حماس حملے کے دوران اسرائیلی ہیلی کاپٹر نے فیسٹیول پر گولہ باری کی: رپورٹ

سرکردہ اسرائیلی اخباروں نے کہا ہے کہ اسرائیلی پائلٹوں کے لیے یہ شناخت کرنا مشکل تھا کہ کون حماس کا عسکریت پسند ہے اور کون اسرائیلی۔

ایک اسرائیلی اپاچی ہیلی کاپٹر غزہ کی پٹی پر 20 نومبر کو میزائل فائر کر رہا ہے (فائل فوٹو/اے پی)

سرکردہ اسرائیلی اخبار ہاریتس نے اسرائیلی پولیس کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سات اکتوبر کو ریم کیبوتس گاؤں میں موسیقی کے ایک میلے پر حماس کے حملے کے دوران اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹر نے فائرنگ کی جس کی زد میں میلے میں شرکت کرنے والے کئی عام شہری بھی آ گئے۔

اس سے قبل اسرائیل کے ایک اور اخبار ’يديعوت احرونوت‘ نے خبر دی تھی اسرائیلی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر سات اکتوبر کو موقعے پر پہنچ گئے تھے مگر انہیں حماس کے عسکریت پسندوں اور عام شہریوں میں فرق کرنے میں مشکل پیش آئی اور انہوں نے عام شہریوں پر گولہ باری کر دی۔

اخبار نے لکھا ہے کہ پائلٹوں کے لیے یہ شناخت کرنا مشکل تھا کہ کون حماس کا عسکریت پسند ہے اور کون اسرائیلی۔

يديعوت احرونوت کا کہنا ہے کہ جب بعض پائلٹوں نے ’اپنے اعلیٰ حکام سے اجازت لیے بغیر عسکریت پسندوں کے خلاف اپنے طور پر گولہ باری کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

اسرائیلی پولیس کا اندازہ ہے کہ میلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 364 تھی، لیکن انہوں نے ان کی شناخت ظاہر نہیں کی۔

یہ تفصیلات حماس کے حملے کے بارے میں سرکاری اسرائیلی بیانیے سے متضاد ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے جشن منانے والوں کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا تھا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسرائیل نے حالیہ جنگ کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا ہے۔ پہلے اسرائیل نے حماس کے حملے کے دوران بچوں کے سر قلم کیے جانے کی خبریں دیں، پھر یہ دعویٰ کیا کہ الاہلی ہسپتال خود فلسطین سے داغے جانے والے راکٹ کی زد میں آیا تھا، اور پھر یہ دعویٰ کہ الشفا ہسپتال میں حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر واقع ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس کو میلے کی پیشگی خبر نہیں تھی

ہاریتس اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ اسرائیل کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیلی علاقے پر حملہ کرنے والے حماس کے عسکریت پسندوں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہاں کوئی میلہ منعقد ہو رہا ہے۔

پولیس نے اب تک کی جانے والی تحقیقات اور حماس کے گرفتار شدہ ارکان سے پوچھ گچھ کے بعد یہ طے کیا ہے کہ حماس کو اسرائیلی گاؤں ریم کیبوتس میں ہونے والے موسیقی کے میلے ’نووا‘ کے بارے میں پیشگی معلومات نہیں تھیں۔

اسرائیل کے چینل 12 کی ایک رپورٹ سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ حماس کے عسکریت پسند موسیقی کے میلے سے بےخبر تھے۔ چینل نے پولیس کی ایک رپورٹ ک حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی جنگجوؤں کا اصل ارادہ غزہ کی سرحد کے قریب واقع ریم کیبوتس کے ساتھ ساتھ دیگر دیہات پر بھی حملہ کرنے کا تھا۔ انہیں میلے کے بارے میں ڈرون کے ذریعے اس وقت اطلاع ملی جب وہ اسرائیل کے اندر داخل ہو چکے تھے۔

اس کے علاوہ پولیس ذرائع کے مطابق نووا پارٹی دراصل جمعرات اور جمعے کو یعنی دو دن کے لیے منعقد ہونی تھی لیکن منتظمین کی درخواست پر انہیں ایک اضافی دن یعنی سات اکتوبر بروز ہفتہ دیا گیا۔ آخری لمحات میں ہونے والی تبدیلی اس اندازے کو تقویت دیتی ہے کہ حماس کو اس واقعے کے بارے میں علم نہیں تھا۔

اسرائیلی پولیس کے ایک سینیئر افسر نے ہاریتس کو بتایا کہ ’ہمارے اندازے کے مطابق اس پارٹی میں تقریباً 4400 افراد شریک تھے، جن میں سے زیادہ تر راکٹ حملے کے چار منٹ کے اندر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔‘

پولیس کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ میلے میں شرکت کرنے والے بہت سے لوگ اس لیے بھی بچ نکلنے میں کامیاب رہے کہ فائرنگ سے آدھے گھنٹے قبل ہی پارٹی کو روکنے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔

سات اکتوبر کو کیا ہوا تھا؟

ہفتہ سات اکتوبر 2023 کو علی الصباح کو سبت کے دن، جب اسرائیل میں تعطیل تھی، حماس کے سینکڑوں عسکریت پسند ’طوفان الاقصیٰ‘ نامی آپریشن کے تحت اسرائیل کے اندر داخل ہو گئے۔

حماس کے اچانک حملے کے بعد سے اسرائیل غزہ کی پٹی پر اپنے فضائی اور زمینی حملوں میں 12,300 سے زائد فلسطینیوں کی اموات ہو چکی ہیں جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اس دوران سینکڑوں ہسپتالوں، مساجد اور گرجا گھروں سمیت ہزاروں عمارتوں کو یا تو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے یا انہیں سخت نقصان پہنچا ہے۔

دریں اثنا اسرائیل میں سرکاری طور پر ہلاکتوں کی تعداد 1200 کے لگ بھگ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا