سعودی عرب، دبئی برآمد کیا جانے والا سوات کا ’ریڈ بیوٹی‘ آلو بخارا

سوات میں آلو بخارے کی کئی اقسام پیدا ہوتی ہیں جن میں سب سے مشہور ریڈ بیوٹی ہے جبکہ دیگر اقسام میں بلیک امبر، سنتھرا آلوچہ، گولڈن آلوچہ، چائنا آلوچہ اور گرین آلوچہ شامل ہیں۔

پھلوں کی سرزمین کہلانے والی وادی سوات نہ صرف سیب، آڑو اور ناشپاتی کے لیے مشہور ہے بلکہ یہاں کے خوش ذائقہ آلو بخارے بھی اپنے ذائقے، رنگت اور معیار کے باعث پاکستان بھر میں پسند کیے جاتے ہیں۔

ان دنوں سوات کی پہاڑیوں میں پکے ہوئے آلو بخاروں کی خوشبو ہر طرف پھیلی ہوئی ہے، خاص طور پر ’ریڈ بیوٹی‘ نامی آلو بخارے اپنی مٹھاس اور لذت کے باعث ہر ایک کی توجہ کا مرکز ہیں۔

’ریڈ بیوٹی‘ کے علاوہ دیگر اقسام میں بلیک امبر، سنتھرا آلوچہ، گولڈن آلوچہ، چائنا آلوچہ اور گرین آلوچہ شامل ہیں۔

ہر قسم کا آلوبخارا اپنے رنگ، حـجم، ذائقے اور پکنے کے وقت میں دوسرے سے منفرد ہوتا ہے۔

ماہرینِ زراعت اور مقامی کاشت کاروں کے مطابق ’ریڈ بیوٹی‘ کو سب سے زیادہ میٹھا اور بازار میں مقبول آلو بخارا مانا جاتا ہے۔ اس کا چھلکا ہلکا سرخ اور اندر سے گودا ہلکا زردی مائل ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ آلو بخارا نہ صرف ذائقے میں بہترین ہے بلکہ نسبتاً جلدی تیار ہو جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کسان بھی اسے ترجیح دیتے ہیں۔

سوات کے علاقے چارباغ سے تعلق رکھنے والے باغبان گل زادہ، برسوں سے پھلوں کے کاروبار سے منسلک ہیں۔

’ریڈ بیوٹی‘ کے بارے میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’سب سے مشہور آلوچہ ریڈ بیوٹی ہے، یہ بہت میٹھا ہوتا ہے، بچے، بوڑھے سب شوق سے کھاتے ہیں۔ پشاور، مردان اور دور دراز علاقوں سے لوگ صرف اس آلوچے کو کھانے آتے ہیں۔‘

گل زادہ نے یہ بھی بتایا کہ یہاں آلوبخارے کی پیکنگ کر کے انہیں سعودی عرب اور دبئی تک بھیجا جاتا ہے، جس سے نہ صرف مقامی روزگار پیدا ہوتا ہے بلکہ سوات کی معیشت کو بھی سہارا ملتا ہے۔

سوات کے علاقے چارباغ سے تعلق رکھنے والے میاں سید علی کا کہنا ہے کہ آلو بخارا یہاں کے لوگوں کے لیے صرف ایک ذائقہ دار پھل نہیں بلکہ روزگار کا اہم ذریعہ بھی ہے۔

انہوں نے بتایا: ’یہاں پر آلو بخارے کے بہت زیادہ باغات ہیں، لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں اور باہر ملکوں کو بھی سپلائی کرتے ہیں۔ سوات کی زراعت میں اس کا بڑا کردار ہے، خاص طور پر چارباغ کے علاقے میں جہاں اکثریت اسی کام سے وابستہ ہے۔

’حکومت کو چاہیے کہ کاشت کاروں کو سہارا دے، انہیں زرعی پیکج دے تاکہ وہ بہتر پیداوار حاصل کر سکیں اور سوات کے آلوبخارے کو ایک مضبوط برانڈ کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا