خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں سرکاری سکول کے ہیڈ ماسٹر محمد صادق رول ماڈل بن گئے ہیں۔
گورنمنٹ پرائمری سکول کوکارئی کے ہیڈ ماسٹر محمد صادق نے بے سہارا اور یتیم بچوں کی مالی معاونت کا ذمہ اٹھایا ہے۔ اب تک انہوں نے تقریباً 1200 بچوں کو کپڑے، کتابیں، جوتے، سٹیشنری اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا ہے۔
سال 2020 میں سکول میں ہیڈ ماسٹر بننے کے بعد محمد صادق نے طلبہ کے لیے کئی اہم اقدامات کیے۔ اس وقت سکول میں بچوں کی تعداد 300 تھی، جو اب بڑھ کر 700 سے تجاوز کر چکی ہے۔ اور سب سے خاص بات یہ ہے کہ اب پرائیویٹ سکولوں کے بچے بھی یہاں داخلہ لے رہے ہیں۔
سکول ہیڈ ماسٹر محمد صادق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’سال 2020 میں، میں نے سکول میں چارج سنبھالا اور فوراً یہاں کی حالت کا جائزہ لینا شروع کیا۔ جب میں نے مختلف کلاسز کا معائنہ کیا تو چند بچے نظر آئے جو نہیں لکھ رہے تھے۔ میں نے ان سے وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کا انتقال ہو چکا ہے اور گھر میں کوئی ایسا بزرگ نہیں جو ان کے لیے پنسل، کاپیاں یا دوسری ضروری چیزیں خرید سکے۔
’یہ سن کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے اور میں نے فوراً یہ عہد کیا کہ ان بچوں کی تمام ضروریات پوری کرنا میری ذمہ داری ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سفید پوش طبقے کے اکثر افراد کے پاس روزگار نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے ان کے لیے اپنے بچوں کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ میں ان بچوں کے مختلف اخراجات پورا کرتا ہوں، اور جب بھی سکول کے بچوں کو کسی بھی چیز کی ضرورت پیش آتی ہے، تو میں فوراً ان کی مدد کرتا ہوں۔ اس کام میں میرے ساتھ میرے اہل خانہ، دوست، رشتہ دار اور مخیر حضرات بھی بھرپور تعاون کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سکول میں پڑھنے والے بچے کے والد نوید اللہ نے بتایا کہ ’میرے بچے اس سکول میں پڑھ رہے ہیں، اور ہمارے بچوں کو پنسل، کاپیاں، بیگ، کپڑے، جوتے اور دیگر چیزیں محمد صادق کی طرف سے ملتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بچوں کے حوالے سے میں ہر چیز سے بے فکر ہوں، اور یہاں سبق بھی بہت اچھے طریقے سے پڑھایا جا رہا ہے۔ اس گاؤں میں یہ بہت اچھا سکول ہے، اور تمام اساتذہ بہت اچھے طریقے سے بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ یہاں پر بچوں کے لیے ہر چیز موجود ہے۔‘
اے ایس ڈی او بابوزئی سرکل سوات افتخار احمد کے مطابق ’ہمارے سرکل میں محمد صادق کوکارئی ہیڈ ٹیچر ہیں۔ یہاں جو سرگرمیاں ہو رہی ہیں، ان میں مخیر حضرات محمد صادق کو فنڈز فراہم کرتے ہیں، اور ان پیسوں سے بچوں کے لیے کپڑے، جوتے، کاپیاں، پنسل اور دیگر چیزیں خریدی جاتی ہیں۔ یہ سامان سکول کے بچوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔‘
افتخار احمد نے مزید کہا کہ ’میں جہاں بھی جاتا ہوں، تمام اساتذہ کرام کو نصیحت کرتا ہوں کہ جس طرح آپ اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں، یہ بچے بھی ہمارے بچے ہیں۔ اگر یہ بچے نہ ہوں تو یہاں افسر نہیں ہوتا اور محمد صادق صاحب یہاں ٹیچر نہیں ہوتے۔ ہم جو کچھ ہیں، وہ ان بچوں کی وجہ سے ہیں۔ جس طرح ہم اپنے بچوں کا خیال رکھتے ہیں، ویسے ہی ہمیں ان بچوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ محمد صادق ایک محنتی استاد ہیں اور اپنے خاندان اور مخیر حضرات سے پیسے جمع کر کے بچوں کے لیے مختلف سامان خریدتے ہیں۔‘
گورنمنٹ پرائمری سکول کوکارئی میں اساتذہ کی کمی کو محمد صادق نے اپنی مدد آپ کے تحت حل کیا اور پرائیویٹ اساتذہ کو ہائر کیا ہے تاکہ بچوں کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو سکے۔