پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے حالیہ دنوں میں فنانس بل میں 0.5 فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس لگانے کے خلاف جمعہ (پانچ جولائی) سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے تاہم پاکستان میں تیل اور گیس کے ریگولیٹری ادارے اوگرا نے پیٹرول پمپس کو ہدایت کی ہے وہ عوام کو پیٹرول فراہم کریں۔
پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے جمعے کو میڈیا پر اس ہڑتال کے حوالے سے چلنے والے خبروں کی ترید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’صرف راولپنڈی اور اسلام آباد میں ہڑتال کی کال واپس لی جب کہ ملک بھر میں ہڑتال جاری ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالسمیع خان نے کہا کہ ’پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مقامی رہنما کے انتقال کے باعث ہم نے صرف اسلام آباد اور پنڈی میں ہڑتال کی کال واپس لی ہے، مگر ملک گیر ہڑتال جاری ہے۔‘
ان کے مطابق: ’یہ ہڑتال تب تک جاری رہے گی، جب تک حکومت ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس واپس نہیں لیتی۔‘
اس سے قبل پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے حالیہ دنوں فنانس بل میں اعشاریہ پانچ فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس کے متعلق حکومت سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد جمعہ پانچ جولائی سے ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے جمعرات کی شب ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت سے مذاکرات ناکام رہے ہیں جس کے بعد پانچ جولائی کی صبح چھ بجے سے ملک بھر میں پیٹرل پمپس بند رہیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہڑتال کا دورانیہ ایک دن سے زیادہ بھی ممکن ہے۔
دوسری جانب جمعرات ہی کو پیٹرولیم ڈویژن اور اوگرا نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیٹرول پمپس پر پیٹرولیم مصنوعات کی وافر مقدار میں فراہمی کو یقینی بنائیں اور انہیں کھلا رکھیں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی وافر مقدار موجود ہے۔‘
اس سے قبل انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے بتایا تھا کہ ’احتجاج کے دوران ملک بھر کے 13 ہزار سے زائد پیٹرول پمپ مکمل طور پر بند رہیں گے اور اگر ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر ہڑتال کئی روز تک جاری رکھ سکتے ہیں۔‘
عبدالسمیع خان کے مطابق: ’پاکستان میں کچھ عرصے میں پیٹرول پر عائد ٹیکسوں کو دو گنا کر کے تقریباً فی لیٹر 50 روپے سے 60 روپے کر دیا گیا ہے اور اب فی لیٹر پیٹرول پر مزید 0.5 فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس لگا کر پیٹرول پمپوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس نئے ٹیکس کے ساتھ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد ایک طرف لوگ خریداری کم کریں گے، دوسری جانب روزانہ 10 ہزار لیٹر تک پیٹرول فروخت کرنے والے ڈیلر کو ماہانہ چار لاکھ روپے اور سالانہ تقریباً 50 لاکھ روپے ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس کی مد میں ادا کرنے ہوں گے۔
’اس لیے اس ٹیکس کے خلاف ہم پانچ جولائی سے ملک گیر ہڑتال کریں گے اور اگر یہ نیا ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو ہڑتال کئی روز تک جاری رکھ سکتے ہیں۔‘
عبدالسمیع خان نے بتایا کہ اس ٹیکس کے خاتمے کے لیے حکومت سے کئی مذاکرات ہوئے اور کوئی نتیجہ نہ نکلنے پر ملک گیر ہڑتال کی کال دی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سوال پر کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ملک گیر ہڑتال کی کال پر لوگ پیٹرول ذخیرہ کرنے کے لیے پمپوں کا رخ کرتے ہیں، جس سے ان کی کمائی میں کئی گنا اضافہ ہوتا ہے اور بعد میں ہڑتال کی کال واپس لے لی جاتی ہے؟
عبدالسمیع خان نے کہا: ’ہم نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ یہ ہڑتال ہر صورت میں ہو گی۔ اگر حکومت نیا ٹیکس واپس لینے کا اعلان کرے تو ہڑتال کی کال واپس لیں گے، ورنہ ہرصورت ہڑتال ہو گی۔‘
دوسری جانب پیٹرول کی ترسیل کرنے والی آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن کے چیئرمین شمس شاہوانی نے پانچ جولائی کی ہڑتال میں حصہ نہ لینے اعلان کیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے صدر عبداللہ آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال میں حصہ نہیں لے رہے، مگر انہیں ہڑتال کا حق ہے اور وہ جائز مطالبے کے لیے ہڑتال کر رہے ہیں۔‘
بقول عبداللہ آفریدی: ’اتنے زیادہ ٹیکس لگے ہیں کہ روزگار کرنا محال ہو گیا ہے۔ ایسے میں پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کی کال جائز ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال ہو گی اور پیٹرول پمپ بند ہوں گے تو آئل ٹینکر پیٹرول کی ترسیل بھی تو نہیں کرسکیں گے تو ان کا کام بھی ایک طرح سے بند ہی ہو گا؟ جس پر عبداللہ آفریدی نے بتایا کہ ’ہمارے آئل ٹینکر 50 ہزار لیٹر کی گنجائش رکھتے ہیں۔
’ہم ایک مخصوص جگہ تک پیٹرول کی ترسیل کرتے ہیں، وہاں سے چھوٹی گاڑیوں میں پیٹرول پمپ تک لے جایا جاتا ہے۔ اگر پیٹرول پمپ بند رہیں گے تو زبردستی ترسیل تو نہیں کر سکتے، مگر آئل ٹینکرز ہڑتال کے باجود اپنا کام کرتے رہیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ افواہیں کہ آئل ٹینکرز پر بھی 15 فیصد کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ہم بھی چند روز میں ہڑتال کی کال دیں گے۔‘
عبداللہ نے بتایا: ’ہماری تنظیم کے ساتھ 20 سے 25 ہزار آئل ٹینکرز رجسٹرڈ ہیں۔ ان پر پہلے ہی بڑا ٹیکس لگا ہوا ہے۔ اس ٹیکس کے باعث ماضی میں کسی جگہ سے پیٹرول کی ترسیل پر ایک لاکھ روپے لگتے تھے تو اب ٹیکسوں کے باعث چار لاکھ روپے لگتے ہیں۔
’ملک کی شاہراہوں پر ٹول ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ پیٹرول مہنگا ہے۔ آئل ٹینکر کے ٹائر کی قیمت میں ٹیکس کے باعث اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ٹینکر پر کام کرنے والے عملے کے کھانے کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایسے میں نئے ٹیکس میں ٹینکر چلانا مشکل ہوجائے گا۔‘
پاکستان میں پیٹرول کی ترسیل کا پیچیدہ نظام
پاکستان میں پیٹرول کی سپلائی کا ایک پیچیدہ نظام رائج ہے، جس میں درآمد، صاف کرنا، ذخیرہ، تقسیم اور سپلائی شامل ہیں۔ یہ تمام مراحل مل کر ملک بھر میں پیٹرول کی تسلسل سے فراہمی کو یقینی بناتے ہیں۔
پاکستان میں مختلف ممالک جیسے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور کویت سے خام تیل درآمد کیا جاتا ہے، جسے مختلف ریفائنریز میں صاف کیا جاتا ہے۔
پاکستان کی چند بڑی ریفائنریز میں پاکستان ریفائنری لمیٹڈ، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ، پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ یا پارکو شامل ہیں۔
صاف شدہ پیٹرول کو مختلف سٹوریج فیسیلیٹیز میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، جو ملک بھر میں مختلف مقامات پر واقع ہیں، جن میں سے کچھ بڑی سائٹس کراچی، لاہور، اور اسلام آباد کے قریب ہیں۔
ذخیرہ شدہ پیٹرول کو مختلف آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے ملک بھر میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ کمپنیاں ٹینکر، ٹرک، ریلویز اور پائپ لائنوں کے ذریعے پیٹرول کو پٹرول پمپوں اور دیگر مقامات تک پہنچاتی ہیں۔
پٹرول پمپس اور مختلف صنعتی اور تجارتی ادارے ان آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے پیٹرول خریدتے ہیں۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں میں پاکستان سٹیٹ آئل، شیل پاکستان، ٹوٹل پارکو اور اٹک اہم سمجھی جاتیں ہیں۔
پیٹرول کی سپلائی کے اس پیچیدہ نظام میں پیٹرول پمپ اور آئل ٹینکرز انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور قیمتوں میں اضافے یا نئے ٹیکس کے خلاف پیٹرول پمپ ڈیلرز اور آئل ٹینکر کی تنظیموں کی جانب سے آئے دن احتجاج کی کال دی جاتی رہتی ہے۔