پانچویں جماعت میں سکول چھوڑ کر ہوٹل میں برتن دھونے کی نوکری کرنے والے پاکستانی سٹریٹ چائلڈ فٹ بالر کاشف شینواری کی کہانی بہت دلچسپ ہے، جو سٹریٹ چائلڈ فٹ بال ناروے کپ میں آٹھ گولز کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے علاقے لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے شینواری قبیلے کے کاشف شینواری پاکستان کی سٹریٹ چائلڈ فٹ بال ٹیم کی طرف سے ناروے کپ میں آٹھ گولز کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے۔
کاشف شینواری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ پانچویں کلاس میں زیر تعلیم تھے کہ گھر کی مجبوریوں کی وجہ سے سکول چھوڑنا پڑا اور وہ اسلام اباد کے ایک ہوٹل میں کام کرنے کی غرض سے گئے۔ جہاں وہ ہوٹل میں برتن دھوتے تھے اور مہینے کے 15 ہزار روپے تنخواہ ملتی تھی۔
کاشف شینواری نے بتایا کہ ہوٹل میں انہیں آرام کرنے کے لیے تین گھنٹے کا موقع ملتا تھا ان تین گھنٹوں میں وہ اسلام آباد کے ایک فٹ بال گراؤنڈ میں جا کر فٹ بال کھیلا کرتے تھے۔
کاشف کا کہنا تھا کہ ’مجھے بچپن سے فٹ بال کھیلنے کا شوق تھا اور میری خواہش تھی کہ فٹ بال کھیل کر آگے جاؤں۔‘
کاشف شنواری نے بتایا کہ ’جب چھٹی پر گھر آیا تو پاکستان مسلم ہینڈ ٹیم کے سابق کھلاڑی طفیل شینواری نے مجھ سے رابطہ کیا اور کہا کہ آپ میں ٹیلنٹ موجود ہے اور مسلم ہینڈ ٹیم میں جا کر ٹرائل دیں۔
کاشف شینواری کے مطابق انہیں ٹرائل دینے کے لیے پاکستان مسلم ہینڈ بھجوایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کاشف شنواری نے بتایا کہ ’کشمیر میں ٹرائل دینے کے لیے 100 لڑکے آئے تھے اور میں 15 کے سکواڈ میں شامل ہوا تو مجھے ناروے کپ کے لیے سلیکٹ کر لیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت میری خوشی کی انتہا نہ رہی۔‘
کاشف شینواری نے بتایا کہ پہلے میچ میں انہوں نے کوئی گول سکور نہیں کیا جبکہ دوسرے میچ میں انہوں نے جرمنی کے خلاف دو گولز کیے۔
کاشف شینواری کہتے ہیں کہ ’فٹ بال کھیلنا اب میری زندگی بن چکی ہے اور مزید محنت کر کے پاکستان نیشنل ٹیم میں جا کر ملک و قوم کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں۔‘
کاشف شینواری سے جب پوچھا گیا کہ کیا لنڈی کوتل میں ٹیلنٹ موجود ہیں تو وہ کہنے لگے کہ ’لنڈی کوتل میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے مگر یہاں کھیلوں کی سہولیات کا فقدان ہے اور یہاں فٹ بال کا ایک گراؤنڈ ہے جو کہ کھیلنے کے قابل نہیں۔‘
وہ ناروے جا کر فٹ بال گراؤنڈ اور ماحول سے بہت متاثر ہیں اور کہتے ہیں کہ وہاں بہترین گھاس اور فٹ بال کے لیے بہترین ماحول ہے جو انہیں پاکستان میں نظر نہیں آیا۔