اسرائیلی وزیر اعظم اور سکیورٹی چیف کے ایک دوسرے پر الزامات

اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے داخلی سکیورٹی چیف پر حماس حملے کے دوران ’بری طرح ناکامی‘ جبکہ سکیورٹی چیف نے ان پر ’ذاتی وفاداری کا مطالبہ‘ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

اسرائیل وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو 3 اپریل 2025 کو ہنگری میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے پیر کو ان کی انٹیلی جنس ایجنسی شن بیٹ کے سربراہ رونن بار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران ’بری طرح ناکام‘ رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’رونن نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ تمام حکومتی وزرا کا یہ اندازہ درست تھا کہ وہ سات اکتوبر کو بری طرح ناکام ہوئے۔ یہی وجہ ان کے عہدے کے خاتمے کے لیے کافی ہے۔‘

یہ بیان اس وقت جاری کیا گیا جب رونن بار نے عدالت میں ایک حلف نامہ جمع کروایا جس میں انہوں نے طویل عرصے سے وزیر اعظم رہنے والے نتن یاہو کے خلاف الزامات عائد کیے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل کی داخلی سلامتی کے سربراہ رونن بار جنہیں حکومت برطرف کرنے کی کوشش کر رہی ہے، نے پیر کو وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو پر ذاتی وفاداری کا مطالبہ کرنے اور انہیں حکومت مخالف مظاہرین کی جاسوسی کرنے کا حکم دینے کا الزام لگایا ہے۔

بن رونن نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم پر یہ الزامات لگائے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل اسرائیل گذشتہ ماہ غزہ میں امدادی کارکنوں کے قتل کو اپنے اہلکاروں کی پیشہ ورانہ ناکامی قرار دے چکا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گذشتہ ماہ غزہ میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں 15 فلسطینی طبی اہلکاروں کے قتل کی اسرائیلی تحقیقات میں اتوار کو بتایا گیا تھا کہ اس واقعے میں ’پیشہ ورانہ ناکامیوں‘ کی ایک کڑی سامنے آئی ہے، اور ایک نائب کمانڈر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

فلسطینی طبی عملے کی موت کا سبب بننے والے فائرنگ کے اس واقعے پر عالمی برادری نے شدید غصے کا اظہار کیا تھا جبکہ کچھ حلقوں نے ان اموات کو جنگی جرم قرار دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا