سائنس دانوں نے زمین کے قریب ترین واحد ستارے کے گرد ایک سیارہ دریافت کیا ہے۔
یہ سیارہ برنارڈ ستارے کے گرد چکر لگاتا ہے اور اسے برنارڈ۔بی کا نام دیا گیا ہے۔
یہ ان متعدد سیاروں میں سے ایک ہو سکتا ہے جو اس قریبی سورج کے گرد دریافت کیے جا سکتے ہیں۔
اس نئے سیارے کو یورپی سدرن آبزرویٹری کی ویری لارج ٹیلی سکوپ (وی ایل ٹی) کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
نئے دریافت ہونے والے سیارے برنارڈ۔بی کی کمیت ہمارے نظام شمسی کے سیارے زہرہ کے نصف کے برابر ہے اور اس پر ایک سال کا دورانیہ ہماری زمین کے تین دنوں سے تھوڑا ہی زیادہ ہے۔
نتائج یہ بھی بتاتے ہیں کہ ستارے کے گرد مختلف مداروں میں مزید تین اور سیارے ہو سکتے ہیں۔
برنارڈ ستارہ زمین سے چھ نوری سال کے فاصلے پر ہے اور الفا سینٹوری کے تھری سٹار گروپ کے بعد دوسرا قریب ترین سٹیلر سسٹم اور ہمارے قریب ترین انفرادی ستارہ ہے۔
زمین سے اتنے قریب ہونے کی وجہ سے یہ زمین جیسے ماحول والے سیارے کی تلاش میں ہمارا ایک بنیادی ہدف ہے۔
اس سے قبل تک برنارڈ کے ستارے کے گرد چکر لگانے والے کسی سیارے کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سپین میں انسٹی ٹیوٹ ڈی آسٹروفیسیکا ڈی کیناریاس کے ایک محقق اور اس مقالے کے اہم مصنف جونے گونزالیز ہرنینڈز نے برنارڈ ستارے کے بارے میں کہا: ’اگرچہ اس میں زیادہ وقت لگا لیکن ہمیں ہمیشہ یقین تھا کہ ہم وہاں کچھ تلاش کر سکتے ہیں۔‘
مطالعے میں محققین برنارڈ ستارے کے قابل رہائش یا معتدل زون، جہاں سیارے کی سطح پر مائع پانی موجود ہو سکتا ہے، سے ممکنہ سگنل تلاش کر رہے تھے۔
برنارڈ۔بی سیارہ اپنے ستارے سے عطارد کے سورج سے فاصلے کے مقابلے میں 20 گنا زیادہ قریب ہے۔
یہ 3.15 زمینی دنوں میں اپنے ستارے کا ایک چکر لگاتا ہے اور اس کی سطح کا درجہ حرارت 125 ڈگری سیلسیئس کے ارد گرد رہتا ہے۔
گونزالیز ہرنینڈز نے مزید کہا: ’برنارڈ۔بی سب سے کم کمیت والے بیرونی سیاروں میں سے ایک ہے، جنہیں ہم جانتے ہیں اور ان چند معلوم سیارے میں سے ایک ہے جن کی کمیت زمین سے کم ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’لیکن یہ سیارہ میزبان ستارے کے اتنا قریب ہے کہ اس کا قابل رہائش ہونا مشکل بن جاتا ہے۔
یہاں تک کہ اگر ستارہ ہمارے سورج سے تقریباً 2500 ڈگری ٹھنڈا ہے تو بھی یہ درجہ حرارت اس کی سطح پر مائع پانی کو برقرار رکھنے کے لیے یہ بہت گرم ہے۔
جریدے ’آسٹرونومی اینڈ آسٹرو فزکس‘ میں شائع ہونے والا یہ مطالعہ چلی کی پیرانل آبزرویٹری میں واقع یورپی خلائی ایجنسی کی دور بین کے ساتھ پچھلے پانچ سالوں میں کیے گئے مشاہدات کا نتیجہ ہے۔
اضافی رپورٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے
© The Independent