واشنگٹن میں قائم ایک غیرجانبدار تحقیقی ادارے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن فاؤنڈیشن نے پیر کو ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بیجنگ کی سرپرستی میں جوہری توانائی پیدا کرنے کی ٹیکنالوجی میں ترقی اور وسیع فنانسنگ سے چین اس میدان میں امریکہ سے 15 سال آگے ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ چین اس وقت 27 جوہری ری ایکٹر تعمیر کر رہا ہے، جن کی تکمیل کی اوسط مدت سات سال ہے، جو دوسرے ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیز ہے۔
رپورٹ کے مطابق: ’وقت کے ساتھ ساتھ چین پہلے سے زیادہ جدید نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تیز تر تنصیب کے ذریعے اپنی معیشت اور سیکھنے کے عمل کو بڑھا رہا ہے اور یہ کہ چینی کاروباری اداروں کو اس شعبے میں ہونے والی جدت کا فائدہ حاصل ہوگا۔‘
دنیا میں امریکہ کے پاس سب سے زیادہ جوہری پاور پلانٹس ہیں اور بائیڈن انتظامیہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے عملی طور پر کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور ماحول دوست توانائی کے ذرائع کو اہم سمجھتی ہے۔
لیکن 2023 اور 2024 میں جارجیا میں دو بڑے پلانٹس کے گرڈ سے منسلک ہونے کے بعد اربوں ڈالر کے بجٹ اور سالوں کی تاخیر کے باوجود امریکہ میں کوئی بھی نیا جوہری ری ایکٹر نہیں بنایا جا رہا۔ ایک ہائی ٹیک پلانٹ جسے امریکی لیبارٹری میں تعمیر کرنے کا منصوبہ تھا، اسے بھی گذشتہ سال منسوخ کر دیا گیا تھا۔
چین کے سرکاری بینک اس ٹیکنالوجی کے لیے 1.4 فیصد کی کم شرح سود پر قرضے دے رہے ہیں، جو مغربی معیشتوں میں دستیاب قرضوں سے کہیں کم شرح ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چین میں جوہری توانائی کی صنعت کو مستقل ریاستی حمایت اور لوکلائزیشن پالیسیوں سے فائدہ ہوا ہے، جس نے بیجنگ کو دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں (ای وی) جیسے شعبوں پر غلبہ حاصل کرنے میں مدد دی ہے۔
چین کے صوبے شان ڈونگ میں دنیا کے پہلے فورتھ جنریشن ہائی ٹمپریچر گیس کولڈ ری ایکٹر کو گذشتہ دسمبر میں گرڈ سے منسلک کیا گیا تھا۔ چائنا نیوکلیئر انرجی ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ اس منصوبے میں 2,200 سے زیادہ سیٹس کی تیاری شامل ہے جس میں ’دنیا کی پہلی ایسی مشینری‘ مقامی طور پر تیار کی گئی اور اس میں کُل لوکلائزیشن کی شرح 93.4 فیصد ہے۔
ہائی ٹیک ری ایکٹرز کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ موجودہ پلانٹس سے زیادہ محفوظ اور زیادہ کارآمد ہیں، لیکن کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسے کچھ نئے ری ایکٹر ایٹمی پھیلاؤ اور دیگر خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔
تاہم چین کے لیے یہ سفر آسان نہیں رہا۔ چائنا نیوکلیئر انرجی ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ جوہری پرزوں کی پیداوار میں خرابی اور ضرورت سے زیادہ مسابقت قیمتوں کو کم کر رہی ہے اور نقصانات کا سبب بن رہی ہیں۔
اس رپورٹ کے مصنف سٹیفن ایزل نے کہا کہ اگر امریکہ جوہری توانائی کی ٹیکنالوجی کے بارے میں سنجیدہ ہے تو اسے ایک مضبوط قومی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے، جس کے تحت تحقیق اور ترقی میں زیادہ سرمایہ کاری، امید افزا ٹیکنالوجیز کی تیاری، اس میں تیزی لانا اور ہنر مند افرادی قوت کو بڑھانا شامل ہے۔
ایزل نے کہا: ’اگرچہ امریکہ پیداوار میں پیچھے ہے لیکن وہ یقینی طور پر تکنیکی طور پر آگے بڑھ سکتا ہے۔‘
امریکی محکمہ توانائی نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔