پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کے نئے پروگرام کی شرائط پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے پروگرام کے لیے جو بھی شرائط، لوازمات (ہیں) ان کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور امید ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط وقت پر ساری پوری ہو جائیں گی۔‘
انہوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ’بورڈ میں ہمارا کیس جائے گا، اپروول ہو گی تو پھر ایک نیا سفر شروع ہو گا۔
’لیکن یہ بات ذہن میں رکھ لینی چاہیے کہ یہ ہمارا آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہونا چاہیے اور ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کے خود دوڑے گا۔‘
پاکستان اور آئی ایم کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض کے نئے پروگرام پر سٹاف لیول معاہدہ رواں سال جولائی میں طے پایا تھا جس کے بعد اب اس کی منظوری فنڈ کے بورڈ نے دینی ہے۔
مختصر مدت کے لیے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان نے اپریل 2024 میں ماہ آئی ایم ایف سے قرض کے ایک نئے توسیعی پروگرام پر بات چیت کا آغاز کیا تھا۔
مختصر مدت کے لیے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان نے اپریل 2024 میں آئی ایم ایف سے قرض کے ایک نئے توسیعی پروگرام پر بات چیت کا آغاز کیا تھا۔
اس سلسلے میں ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے 13 سے 23 مئی تک پاکستانی حکام کے ساتھ مختلف سطحوں پر بات چیت کی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کی موجودہ حکومت ٹیکس محصولات میں اضافے کے لیے کوشاں ہے اور یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال 25-2024 کے دوران حکومت پاکستان نے ٹیکسوں کی مد میں تقریباً 46 ارب ڈالر جمع کرنے کا ہدف رکھا ہے جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان کے معاشی اشاریوں میں گذشتہ چند مہینوں کے دوران بہتری ریکارڈ کی گئی ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ اگست 2024 کے دوران مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ یعنی 9.6 فیصد پر آ گئی ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق مہنگائی کی شرح میں کمی معیشت میں بہتری کے حوالے سے حکومتی اقدامات کا عکاس ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’افراط زر میں کمی وزارت خزانہ کی اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کی پیشگوئی کی عین مطابق ہے جس میں کیا گیا تھا کہ اگست 2024 میں افراط زر کی شرح 9.5 سے 10.5 فیصد کے درمیان رہے گی۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی ماہرین کی جانب سے ستمبر کے مہینے میں افراط زر کی شرح میں مزید کمی کی پیشگوئی قوم کے لیے خوشخبری سے کم نہیں ہے۔
’حکومتی معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج عوام کی خوشحالی کی صورت عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ عام آدمی کی زندگی کو آسان اور اس کی معاشی خوشحالی کے بغیر پاکستان کی ترقی کے ہدف کا حصول ممکن نہیں۔‘