بیانیے‘ کو شامل کرنے سے باز رہیں۔

دفاعی ٹیم نے دوپہر میں سٹورمی ڈینیئلز کی گواہی پر اعتراض اٹھایا، جس میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا گیا، تاہم جج نے درخواست مسترد کر دی۔

اپنے ہش منی ٹرائل کے 13 ویں دن تقریباً چار گھنٹے تک، ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی رومانوی تعلق کی یادیں سننے پر مجبور کیا گیا، جو بالآخر ان کی مبینہ مجرمانہ سرگرمی کا باعث بنا۔

سابق صدر پر 2016 کے صدارتی انتخابات سے قبل سٹورمی ڈینیئلز کو 2006 کے مبینہ افیئر پر خاموش رہنے کے بدلے میں 130,000 ڈالر کی ادائیگی کو چھپانے سے متعلق 34 نقلی کاروباری ریکارڈ بنانے کا الزام ہے۔

عدالت میں ڈرامائی دن کے اہم پہلو یہ ہیں:

’کیا مسٹر ہیفنر جانتے ہیں کہ آپ نے ان کا پاجامہ چرایا ہے؟‘

سٹورمی ڈینیئلز نے عدالت کو بتایا کہ وہ جولائی 2006 میں لیک ٹاہو میں ایک مشہور گولف ٹورنامنٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ سے کیسے ملی تھیں جہاں انہیں دن کے پروگرام کے بعد ان کے ساتھ عشائیے پر مدعو کیا گیا تھا۔

انہوں نے گواہی دی کہ انہیں جس ہوٹل میں (سابق صدر) ٹھہرے ہوئے تھے، کے ’پینٹ ہاؤس کے سویٹ تک ایک مخصوص لفٹ لینے کی مخصوص ہدایات‘ دی گئی تھیں۔

وہاں ٹرمپ کے محافظ کیتھ شلر کھڑے تھے۔ ان کے بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’آپ کی شام اچھی گزرے، آپ اچھی لگ رہی ہیں۔‘

وہ اندر چلی گئیں اور فوئر میں انتظار کرنے لگیں، جس کا فرش انہیں یاد آیا کہ سیاہ اور سفید ٹائلوں سے سجا ہوا تھا۔

جب ٹرمپ ’ریشمی یا ساٹن کا پاجامہ پہنے ہوئے‘ ان کے پاس آئے تو سٹورمی ڈینیئلز نے کہا: ’ہیلو؟‘

انہوں نے اس وقت کے پلے بوائے میگزین کے پبلشر ہیو ہیفنر کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا مذاق یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا مسٹر ہیفنر جانتے ہیں کہ آپ نے ان کا پاجامہ چرایا ہے؟‘

سٹورمی ڈینیئلز نے گواہی دی کہ انہوں نے اسے تبدیل کرنے کو کہا اور انہوں (ٹرمپ) نے ’ایسا ہی‘ کیا۔

’ہنی بنچ‘

بالغ فلموں کی سٹار نے گواہی دی کہ اس جوڑی نے اپنے ہوٹل کے سویٹ کے اندر دو گھنٹے طویل آرام دہ اور پرسکون گپ شپ کی، جس میں سٹورمی ڈینیئلز نے بالغ فلم سٹار سے ہدایت کار بننے تک کے اپنے ارتقا کے بارے میں بات کی۔

اس ملاقات کے دوران ٹرمپ نے سٹورمی ڈینیئلز کو ایک رومانوی نام ’ہنی بنچ‘ دیا۔

’آپ مجھے میری بیٹی کی یاد دلاتی ہیں‘

بات چیت کے دوران سٹورمی ڈینیئلز نے ٹرمپ کو یہ کہتے ہوئے یاد کیا: ’آپ مجھے میری بیٹی کی یاد دلاتی ہیں - ہوشیار، سنہرے بالوں والی اور خوبصورت۔ اور لوگ اسے کم اہمیت دیتے ہیں۔‘

سٹورمی ڈینیئلز نے یہ نہیں بتایا کہ ٹرمپ کس بیٹی کا حوالہ دے رہے تھے۔

تاہم، یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ایک مبینہ سابق عاشق نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ نے ان کا موازنہ اپنی بیٹی سے کیا ہے۔

سابق پلے بوائے ماڈل کیرن میک ڈوگل، جنہیں سابق صدر کے ساتھ مبینہ تعلقات کے بارے میں خاموش کروانے کے لیے نام نہاد ہش منی ادائیگی بھی کی گئی تھی، بھی کہہ چکی ہیں کہ انہوں نے ان کا موازنہ ایوانکا سے کیا تھا۔

’میں نے انہیں دائیں بٹ پر مارا‘

جب وہ گپ شپ کر رہے تھے، سٹورمی ڈینیئلز نے گواہی دی کہ وہ ٹرمپ کے ’غرور‘ سے نالاں ہو گئیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ ہمیشہ ان سے ’ایک قدم آگے‘ رہنے اور اپنے بارے میں بات کرنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔

انہوں نے یاد کیا کہ اس موقعے پر انہوں نے ان سے پوچھا: ’کیا آپ ہمیشہ سے اس قدر بدتمیز ہیں؟ آپ یہ بھی نہیں جانتے کہ بات چیت کیسے کی جائے؟‘

سٹورمی ڈینیئلز کے مطابق: ’لگتا تھا کہ وہ اس بات سے حیران رہ گئے۔‘

بالغ فلم سٹار نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے فوربز میگزین کو رول کر کے اس کے ساتھ ’ان کے دائیں بٹ پر مارا۔‘ اس کے بعد وہ ’بہت زیادہ شائستہ ہوگئے تھے۔‘

میلانیا اور ٹرمپ ’ایک کمرے میں سوتے بھی نہیں‘

سٹورمی ڈینیئلز نے گواہی دی کہ ٹرمپ کا اپنی اہلیہ میلانیا کے ساتھ تعلق بھی اس رات گفتگو میں زیر بحث آیا تھا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ٹرمپ نے انہیں میلانیا کی تصویر دکھائی لیکن ساتھ ہی کہا کہ وہ اس کی فکر نہ کریں۔

سٹورمی ڈینیئلز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’اس کے بارے میں فکر مت کرو۔ ہم ایک کمرے میں نہیں سوتے۔‘

مبینہ جنسی تعلق کے وقت ٹرمپ اور میلانیا نوبیاہتا جوڑا تھے، جن کی شادی تقریباً ڈیڑھ سال قبل جنوری 2005 میں ہوئی تھی۔ ان کے بیٹے بیرن ٹرمپ کی پیدائش مارچ 2006 میں ہوئی تھی، یعنی مبینہ تعلقات سے صرف چار ماہ قبل۔

اگرچہ ٹرمپ نے ابتدائی طور پر بالغ فلم سٹار سے کہا تھا کہ وہ ان کے ساتھ رات کا کھانا کھائیں، لیکن یہ عشائیہ نہیں ہوا۔

سٹورمی ڈینیئلز نے عدالت کو بتایا کہ جب وہ بیت الخلا سے واپس آئیں تو ٹرمپ کو باکسر اور ٹی شرٹ میں بستر پر افقی طور پر لیٹا پایا۔

انہوں نے کہا: ’پہلے تو میں صرف چونک گئی جیسے کہ چھلانگ کے خوف سے چونک جاتا ہے۔ مجھے لگا کہ میرے ہاتھ اور پاؤں سے جان نکل گئی ہے، جیسے کہ آپ جب بہت تیزی سے کھڑے ہوں تو۔۔ میں نے سوچا، اوہ میرے خدا میں نے یہاں پہنچنے کے لیے کیا غلط سمجھا؟ نیت بالکل صاف تھی۔‘

سٹورمی ڈینیئلز نے جیوری کے سامنے ایک ہاتھ اپنے سر پر اور ایک اپنے کولہے پر رکھتے ہوئے یہ ظاہر کرنے کے لیے پوز کیا کہ ٹرمپ بستر پر کیسے نظر آتے تھے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ٹرمپ نے اکٹھے سوتے وقت کنڈوم استعمال نہیں کیا تھا۔

اس کے بعد انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت اچھا تھا۔ آؤ اکٹھے ہو جائیں، ہنی بنچ۔‘

ناکام مقدمے کی بولی

جب عدالت دوپہر کے کھانے کا وقفہ لے رہی تھی، ٹرمپ مقدمے کی غلط سماعت کا بیان دینے کے لیے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق صدر نے لکھا: ’استغاثہ، جس کا کوئی مقدمہ نہیں ہے، بہت آگے جا چکا ہے۔‘

جب عدالتی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو ان کے دفاعی وکیل ٹوڈ بلانچ نے ان کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’افسوس کے ساتھ‘ اسے غلط مقدمہ قرار دیتے ہیں۔

ٹوڈ بلانچ نے سٹورمی ڈینیئلز کی دھماکہ خیز گواہی کو لے کر یہ دلیل دی کہ ’خالص شرمندگی‘ کو چھوڑ کر، بالغ فلموں کی سٹار کی گواہی کا مقصد ’اس جیوری کو مشتعل کرنا ہے کہ وہ ان شواہد کو نہ دیکھے، جو اہم ہیں لیکن صرف اس گواہ کو سنیں۔‘

وکیل صفائی نے مزید کہا: ’کاروباری ریکارڈ کے بارے میں مقدمے کی سماعت میں حفاظتی خدشات کو شامل کرنا غیر معمولی طور پر متعصبانہ ہے۔‘

ٹوڈ بلانچ نے جج کو بتایا کہ اگر کوئی نیا مقدمہ چلنا ہے تو سٹورمی ڈینیئلز کی گواہی کو اس سے خارج کر دینا چاہیے۔

پراسیکیوٹر سوزن ہوفنگر نے اس پر اختلاف کرتے ہوئے وضاحت کی کہ سٹورمی ڈینیئلز کی ان کے ساتھ مبینہ ملاقات کے بارے میں پوری کہانی ’بالکل وہی‘ ہے جسے ٹرمپ 2016 کے انتخابات سے پہلے عام نہیں کرنا چاہتے تھے - جو بالآخر کیس کے مرکز میں رقم کی ادائیگیوں کا باعث بنی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ کوئی نئی کہانی نہیں ہے، کیونکہ زیادہ تر بالغ فلم سٹار کی گواہی پہلے ہی عوام کے سامنے تھی۔‘

بعد ازاں جج نے ٹرمپ کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی۔ تاہم، جج جوان مرچن نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ دفاع نے سٹورمی ڈینیئلز کی مزید گواہی پر اعتراض نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا: ’اس کا علاج کراس ایگزامینیشن (جرح) ہے۔‘

جج نے سٹورمی ڈینیئلز سے یہ بھی کہا کہ وہ سوالات کے جوابات دینے پر توجہ مرکوز رکھیں اور کوئی بھی ’غیر ضروری بیانیہ‘ فراہم کرنے سے گریز کریں۔

ٹرمپ کے ساتھ افیئر کے بعد سٹورمی ڈینیئلز شرمندہ ہو گئیں

جب کہ اب پوری دنیا اس مبینہ افیئر کے بارے میں جانتی ہے، سٹورمی ڈینیئلز نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت انہوں نے ’شرم‘ محسوس کی اور بمشکل کسی کو بتایا۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے بہت کم لوگوں کو بتایا کہ ہم نے حقیقت میں جنسی تعلق قائم کیا تھا۔ مجھے شرم محسوس ہوئی کہ میں نے انہیں نہیں روکا، کہ میں نے نہ نہیں کہا۔‘

سٹورمی ڈینیئلز کو اپنی حفاظت کا خدشہ تھا

2011 میں مبینہ جنسی تعلق کے پانچ سال بعد سٹورمی ڈینیئلز نے گواہی دی کہ ان سے ایک میگزین اپنی کہانی سنانے کے لیے رابطہ کیا تھا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ایک انٹرویو دینے پر رضامندی ظاہر کی کیونکہ وہ ’خود پیسہ کمانا چاہتی تھیں بجائے اس کے کہ کوئی اور اس سے پیسہ کماتا‘ اور اس طرح وہ ’بیانیے پر قابو پانے کی کوشش کر سکتی ہیں۔‘

سٹورمی ڈینیئلز کو 15,000 ڈالر کی پیشکش کی گئی، انہوں نے کہا کہ ان کی ابھی بیٹی پیدا ہوئی تھی اور وہ اس وقت کام نہیں کر رہی تھیں۔ انہوں نے گواہی دی کہ انٹرویو مختصر تھا - صرف 10 یا 20 منٹ - اور انہوں نے تمام تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

پھر جنوری 2011 میں لاس ویگاس میں انہوں نے گواہی دی کہ ایک شخص پارکنگ میں ان کے پاس آیا جب وہ اپنی بیٹی کے ساتھ ورزش کی کلاس میں جا رہی تھیں اور ’مجھے دھمکی دی کہ میں اپنی کہانی نہ بتاؤں۔‘

انہوں نے پولیس کو نہیں بتایا ’کیونکہ اس (شخص) نے مجھے کچھ نہ کہنے کو کہا تھا اور میں ڈر گئی تھی۔‘

میگزین نے کہانی نہیں چلائی (2018 تک) اور سٹورمی ڈینیئلز کو کبھی ادائیگی نہیں کی گئی۔ انہوں نے گواہی دی کہ انہیں بعد میں معلوم ہوا کہ ٹرمپ کے وکیل مائیکل کوہن نے دھمکی دی تھی کہ اگر میگزین نے اس انٹرویو کا حصہ بھی شائع کیا تو ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔

2016 میں جب سٹورمی ڈینیئلز کو بتایا گیا کہ مائیکل کوہن اور اس وقت کے صدارتی امیدوار ٹرمپ ان کی کہانی خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن وہ نہیں چاہتی تھیں کہ کہانی عوام کے سامنے آئے۔

فلم سٹار نے کہا کہ انہوں نے ڈالر کی تعداد پر بات چیت نہیں کی کیونکہ پیسہ ان کا مسئلہ نہیں تھا۔ اس کے بجائے انہیں ’خوف‘ نے ہمت دی کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افیئر کی کہانی کو دفن کر دیا جائے اور اس طرح وہ خاموش رہنے کے عوض رقم کی ادائیگی پر راضی ہو گئیں۔

انہوں نے کہا: ’مجھے ڈر تھا کہ اگر یہ (صدارتی) نامزدگیوں اور چیزوں سے پہلے نہ کیا گیا تو یہ محفوظ نہیں ہے اور وہ ادائیگی نہیں کریں گے۔۔۔ الیکشن، وہی ہے جو میں کہنا چاہتی تھی۔‘

سٹورمی ڈینیئلز نے انکشاف کیا کہ انہیں ادائیگی کے لیے چار دن کی مہلت تھی اور دیر پہلے ہی ہو چکی تھی۔

تاخیر نے انہیں پریشان کر دیا۔ وہ اس بات پر فکر مند تھیں کہ اگر ٹرمپ جیت گئے اور ’جو وہ چاہتے تھے وہ حاصل کر لیا‘ تو وہ اپنی کہانی کے ساتھ غیر محفوظ محسوس کرتی رہیں گی۔

130,000 ڈالرز کی وضاحت

سٹورمی ڈینیئلز نے ٹرمپ کے اس وقت کے ذاتی اٹارنی مائیکل کوہن کی طرف سے 130,000 ڈالرز کی ادائیگی کے بارے میں گواہی دی - یہ ادائیگی جاری فوجداری مقدمے کا مرکز تھی۔

عدالت کو ان کے وکیل کیتھ ڈیوڈسن کی طرف سے مائیکل کوہن کو 11 اکتوبر 2016 کی ای میل دکھائی گئی جس میں معاہدے کی شرائط درج تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں آٹھ ناموں کی فہرست شامل ہے جو سٹورمی ڈینیئلز نے فراہم کی تھی، جو ان دوستوں پر مشتمل تھی جنہیں انہوں نے اپنے مبینہ تعلق کے بارے میں بتایا تھا۔

کیتھ ڈیوڈسن کو مائیکل کوہن سے 130,000 ڈالرز ملے، انہوں نے گواہی دی۔ کیتھ ڈیوڈسن اور ان کے لیے پبلسٹی کرنے والے شخص نے اپنی فیسوں کی کٹوتی کی اور پھر سٹورمی ڈینیئلز نے 96,000 ڈالرز وصول کیے۔

گلوریا آلریڈ کے ساتھ بات چیت

جرح کے دوران وکیل صفائی سوسن نیکلس نے سٹورمی ڈینیئلز کی ممتاز وکیل گلوریا آلریڈ کے ساتھ گفتگو کے بارے میں بات چیت کی۔

اپنی کتاب میں سٹورمی ڈینیئلز نے لکھا کہ ان کے پبلسٹ نے 2011 میں مس آلریڈ سے بات کرنے کے لیے فون کال کا اہتمام کیا۔

سوسن نیکلس نے سٹورمی ڈینیئلز سے پوچھا: ’آپ نے انہیں بتایا کہ آپ نے ٹرمپ کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کیا؟‘

بالغ فلم سٹار نے جواب دیا: ’نہیں یہ غلط ہے، میں نے انہیں بتایا کہ میں نے تعلق قائم کیا۔‘

سوسن نیکلس نے نشاندہی کی کہ سٹورمی ڈینیئلز نے گلوریا آلریڈ کے ساتھ فون پر بات چیت میں ٹرمپ کے ساتھ مبینہ تعلقات کو نہیں چھیڑا۔

سٹورمی ڈینیئلز نے وضاحت کی کہ انہوں نے اس حصے کے بارے میں بعد میں ان کے ساتھ ذاتی طور پر بات کی۔

لیکن سوسن نیکلس نے زور دیا کہ فون کال گلوریا آلریڈ کے پوچھنے کے ساتھ ختم ہو گئی تھی کہ کیا ’کوئی اور چیز‘ ہے، جس پر سٹورمی ڈینیئلز نے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔

سٹورمی ڈینیئلز نے عدالت کو بتایا: ’مجھے ان پر بھروسہ نہیں تھا۔ وہ چاہتی تھیں کہ میں ان پر جبری۔۔۔ بنیادی طور پر عصمت دری کا الزام لگاؤں۔‘

انہوں نے کہا: ’میں نے جنس سمیت تمام تفصیلات کو چھوڑ دیا کیونکہ وہ مجھے ایسی باتیں کہنے پر مجبور کرنا چاہتی تھیں جو سچ نہیں تھیں۔‘

’آپ صدر ٹرمپ سے نفرت کرتی ہیں؟‘

وکیل صفائی اور بالغ فلم سٹار کے درمیان جرح جاری رہی۔

ایک موقعے پر سوسن نیکلس نے سٹورمی ڈینیئلز پر سابق صدر ٹرمپ کے بارے میں اپنے خیالات کے بارے میں دباؤ ڈالا، جنہیں دفاعی ٹیم ’صدر‘ کہنے پر مصر ہے۔

خاص طور پر وکیل صفائی نے پوچھا کہ کیا وہ ٹرمپ سے نفرت کرتی ہیں۔

جس پر سٹورمی ڈینیئلز نے عدالت کو بتایا: ’ہاں۔‘

سوسن نیکلس نے پوچھا: ’اور آپ چاہتی ہیں کہ وہ جیل جائیں؟‘

اہم گواہ نے جواب دیا: ’میں چاہتی ہوں کہ ان کا احتساب کیا جائے۔‘

سوسن نیکلس نے اپنا سوال دوبارہ پوچھا: ’آپ چاہتی ہیں کہ وہ جیل جائیں؟‘

سٹورمی ڈینیئلز نے کہا: ’اگر ان پر جرم ثابت ہوتا ہے تو بالکل۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین