پیرس پولیس ہیڈ کوارٹر میں چاقو بردار شخص کا حملہ: 4 افراد ہلاک

حملے کی وجہ کا تاحال سراغ نہیں لگایا یا جا سکا لیکن یونین آفیسر لوئک ٹراورز کے مطابق حملہ آور ہیڈ کوارٹرز میں بیس سال سے کام کر رہا تھا۔

کمپاونڈ کے ارد گرد موجود سڑکیں بند کر دی گئیں ہیں۔ جبکہ ٹرانسپورٹ آپریٹر کے مطابق ہیڈکوارٹرز کے قریب واقع میٹرو سٹیشن بھی سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر بند کر دیا گیا ہے۔(اے ایف پی)

پیرس میں واقع پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اندر چاقو بردار شخص کے حملے میں چار افراد ہلاک ہوگئے۔ حملہ آور کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔

جمعرات کو ہونے والے یہ واقعہ نوٹراڈام کیتھڈرل کے بالکل سامنے واقع گلی میں موجود پولیس ہیڈکوارٹرز میں دوپہر کے وقت پیش آیا۔

لے پیرسین اخبار کے ذرائع کے مطابق حملہ آور کا تعلق پولیس دفاتر کے انتظامی امور کے عملے سے تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک عینی شاہد نے اخبار کو بتایا کہ:’ میں  نےگولی کی آواز سنی۔ یہ شاید ساڑھے بارہ کا وقت ہو گا۔ میرے ارد گرد صرف پولیس والے موجود تھے انہوں نے فورا ًسے  ہتھیار نکال لیے۔ میں بہت حیران تھا کہ آپ ایسی جگہ پر گولیوں کی آواز سننے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ پہلے تو مجھے لگا یہ کوئی خودکشی کا معاملہ ہے پھر میں خواتین پولیس اہلکاروں کو روتے ہوئے دیکھا  تومجھے لگا یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔ پولیس اہلکار پریشانی میں ادھر ُادھر بھاگ رہے تھے۔ کئی افراد رو بھی رہے تھے۔‘

حملے کی وجہ کا تاحال سراغ نہیں لگایا یا جا سکا لیکن یونین آفیسر لوئک ٹراورز کے مطابق حملہ آور ہیڈ کوارٹرز میں بیس سال سے کام کر رہا تھا۔

رپورٹس کے مطابق حملہ آور نے سخت دھات سے بنے چاقو کا استعمال کیا۔ یہ حملہ دفتر کے اندر سے شروع ہوا اور پھر پورے دفتر میں جاری رہا۔ ہلاک ہونے والے افراد میں دو مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔

کمپاؤنڈ کے ارد گرد موجود سڑکیں بند کر دی گئیں ہیں۔ جبکہ ٹرانسپورٹ آپریٹر کے مطابق ہیڈکوارٹرز کے قریب واقع میٹرو سٹیشن بھی سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر بند کر دیا گیا ہے۔

فرانسیسی وزیر اعظم ایڈورڈ فلپ اور وزیر داخلہ کرسٹوف کاسٹینر جائے واردات پر موجود ہیں جبکہ کچھ دیر میں صدر ایمینویل میکرون کی آمد بھی متوقع ہے۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب ایک روز قبل ہی پیرس میں ہزاروں پولیس اہلکاروں نے نامساعد حالات ملازمت اور پولیس اہلکاروں میں خود کشی کی بڑھتی شرح کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ