یوٹیوب کی کمائی سے یتیم بچوں کو کھانا کھلانے والے خواجہ معین

یوٹیوب چینل ’نوابز کچن فوڈ فار آرفنز‘ کے خواجہ معین نے ملازمت کو خیر آباد کہہ کر ضرورت مند بچوں کو اچھا کھانا کھلانا اپنا مقصد بنا رکھا ہے۔

بھارت کے جنوبی شہر حیدرآباد دکن کے علاقے مُنی کونڈہ کے خواجہ معین الدین ’نوابز کچن فوڈ فار آرفنز‘ کے نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتے ہیں۔

یہ صرف پکوان بنانے کی یوٹیوب چینل نہیں بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو سماجی خدمات انجام دیتا ہے۔

خواجہ معین الدین اپنی یوٹیوب چینل کے ذریعے تقریباً 150 یتیم بچوں، بے سہارا لوگوں اور ضرورت مندوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔

انہوں نے 2017 میں اپنے دو دوستوں کے ساتھ مل کر یہ چینل شروع کیا تھا اور اب تک 26 لاکھ لوگوں نے اسے سبسکرائب کیا ہے۔

خواجہ معین الدین نے بتایا کہ ان کا مقصد پسماندہ بچوں کو صحت ﺑﺧش اور ذائقہ دار کھانا کھلانا ہے۔

’ہم چاہتے ہیں کہ ہماری ویڈیوز سے دوسرے لوگوں کو حوصلہ ملے تاکہ وہ اپنے آس پاس کے لوگوں کی مدد کر سکیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میں خود بھوک سے تھا اور دوسروں کی بھوک سمجھنے لگا تھا اور یہی وجہ تھی میں نے نوابز کچن شروع کیا۔‘

 سفید کرتا پاجامہ اور سر پر ٹوپی میں ملبوس خواجہ معین الدین اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر ایک کھلے سبز میدان میں کھانا پکاتے ہیں۔

وہ ہر ماہ ہزاروں یتم بچوں کو مزے دار ڈشز کھلا کر اُن کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کی کوشش کرتے ہیں۔

’جو ہم کماتے تھے اس سے ٹھیک سے گزارا نہیں ہوتا تھا۔ بچوں کو اور فیملی کو نہیں کھلا پاتے تھے۔

’اُس وقت یہ خیال آیا کہ کیوں نہ ہم غریب لوگوں تک پہنچیں اور خود بنا کر انہیں ڈشز کھلائیں اور یوٹیوب پر پیش کریں تاکہ لوگوں کی سپورٹ مل سکے۔‘

خواجہ معین الدین ایک ایم بی اے گریجویٹ ہیں اور انہوں نے تقریباً 13 برس تک مختلف ٹی وی چینلز میں کام کیا۔

بعد ازاں انہوں نے اپنی نوکری کو خیرباد کہہ دیا اور اس جستجو میں لگ گئے کہ کس طرح سے بے سہارا اور یتیم بچوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کی جائے۔

’میرے اندر مثبت توانائی تھی اور میں نے ارادہ کر لیا تھا یہ کام کر کے ہی رہوں گا جب تک پیسہ آئے یا نہ آئے کیونکہ ایک سے دو ویڈیوز بنانے کے بعد میں بہت مطمئن تھا۔‘

ان کے بقول ’میں ایئر کنڈیشنر میں آرام سے کام کرتا تھا اور میں جانتا تھا کہ گرمی میں 12 سے 13 گھنٹے کام کرنا، شوٹنگ کے لیے صحیح جگہ تلاش کرنا، بڑے بڑے برتنوں میں کھانا پکانا اور انہیں مستحقین میں تقسیم کرنا بہت مشکل ہے۔

’لیکن میں نے ٹھان لی تھی کہ مجھے یہ کام کرنا ہے اور میں اس کام سے بہت خوش اور مطمئن ہوں۔ جب بھی ہم کھانا کھلاتے ہیں، سارا دن جو محنت کرتے ہیں اور جو تھکان ہوتی ہے اور کھانا کھلانے کے بعد وہ تھکان محسوس ہی نہیں ہوتی۔‘

انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا ’جب پہلی ویڈیو بنائی، اس وقت ہم لوگوں نے چکن بریانی بنائی تھی۔ دل میں ڈر تھا کہ کیسی بنے گی، بچے کھا سکیں گے یا نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’لیکن ہر وقت یہی سوچتا تھا کہ اگر اللہ تعالی یہاں تک لے کر آیا تو اس کام کو پورا کرنے میں اسی کی مدد ہوگی۔

’میں جب بھی ویڈیوز بنانے کے لیے یہاں پہنچتا ہوں ایک نیت کر کے آتا ہوں کہ آج جو بھی بنانے والا ہوں وہ سو سے 150 بچوں کی پیٹ بھرنے کے لیے ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’نوکری چھوڑنے پر کبھی پچھتاوا نہیں ہوا اور کبھی پریشان بھی نہیں ہوا۔ اُس وقت مالی حالت بھی ٹھیک نہیں تھی۔ لیکن اللہ پر بھروسہ تھا اور خود پر بھروسہ تھا اور شاید یہی وجہ ہے کہ میں اس میں کامیاب ہو گیا۔‘

خواجہ معین الدین نے اب تک مختلف ممالک کے 600 پکوان تیار کیے ہیں جن میں انڈین، چینی، عرب اور اٹلی کے کھانے شامل ہیں۔

ڈش بنانے سے پہلے وہ دو سے تین گھنٹے تک ہوم ورک کرتے ہیں۔ فی الوقت وہ ہفتے میں تین کھانے بناتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا