ایران کا نشانہ بننے والی العدید ایئر بیس کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

ایک عرصے تک العُدید ایئر بیس اتنا خفیہ رہا کہ امریکی فوجی حکام اس کے ملک کا نام بھی نہیں بتاتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ جنوب مشرقی ایشیا میں کہیں واقع ہے۔

ایرانی ایٹمی تنصیبات پر اتوار کی رات امریکی حملے کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کے طور پر قطر کے دارالحکومت دوحہ کے قریب واقع امریکہ کے العُدید ہوائی اڈے پر حملہ کیا ہے جسے اس نے ’بشائر الفتح‘ (فتح کی نوید) کا نام دیا ہے۔

ایک عرصے تک العُدید ایئر بیس اتنا خفیہ رہا کہ امریکی فوجی حکام اس کے ملک کا نام بھی نہیں بتاتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ جنوب مشرقی ایشیا میں کہیں واقع ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ سے صرف 30 کلومیٹر کی دوری پر واقع العُدید ایئر بیس امریکہ کا مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا بیرونی اڈہ ہے جس کی تعمیر و توسیع پر قطر نے اپنی جیب سے آٹھ ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔

یہ امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کا فارورڈ ہیڈکوارٹرز بھی ہے جو یہاں بیٹھ کر مصر سے لے کر قزاقستان تک پورِے خطے میں امریکی کارروائیوں کی نگرانی کرتا ہے۔ 60 ایکڑ رقبے پر مشتمل یہ اڈہ ایران سے تقریباً دو سو کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔

اس اڈے پر آٹھ ہزار کے لگ بھگ فوجی تعینات ہیں، جن میں امریکیوں کے علاوہ برطانوی، آسٹریلین اور دوسرے ملکوں کے فوجی شامل ہیں۔

یہاں امریکہ نے اپنے جدید ترین طیارے اور ڈرون تعینات کر رکھے ہیں۔ اس اڈے کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ ماہ اس بیس کا دورہ کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

1991  میں عراق پر امریکی حملوں کے بعد امریکہ اور قطر کے درمیان ایک دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے جس کے تحت قطر نے العُدید ایئر بیس تعمیر کیا۔

امریکہ نے 2001 میں افغانستان پر حملے کے دوران اسے خفیہ طور پر استعمال کیا۔ 2002 میں اس اڈے میں امریکی افواج کی باضابطہ موجودگی کا اعلان ہوا۔

امریکہ خطے میں اپنے فوجی آپریشنز کے لیے اسی اڈے کو استعمال کرتا ہے جہاں سے ڈرونز اور جہازوں کے ذریعے القاعدہ، داعش اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں۔

2021  میں جب امریکی فوج نے افغانستان سے انخلا کیا تو دسیوں ہزار افغانوں اور امریکیوں کو عبوری طور پر العدید ہی میں ٹھہرایا گیا تھا۔

اخباری اطلاعات کے مطابق امریکہ قطر کو اس اڈے کا کوئی کرایہ یا فیس ادا نہیں کرتا۔

قطری مالی تعاون سے اس اڈے میں مسلسل توسیع ہوتی رہی ہے۔ 2003 سے قطر آٹھ ارب ڈالر سے زائد رقم امریکہ اور اتحادی افواج کی سرگرمیوں کے لیے فراہم کر چکا ہے، جس میں امریکی عسکری تعمیرات کی فنڈنگ بھی شامل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا