اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ’سیز فائر‘ پر عالمی رہنماؤں کا کیا کہنا ہے؟

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو سیز فائر معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے اسے ’اچھی خبر‘ اور لبنان کے لیے ’نیا آغاز‘ قرار دیا تھا۔

اسرائیل کی 26 نومبر 2024 کو فضائی بمباری کے بعد بیروت کے مضافاتی علاقے سے دھواں اٹھتے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

عالمی رہنماؤں نے اسرائیل اور لبنان کی حزب اللہ کے درمیان فائر بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے، جو بدھ کی صبح سے نافذ العمل ہے۔

لبنان کی فوج نے بدھ کو کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ’سیز فائر‘ کے چند گھنٹوں بعد جنوب میں فورسز کی تعیناتی کے لیے ضروری اقدامات کر رہی ہے جبکہ ساتھ ہی اس نے فرنٹ لائن علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوجیوں کے انخلا سے قبل واپس نہ آئیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو سیز فائر معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے اسے ’اچھی خبر‘ اور لبنان کے لیے ’نیا آغاز‘ قرار دیا تھا۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیز فائر پر عالمی سربرہان کا کیا کہنا ہے؟

امریکہ اور فرانس

امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان فائر بندی ’دیرپا امن‘ کے لیے حالات پیدا کرے گی۔

امریکہ اور فرانس ’اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کام کریں گے کہ اس معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہو‘ اور لبنانی فوج کی ’استعداد کار میں اضافے‘ کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کریں گے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس معاہدے کو ’اچھی خبر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے نئی کوششوں کی قیادت کرے گا۔

میکروں نے کہا کہ لبنان کی جنگ بندی سے غزہ میں جنگ کے خاتمے کا راستہ کھلنا چاہیے۔

اسرائیل

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے امریکی صدر بائیڈن کے ’جنگ بندی معاہدے کو یقینی بنانے میں حصہ لینے‘ پر شکریہ ادا کیا۔

اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی منظوری سے قبل نتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’جنگ بندی کی طوالت اس بات پر منحصر ہے کہ لبنان میں کیا ہوتا ہے۔‘ اس جنگ بندی سے اسرائیل کو حماس پر دباؤ بڑھانے اور ’ایرانی خطرے‘ پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع ملے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لبنان

لبنان کے وزیراعظم نجیب میکاتی نے کہا ہے کہ جنگ بندی خطے میں استحکام کی بحالی کی جانب ایک ’بنیادی قدم‘ ہے۔

میکاتی نے فرانس اور امریکہ کی شمولیت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی حکومت کے ’جنوب میں فوج کی موجودگی کو مضبوط بنانے‘ کے عزم کا اعادہ کیا۔

ایران

ایران نے جنگ بندی کے نفاذ کے بعد لبنان میں اسرائیل کی ’جارحیت‘ کے خاتمے کا خیر مقدم کیا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایک بیان میں لبنان کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کے خاتمے کی خبر کا خیرمقدم کرتے ہوئے لبنانی حکومت، قوم اور مزاحمت کے لیے ایران کی بھرپور حمایت پر زور دیا۔

جرمنی

جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے اس معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’پورے خطے کے لیے امید کی کرن‘ قرار دیا ہے۔

بیئربوک نے ایک بیان میں اس معاہدے کو ’سفارت کاری کی کامیابی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’سرحد کے دونوں اطراف کے لوگ حقیقی اور دیرپا سلامتی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔‘

برطانیہ

برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے طویل عرصے سے زیر التوا جنگ بندی کی تعریف کی جس سے اسرائیل اور لبنان دونوں کی شہری آبادی کو کچھ حد تک ریلیف ملے گا۔

جنگ بندی کو لبنان میں دیرپا سیاسی حل میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سٹارمر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں طویل المیعاد اور پائیدار امن کے حصول اور تشدد کے خاتمے کے لیے کلیدی کردار ادا کرتے رہیں گے۔

اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے کافی کام باقی ہے۔‘

لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی کوآرڈینیٹر جینین ہینس پلاسچرٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’دونوں فریقین کا مکمل اور غیر متزلزل عزم ضروری ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا