اسرائیل سے سفارت کاروں کے دورے کے دوران فائرنگ پر وضاحت طلب

بیلجیئم نے اسرائیل سے بدھ کو اس کے فوجیوں کی جانب سے غیر ملکی سفارت کاروں کے دورے کے موقع پر ’انتباہی فائرنگ‘ پر وضاحت طلب کی ہے جبکہ سپین اور اٹلی نے واقعے کی مذمت کی ہے۔

بیلجیئم نے اسرائیل سے بدھ کو اس کے فوجیوں کی جانب سے غیر ملکی سفارت کاروں کے دورے کے موقع پر ’انتباہی فائرنگ‘ پر وضاحت طلب کی ہے جبکہ سپین اور اٹلی نے واقعے کی مذمت کی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی مغربی کنارے میں جنین کے اس مقام کی ویڈیو میں وفد میں شامل افراد اور ان کے ہمراہ موجود صحافیوں کو فائرنگ کی آوازیں سن کر بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

تاہم واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں۔

سپین نے سفارت کاروں کے وفد پر فائرنگ کے واقعے کی ’شدید مذمت‘ کی ہے۔

سپین کی وزارت خارجہ کے ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سفارت کاروں کے وفد میں سپین سے تعلق رکھنے والا بھی موجود تھی جو محفوظ ہے۔ ہم دیگر متاثرہ ممالک سے بھی رابطے میں ہیں تاکہ جو ہوا اس پر مشترکہ ردعمل دیا جائے۔‘

دوسری جانب اٹلی نے بدھ کو پیش آئے اس واقعے پر اسرائیلی سفیر کو طلب کیا ہے۔

فلسطینی حکام نے فوجیوں پر ’جان بوجھ‘ کر وفد پر فائرنگ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

فلسطین کے وزیر خارجہ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اسرائیلی قابض افواج نے بہیمانہ جرم کرتے ہوئے جان بوجھ کر سفارتی وفد کو فائرنگ کر کے نشانہ بنایا۔‘

اسرائیلی فوج نے بدھ کو غیر ملکی سفارت کاروں کے مغربی کنارے کے دورے کے موقع پر ’انتباہی فائرنگ‘ پر معذرت کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ’وفد کو جس مقام کی منظوری دی گئی تھی وہ وہاں سے ہٹ کر اس طرف آ گئے تھے جہاں کی انہیں اجازت نہیں تھی۔‘

فلسطینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو اسرائیلی فوج کا یونیفارم پہنے دو افراد نے کچھ لوگوں پر بندوقیں تانیں جبکہ لوہے کے دروازوں کے پیچھے سے گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔‘

وفد میں شامل یورپی سفارت کار نے کیا بتایا؟

مغربی کنارے کا دورہ کرنے والے وفد میں شامل یورپی سفارت کار نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ انہوں نے ’بار بار گولیاں چلنے‘ کی آوازیں سنیں جو جنین کے پناہ گزین کے اندر سے آ رہی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہم جنین کے گورنر کے ساتھ کیمپ کی سرحد کا دورہ کر رہے تھے تاکہ تباہی کو دیکھ سکیں۔‘

 انہوں نے مزید بتایا کہ ’یہ دورے کا آخری حصہ تھا کہ اچانک ہم نے گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں، جو کیمپ سے آ رہی تھیں۔ یہ ایک یا دو بار نہیں ہوا، یہ لگاتار گولیاں چلنے جیسا تھا۔ اس لمحے ہم نے اپنی گاڑیوں کی طرف بھاگنا شروع کر دیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا