ٹریل فائیو پر لاپتہ لڑکے کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال روانہ کر دی گئی

پولیس کے مطابق ٹریل فائیو پر لاپتہ ہونے والے محمد طحہ کی لاش 40 میٹر گہری کھائی میں دیکھی گئی تھی جسے پیر شام وہاں سے نکال کر واپس لایا گیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ٹریل فائیو پر گذشتہ دو روز سے لاپتہ لڑکے پندرہ سالہ محمد طحہ کی لاش واپس لائے جانے کے بعد پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال روانہ کر دی گئی ہے۔ 

پولیس کے مطابق ٹریل فائیو پر لاپتہ ہونے والے محمد طحہ کی لاش 40 میٹر گہری کھائی میں دیکھی گئی تھی جسے پیر شام وہاں سے نکال کر واپس لایا گیا۔

اس موقع پر وہاں پہلے سے موجود ایمبولینس کے ذریعے محمد طحہ کی لاش کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

اسلام آباد وائلڈ لائف نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ طحہ نامی لڑکے کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ترجمان وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ ’ریسکیو آپریشن 14 گھنٹے جاری رہا جس میں محکمہ وائلڈ لائف، پولیس، ریسکیو 1122 سمیت دیگر اداروں نے حصہ لیا۔‘

اس سے قبل ایس ایس پی انویسٹیگیشن حسن جہانگیر وٹو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ طحہ نامی لڑکے کی لاش کو نکالنے میں دشوار راستے اور جھاڑیوں کی وجہ سے وقت لگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’لاش کی حالت گرمی کی وجہ سے خراب ہو رہی تھی جس کی وجہ سے رسیوں کا استعمال بھی نہیں کیا جا سکا۔‘

 

محمد طحہ نامی 15 سالہ لڑکا اسلام آباد کے مقبول ٹریل فائیو پر ہفتے کی صبح ہائیکنگ کے لیے دوستوں کے ساتھ گیا تھا لیکن 40 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی جب وہ گھر واپس نہ پہنچ سکا تو اس کی تلاش شروع کی گئی۔

حکام کے مطابق بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ نوجوان راستہ بھٹک گیا تھا اور پاؤں پھسلنے سے کھائی میں گر گیا۔

بعد میں لاش ملنے کی اطلاع  فارسٹ اور انوائرمنٹ کے حکام نے پولیس اور ورثا کو دی جس پر طحہ کی والدہ میمونہ جبین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’صبح فارسٹ کی ایک ٹیم نے ان کے ساتھ رابطہ کیا اور بتایا کہ لاش ایک گہری کھائی میں ملی ہے۔‘

لڑکے کی والدہ کا کہنا تھا کہ انہیں ’لاش کی شناخت کے لیے بلایا گیا تاہم محکمہ جنگلات کے عملے نے بتایا ہے کہ کپڑوں کی شناخت اور جسامت سے یہ بظاہر وہی لڑکا معلوم ہو رہا ہے۔‘

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلام آباد کے دلکش مارگلہ پہاڑوں میں واقع ٹریل فائیو جسے پگڈنڈی پانچ بھی کہا جاتا ہے، اکثر ہر عمر کے لوگ ہائیکنگ کرنے جاتے ہیں۔

اتوار کو درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق ’ہفتے کی صبح سات بجے طحہ اپنے پانچ دوستوں کے ساتھ ہائیکنگ کرنے گئے، شام پانچ بجے ایک دوست ہادی کی طحہ کی والدہ کو کال آئی کہ آنٹی ہم لوگ گھر پہنچ گئے ہیں طحہ بھی گھر پہنچا ہے کہ نہیں؟ تو والدہ نے جواب دیا کہ طحہ تو گھر نہیں پہنچا۔‘

اس کے والدہ مہمونہ جبین جو خود ایک سرکاری سکول ٹیچر ہیں اسے تلاش کرنے ٹریل فائیو پر گئیں اور ریسکیو ون فائیو کو بھی کال کر دی۔ رات گئے تک کوششوں کے باوجود لڑکے کا کچھ پتہ چل نہ سکا۔‘

والدہ نے بتایا کہ موبائل رات بھر آن تھا اور آخری لوکیشن بھی پوائنٹ چھ کے آس پاس آ رہی تھی لیکن پھر موبائل بھی بند ہوگیا۔‘

ایف آئی آر میں اغوا کا شبہہ بھی ظاہر کیا گیا اور حسب ضابطہ کارروائی کی درخواست کی گئی۔

طحہ کی والدہ نے انڈپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طحہ کے ساتھ دوست رینجرز کی چوکی سے نیچے آ رہے تھے جس کا نام پوائنٹ چھ ہے۔ پوائنٹ چھ سے نیچے آتے ہوئے ایک بچے کا پاؤں پھسلا اور وہ زخمی ہو گیا جس کے بعد باقی دوستوں نے نیچے جانے کا ارادہ ترک کرتے ہوئے مدد کے لیے رینجرز کی چوکی طرف جانے کا فیصلہ کیا جبکہ طحہ جو ان سے آگے نیچے اتر چکا تھا نے کہا کہ ’آپ لوگ جاؤ میں نیچے چلا جاتا ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل