پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی اور انڈیا کے پاکستانی علاقوں پر بدھ کی رات حملے کے بعد جہاں ایک سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ مین سٹریم میڈیا پر بھی فیک نیوز کی بھرمار ہے وہیں کچھ نیوز چینل اپنی ہی لگائی گئی خبروں سے مکر رہے ہیں۔
انڈیا کے پاکستانی علاقوں پر حملوں کے بعد جب پاکستانی حکام نے انڈیا کے جنگی طیاروں کے گرائے جانے کی تفصیل جاری کی تو پہلے انڈین میڈیا نے اس کو رپورٹ کرنے سے گریز کیا لیکن جب بین الاقوامی خبر رساں اداروں نے اسی خبر کو رپورٹ کیا تو انڈین میڈیا کے ایک حصے نے ان رپورٹس پر خبر نشر کرنا شروع کی۔
انڈین خبر رساں ادارے دی ہندو پہلے رپورٹ کیا کہ ’ایک سرکاری عہدیدار نے دی ہندو کو بتایا کہ جموں و کشمیر کے اکھنور، رامبان اور پمپور کے علاقوں میں انڈیا کے تین جیٹ کریش کر گئے ہیں۔‘
تاہم تھوڑی دیر ایک اور پوسٹ میں دی ہندو نے ایک اور پوسٹ کی جس میں کہا گیا کہ ’ہم نے آپریشن سندور میں انڈین طیاروں کے حوالے سے ایک پوسٹ ڈیلیٹ کی ہے۔ انڈیا کی طرف سے آن ریکارڈ ایسی کوئی معلومات نہیں دی گئیں۔ اس لیے ہم نے اس خبر کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمیں افسوس ہے اس سے ہمارے قارئین میں تذبذب پیدا ہوا۔‘
چند لمحوں بعد پہلے والی پوسٹ کو ہٹاتے ہوئے ایک اور پوسٹ کی گئی۔ جس میں کہا گیا کہ ’ایک نامعلوم جہاز پنجاب کے بٹھنڈا پنجاب میں کریش کر گیا ہے۔ اس کے بارے میں ایک حکومتی عہدیدار نے دی ہندو کو تصدیق کی ہے۔‘
اس پوسٹ میں جہاز کو نامعلوم قرار دے دیا گیا۔
دی ہندو کی ویب سائٹ پر اس خبر کو رپورٹ کیا گیا تو اس میں بھی تین طیاروں کے گرنے کا ذکر تھا تاہم بعد میں اس خبر کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا۔
تاہم بی بی سی نے بھی بدھ کی رات تین انڈین طیاروں کے تباہ ہونے کی خبر رپورٹ کی ہے۔
پاکستان نے انڈیا کے کتنے جہاز گرائے؟ سوشل میڈیا پر جنگ جاری
بدھ کی صبح پاکستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں انڈین حملوں کے بعد پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور فوج کے ترجمان نے انڈیا کے پانچ طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم انڈیا کی طرف سے تاحال اس حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’پاکستان نے انڈیا کے تین رفال، ایک ایس یو- 30 اور ایک مگ-29 مار گرایا ہے۔‘
خبر رساں روئٹرز نے چار مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کمشیر میں تین جنگی طیارے تباہ ہوئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈیا نے اب تک اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا، تاہم انڈیا اور پاکستان دونوں ملکوں کے سوشل میڈیا صارفین کے درمیان اس بارے میں زبردست بیان بازی، الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان میں گذشتہ سال فروری سے بند ایکس (سابقہ ٹوئٹر) بھی کھول دیا گیا ہے جہاں پر پاکستانی صارفین کی انڈین صارفین سے ٹکر ہو رہی ہے۔
آن لائن دستیاب معلومات کے مطابق ایک رفال طیارے کی مالیت ساڑھے 28 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ ہے، جب کہ سخوئی 30 کی قیمت تقریباً 13.2 کروڑ ڈالر،جب کہ مگ 29 کی قیمت کا تخمینہ دو کروڑ 77 لاکھ ڈالر ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق بدھ کی رات ہونے والے انڈین حملوں میں 80 جنگی جہاز شریک تھے۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’80 انڈین جہاز اس حملے میں شامل تھے۔ پاکستانی فضائیہ کے شاہینوں نے پانچ انڈین طیارے مار گرائے، اگر ہم چاہتے تو 10 طیارے بھی گرا سکتے تھے۔‘
جبکہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ اگر فورسز کو تحمل کا نہ کہا ہوتا تو دشمن کے پانچ نہیں 15 طیارے گرے ہوتے۔‘
پاکستان نے انڈیا کے کتنے طیارے گرائے، یہ حقائق تو شاید وقت کے ساتھ ہی سامنے آئیں تاہم ان طیاروں کی تعداد کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کئی قسم کے دعوے گردش کر رہے ہیں۔