امریکی کار ساز کمپنی ٹیسلا کے شیئر ہولڈرز نے کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو افسر ایلون مسک کے لیے تنخواہ کا بہت بڑا پیکیج بحال کر دیا ہے جس کا تخمینہ تقریباً 45 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
ارب پتی کاروباری شخصیت اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک کو یقین تھا کہ شیئر ہولڈرز ان کے لیے تنخواہ کا وہ پیکیج منظور کر لیں گے جسے جنوری میں ڈیلاویئر کے ایک جج نے مسترد کردیا تھا۔
44.9 ارب ڈالر کے پیکیج کی بحالی کی تصدیق جمعرات کو ٹیسلا کے 2024 کے سالانہ شیئر ہولڈرز کے اجلاس میں کی گئی۔
اجلاس میں شیئرہولڈرز نے اس خبر پر کھڑے ہو کر ’ایلون، ایلون، ایلون‘ کے نعرے لگائے۔ اس سلسلے میں کُل کتنے ووٹ ڈالے گئے اس کا فوری طور پر اعلان نہیں کیا گیا۔
تنخواہ کے پیکیج کی منظوری کے اعلان کے بعد مسک شیئر ہولڈرز سے خطاب کرنے کے لیے سٹیج پرآئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں صرف یہ کہہ کر بات کا آغاز کرنا چاہتا ہوں کہ میں آپ لوگوں سے محبت کرتا ہوں۔‘
بعد ازاں ان کا کہنا تھا کہ کمپنی جلد ہی ’حیران کن تبدیلی‘ کا اعلان کرے گی۔
انہوں نے کہا: ’ہم ٹیسلا کا صرف نیا باب نہیں کھولنے جا رہے بلکہ نئی کتاب شروع کریں گے۔‘
اس سے قبل جمعرات کو الیکٹرک وہیکل کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں اس وقت اضافہ ہوا جب ٹیسلا نے متعلقہ ریگولیٹری ادارے کو فراہم کی گئی دستاویز میں کہا کہ سٹاک ہولڈرز بڑے فرق سے پیکیج کی منظوری کے حق میں ووٹ دیں گے۔
جمعرات کو امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) کے پاس جمع کرائی گئی دستاویز میں ٹیسلا نے مسک کی اپنی پوسٹوں کو چارٹ کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شائع کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیئر ہولڈرز ان کے معاوضے کے پیکیج کے حق میں ہیں۔
ان چارٹس یہ بھی ظاہر ہوا کہ شیئرہولڈرز نے ٹیسلا کے قانونی دفتر کی ڈیلاویئر سے ٹیکسس منتقل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ شیئر ہولڈرز نے جمعرات کو اس کی بھی منظوری دی۔
تاہم تنخواہ پیکج کی بحالی کے حق ووٹ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسک کو جلد ہی مکمل سٹاک معاوضہ مل جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس بات کا امکان ہے کہ یہ پیکج ڈیلاویئر چانسری کورٹ میں مہینوں تک اٹکا رہے گا کیونکہ ٹیسلا نے اس پیکیج کو مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔
جنوری میں چانسلر کیتھالین سینٹ جوڈ میک کورمک نے فیصلہ دیا کہ ٹیسلا نے 2018 میں آل سٹاک معاوضے کی منظوری کے وقت شیئر ہولڈرز کو دھوکہ دیا اس لیے مسک تنخواہ کے تاریخی پیکیج کے حقدار نہیں۔
ٹیسلا نے کہا تھا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔
پیکیج پر رائے شماری سے قبل کمپنی کے مستقبل کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں جن میں یہ قیاس آرائی بھی شامل تھی کہ مسک کو پیکیج نہ دیا گیا تو وہ مصنوعی ذہانت کی تحقیق کا پروگرام اپنی کسی دوسری کمپنی میں لے جانے کی دھمکیوں کو عملی جامہ پہننانے کا فیصلہ کرسکتے ہیں یا ممکن ہے کہ وہ ٹیسلا سے الگ ہو جائیں۔
ٹیک باس نے ایکس پر دھمکی دی کہ اگر انہیں ٹیسلا کے 25 فیصد حصص نہ ملے تو وہ مصنوعی ذہانت کہیں دوسری جگہ تیار کریں گے۔ ان کے ایکس اے آئی پروگرام کو حال ہی میں مصنوعی ذہانت کی تیاری کے لیے چھ ارب ڈالر کے فنڈ ملے ہیں۔
اگرچہ پیکیج کی منظوری دے دی گئی ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صورت حال اب بھی غیر یقینی ہوسکتی ہے۔ مالیاتی خدمات اور سرمایہ کاری کی فرم ویڈ بش کے تجزیہ کار ڈین آئیوز نے سرمایہ کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ مسئلہ ٹیسلا کے شیئرز پر تلوار کی طرح لٹکا ہوا اور غیر یقینی کے خاتمے کے لیے اسے حل کرنا ضروری ہے۔‘
رواں سال ٹیسلا انکارپوریٹڈ کے حصص کی قیمت گری ہے اور کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ 2024 میں شیئرز کی فروخت میں ’نمایاں کمی‘ آئے گی۔
© The Independent