انڈین پریمیئر لیگ 2024 کا اختتام ایک بار پھر کولکتہ نائٹ رائڈرز کی جیت پر ہوا ہے۔ فائنل میں نائٹ رائڈرز نے پیٹ کمنز کی کپتان میں کھیلنے والی سن رائزرز حیدرآباد کو ایک آسان شکست دی۔
چنئی میں کھیلے گئے فائنل میں سن رائزز حیدرآباد نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو غلط ثابت ہوا اور پوری ٹیم جو اس ٹورنامنٹ میں بڑے بڑے سکور کرتی آئی ہے صرف 113 رنز ہی بنا سکی۔
ٹاس کے موقع پر جب پیٹ کمنز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے اور پچ کے بارے میں سوال کیا گیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں وکٹس کا اندازہ لگنے میں اچھا نہیں مگر دیکھنے میں اچھی وکٹ لگ رہی ہے۔‘
پیٹ کمنز کا یہ کہنا کہ وہ وکٹ کو سمجھنے میں اچھے نہیں بالکل صحیح ثابت ہوا، کیونکہ پہلے اوور سے ہی ان کی ٹیم اس وکٹ پر سنبھل نہیں سکی۔ دوسری جانب کولکتہ نائٹ رائڈرز کے کپتان شریس اییر پہلے بولنگ ہی کرنا چاہتے تھے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے پہلے ہی پچ کو سمجھ لیا تھا۔
اس سال کے آئی پی ایل میں ایک کے بعد ایک ریکارڈ بنانے والی سن رائزرز حیدرآباد کی ٹیم کے لیے فائنل میں سب سے زیادہ رنز پیٹ کمنز نے بنائے جو 24 تھے جبکہ ان کے علاوہ ایڈن مارکرم نے 20 رنز سکور کیے۔
ان کے علاوہ کلاسن، ہیڈ سمیت تمام ہی بلے باز بالکل ناکام رہے۔
جواب میں کولکتہ نائٹ رائڈرز نے 114 رنز کا ہدف صرف دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ کے کے آر کی جانب سے وینکاتش اییر نے جارحانہ اننگز کھیلی اور صرف 24 گیندوں پر اپنی نصف سینچری سکور کی۔
اس طرح کولکتہ نائٹ رائڈرز نے تیسری مرتبہ آئی پی ایل ٹائٹل اپنے نام کیا۔ اس سے قبل نائٹ رائڈرز 2012 اور پھر 2014 میں ٹرافی اٹھائی تھی۔
تاہم اتوار کو کھیلا جانے والا فائنل کولکتہ کے لیے سب سے آسان میچ کہا جا سکتا ہے، جیسا کہ میچ کے دوران کامنٹری باکس میں موجود روسی شاستری اور سنیل گواسکر کو بھی کہنا پڑا کہ ’یہ آئی پی ایل تاریخ کا سب سے یکطرفہ فائنل ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مگر اس یکطرفہ فائنل کے اختتامی لمحات میں بھی کچھ ایسا ہوا جس پر کولکتہ نائٹ رائڈرز کے کھلاڑی خوش دکھائی نہیں دیے۔ وہ لمحہ تھا جب اوپنر رحمان اللہ گرباز 39 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔
رحمان اللہ گرباز سوئپ کھیلنے کی کوشش میں ایل بی ڈبلیو آؤٹ قرار دیے گئے مگر ریویو لینے پر معلوم ہوا کہ بال ٹریکنگ کی سہولت میسر ہی نہیں ہے اس لیے انہیں آن فیلڈ ایمپائر کے فیصلے کے مطابق آؤٹ قرار دیا گیا۔
اس سے قبل جب کولکتہ نائٹ رائڈرز کو پہلے بولنگ کی دعوت دی گئی تو جیسے وہ آدھا میچ وہیں جیت گئے تھے کیونکہ مچل سٹارک نے پہلے ہی اوور میں جس ردھم کے ساتھ آغاز کیا وہ شاید ان سب ناقدین کے لیے کافی تھی جو پورے ٹورنامنٹ یہ کہتے رہے کہ سٹارک سب سے مہنگے کھلاڑی ہیں مگر پرفارم کب کریں گے۔
مچل سٹاک نے فائنل میں ثابت کیا کہ وہ کیوں سب سے مہنگے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے پہلے ہی اوور میں شاندار گیند پر اوپنر ابھیشیک شرما کو کلین بولد کیا۔ انہوں نے میچ میں کل تین اوورز کروائے جن میں صرف 14 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
ان کے علاوہ کپتان کی جانب سے جن دیر پانچ بولرز کو موقع دیا گیا ان سب سب نے ہی ہی وکٹیں حاصل کیں لیکن سب سے نمایاں بولر آندرے رسل رہے جنہوں نے دو اوورز اور تین گیندوں پر تین وکٹیں حاصل کیں اور صرف 19 رنز دیے۔