اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے ہفتے کو صحافی مطیع اللّٰہ جان کی ضمانت منظور کر لی۔
مطیع اللہ جان کی وکیل ایمان مزاری نے برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز کو بھیجے گئے ایک ٹیکسٹ پیغام میں تصدیق کی کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردی اور منشیات کے مقدمے میں ان کی ضمانت منظور کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ آج شام تک گھر پہنچ جائیں گے۔‘
مطیع اللہ جان کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز کی کارراوئی میں جانی نقصان کے دعوؤں کی تحقیق کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔
مطیع اللہ کے ساتھ کام کرنے والے صحافی اور ان کی وکیل کے مطابق انہیں بدھ کی رات اس وقت سڑک سے اٹھا لیا گیا تھا جب وہ احتجاجی مارچ میں ہونے والے جانی نقصان کے دعوؤں کی تحقیق کر رہے تھے۔
احتجاج میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی نے ان کے ’اغوا‘ پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مطیع اللہ کو اٹھائے جانے سے چند گھنٹے قبل وہ ایک ٹی وی پروگرام میں حکومت کے اس انکار پر سوال اٹھا رہے تھے کہ سکیورٹی فورسز نے احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست گولیاں نہیں چلائیں اور یہ کہ مظاہرے میں شریک کسی شخص کی موت نہیں ہوئی۔
حکومت نے بارہا مظاہرین کے خلاف جاں لیوا طاقت کے استعمال سے انکار کیا ہے۔
پولیس اور وزارت اطلاعات نے مطیع اللہ جان کی گرفتاری پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
اس سے قبل جمعرات کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے مطیع اللہ جان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا، جس کے بعد ان کی وکیل ایمان مزاری نے جمعے کو جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جہاں ان کا جسمانی ریمانڈ معطل کر دیا گیا تھا۔