مستونگ دفتر، بینکوں پر حملے، تین حملہ آور مارے گئے: حکومت

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں منگل کو مسلح افراد نے شہر کے مختلف بینکوں، تحصیل آفس پر حملہ کیے جنہیں صوبائی حکومت کے مطابق پسپا کر دیا گیا اور دو حملہ آور مارے گئے۔

13 جولائی 2018 کو مستونگ میں ایک انتخابی ریلی میں بم دھماکے کے بعد جان سے جانے والوں کو ایمبولینس میں منتقل کیا جا رہا ہے  (بنارس خان / اے ایف پی)

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں منگل کو مسلح افراد نے شہر کے مختلف بینکوں، تحصیل آفس پر حملہ کیے جنہیں صوبائی حکومت کے مطابق پسپا کر دیا گیا اور دو حملہ آور مارے گئے۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے کہا کہ مستونگ میں عسکریت پسندوں نے بینکوں، تحصیل آفس اور دفاتر پر حملہ  کیا جس کے دوران ’دہشت گردوں کی فائرنگ سے 16 سالہ بچہ جاں بحق اور سات افراد زخمی ہو گئے۔‘

انہوں نے کہا کہ واقعے کے فوراً بعد ایف سی، سی ٹی ڈی اور لیویز نے علاقے کا محاصرہ کر لیا۔ سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد مارے گئے جبکہ تین زخمی ہوئے۔‘

شاہد رند کا کہنا ہے کہ ’سکیورٹی اداروں نے حملہ آوروں کے سہولت کاروں کی تلاش بھی شروع کر دی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے مستونگ میں لیویز لائن اور سرکاری املاک پر عسکریت پسندوں کے حملے کی مذمت کی ہے اور ایف سی سی ٹی ڈی اور لیویزکے بہادر سپوتوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ’دہشت گردوں کے حملے میں شہید  نوجوان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔‘

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس محمد یونس مگسی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ منگل کو صبح 11 بجے کے قریب متعدد مسلح افراد شہر میں داخل ہوئے اور تحصیل آفس پر دھاوا بول کر آفس میں موجود متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی اور دفتر کے ریکارڈ کو بھی نذر آتش کر دیا۔

اس دوران پولیس پہنچی تو انہیں دیکھتے ہی مسلح افراد نے فائرنگ کی اور راکٹ بھی داغا۔ دونوں جانب سے فائرنگ کے تبادلے میں ایک 16 سالہ لڑکا جان سے گیا جبکہ دیگر آٹھ دیگر افراد زخمی ہو گئے۔

یونس مگسی کے مطابق مسلح افراد متعدد بینکوں میں داخل ہو گئے اور توڑ پھوڑ کرنے کے بعد وہاں موجود رقم لوٹ لی۔

ڈی ایس پی مستونگ محمد یونس مگسی نے بتایا کہ ایف سی کی نفری بھی شہر میں پہنچ گئی ہے اور اس وقت جانی اور مالی نقصانات کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو غوث بخش  ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

میڈیکل سپرٹنڈنٹ کے مطابق مستونگ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

مسلح افراد کے حملے کے بعد شہر میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

مستونگ میں ماضی میں پیش آنے والے ایسے واقعات کی  ذمہ داری بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں تاہم حالیہ واقعے کی ذمہ داری اب تک کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان