جب طاہر محمود نے حاملہ خاتون کو جبری جسم فروشی سے بچایا

برطانوی پولیس نےمشرقی یورپ کے ملکوں سے تعلق رکھنے والی چار دوسری خواتین کو بھی بچایا۔ پولیس کو شبہ تھا کہ ان خواتین کو سینٹ کرسچیئنز روڈ پر واقع قحبہ خانے میں جنسی غلام بنا کر رکھا گیا ہے۔

خاتون کو برطانیہ آمد کے چار دن بعد ہی اس وقت بچا لیا گیا جب ٹیکسی ڈرائیور طاہر محمود کو کچھ گڑ بڑ محسوس ہوئی اور انہوں نے پولیس بلا لی۔(سوشل میڈیا)

برطانیہ میں ٹیکسی ڈرائیور نے حاملہ خاتون کو جبری جسم فروشی کروانے والے شخص کے چنگل سے چھڑوا لیا۔ اغوا کار نے ڈرائیور کو خاتون کو قحبہ خانے میں لے جانے کا کہا تھا۔

تمام منظرٹیکسی ڈرائیور کے جسم کے ساتھ لگے کیمرے میں محفوظ ہوگیا تھا۔ وسطی برطانیہ کے شہر کووینٹری میں طاہر محمود نامی ڈرائیور نے اپنی گاڑی کی پچھلی نشست پر موجود خاتون کو روتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے پولیس کو خبردار کر دیا۔ پولیس نے موقعے پر پہنچ کر خاتون کو بچا لیا۔

خاتون تین ماہ کی حاملہ تھیں اور گذشتہ سال فروری میں رومانیہ سے سفر کر کے لندن پہنچی تھیں۔ وہ مساج کرنے والی خواتین کے لیے ملازمت کا آن لائن اشتہار دیکھ کر برطانیہ آئیں۔

برطانیہ آمد کے چند گھنٹے بعد ہی 26 سالہ رابرٹ انیسکیو نامی شخص نے خاتون کو شمالی لندن کے علاقے اینفیلڈ میں واقع عمارت کے ایک کمرے میں بند کر دیا۔ نہ انہیں کھانا دیا گیا اور نہ کمرے میں ہیٹراور ٹوائلٹ کا انتظام تھا۔ انیسکیو کا تعلق بھی رومانیہ سے ہے۔ وہ دو دن بعد خاتون کو کووینٹری شہر لے گئے جہاں انہوں نے خاتون کو جسم فروشی کے لیے مجبور کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔ انہوں نے بالغوں کے لیے ڈیٹنگ ویب سائیٹس پر خاتون کو نیم عریاں تصاویر بنوانے پر بھی مجبور کیا۔

خاتون کو برطانیہ آمد کے چار دن بعد ہی اس وقت بچا لیا گیا جب ٹیکسی ڈرائیور طاہر محمود کو کچھ گڑ بڑ محسوس ہوئی اور انہوں نے پولیس بلا لی۔ جب پولیس افسر موقعے پر پہنچے تو انہیں خاتون کے پاس موجود 50 کنڈوم ملے جو انہیں انیسکیو نے دیئے تھے۔ انیسکیو نے خاتون کا موبائل فون توڑ دیا تھا اور ان کے پاس موجود رقم چوری کر لی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگلے روز پولیس نےمشرقی یورپ کے ملکوں سے تعلق رکھنے والی چار دوسری خواتین کو بھی بچایا۔ پولیس کو شبہ تھا کہ ان خواتین کو سینٹ کرسچیئنز روڈ پر واقع قحبہ خانے میں جنسی غلام بنا کر رکھا گیا ہے۔

پولیس نے انیسکیو کو کووینٹری شہر میں کنگ فیلڈ روڈ پر واقع ان کے گھر سے گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے خاتون کے اغوا سے انکار کیا لیکن انہیں اس سال نو ستمبر کو جرم میں ملوث پایا گیا۔ ضمانت کے بعد روپوش ہونے پر عدالت نے نے انہیں ان کی غیرموجودگی میں نو سال قید کی سزا سنا دی۔

انیسکیو کے لیے مطلوب کا اشتہار جاری کر دیا گیا ہے اور ویسٹ مڈلینڈز پولیس ان کی تلاش کے لیے برطانیہ بھر اور یورپی پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔

اب پولیس نے ٹیکسی ڈرائیور کے جسم کے ساتھ لگے کیمرے کی فوٹیج بھی جاری کر دی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس افسروں نے طاہرمحمود کی 999 پر کال کا کس طرح جواب دیا اور متاثرہ خاتون کو بچایا۔ ٹیکسی ڈرائیور کی گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھنے والی خاتون رومانیہ واپس جا چکی ہیں۔

ویسٹ مڈلینڈزپولیس سے سفارش کی گئی ہے کہ وہ بروقت کارروائی پر طاہر محمود کو تعریفی سرٹیفکیٹ دے۔

مقدمے کی تحقیقات کرنے والے ڈیٹیکٹیو انسپکٹر ویس مارٹن نے کہا:’ملزم کو سزا دلوانے کے لیے میرے افسروں نے بے حد محنت کی۔ انہوں نے خاتون کو تحفظ  فراہم کیا اوررومانیہ کی پولیس سے رابطہ رکھا۔ پولیس افسروں نے باحفاظت وطن واپسی کے لیے خاتون کی مدد کی اور مقدمے میں پیشرفت کے دوران ان سے رابطے میں رہے۔‘

’یہ بڑا جذباتی اور حساس جواب تھا جس میں خاتون کو تحفظ کا یقین دلایا گیا اور انہیں حوصلہ دیا کہ وہ برطانیہ واپس آ کر گواہی دیں۔‘

ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے کہا ہے کہ جس کسی کو انیسکیو کے بارے میں معلومات ہوں تو 101 پرکال کر کے کووینٹری میں پبلک پروٹیکشن یونٹ کے ڈیٹیکٹیو سرجنٹ میرسیٹک سے رابطہ کیا جائے یا پولیس کی لائیو چیٹ کی ویب سائیٹ پر اطلاع دی جائے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ