کراچی کے نوجوان قوال ماجد صابری گروپ کے ایک رکن کے مطابق بدھ کو کوئٹہ جاتے ہوئے بلوچستان کے ضلع قلات میں بس پر فائرنگ کے نتیجے میں ان کے گروپ کے تین ارکان جان سے چلے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
پولیس نے بھی قلات کے قریب نمرغ کے مقام پر پیش آنے والے بس پر فائرنگ کے اس واقعے میں اموات کی تصدیق کی ہے۔
قلات پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او حبیب نچاری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ کراچی سے کوئٹہ جانے والی مسافر کوچ پر مسلح افراد نے قلات کے قریب نمرغ کے مقام پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں تین مسافر جان کی بازی ہار گئے اور سات سے زائد زخمی ہو گئے۔
ماجد صابری گروپ کے رکن سلیم صابری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کوئٹہ سے کسی نے قوالی کی محفل کی دعوت دی تھی، جس میں شرکت کرنے والے قوالوں کا گروپ کراچی سے کوئٹہ جا رہا تھا کہ راستے میں ان کی بس پر حملہ ہوا۔
سلیم صابری کے مطابق: ’یہ بس قوالی کی دعوت دینے والوں نے بھیجی تھی، جس میں ماجد صابری خود شامل نہیں تھے۔ فائرنگ سے ماجد صابری کے بھائی احمد حسین صابری، بھتیجا محمد رضا اور گروپ کے ایک اور رکن آصف ملک کی موت ہوگئی۔‘
ماجد صابری گروپ نوجوان قوالوں کا ایک نیا گروپ ہے، جس کا معروف قوال صابری خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
قلات ہسپتال کے مطابق حملے کے بعد 13 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا تھا۔ جن میں حیدر، عمران دھلکہ، منظر عباس، محمد ثاقب، فیصل، محمد ندیم، محمد رضوان میر، مصور عباس، محمد وارث، فیضان صابری، دلشاد قریشی، کوچ ڈرائیور نجیب احمد براہوی اور بلال احمد شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بس پر فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس سے قبل بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا تھا کہ قلات کے علاقے نمرغ میں کراچی سے کوئٹہ آنے والی مسافر کوچ پر فائرنگ کا واقعہ رونما ہوا ہے، سکیورٹی ادارے، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں۔
ترجمان کے مطابق زخمیو کو ڈی ایچ کیو ہسپتال قلات منتقل کیا گیا جبکہ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے۔
بقول شاہد رند: ’سکیورٹی فورسز حملہ آوروں کا تعاقب کر رہی ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے قلات میں مسافر بس پر ’فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں‘ کی فائرنگ کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جانیں جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔
اسلام آباد میں ایوانِ وزیراعظم سے جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’معصوم اور نہتے شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردوں کو بہت سخت قیمت ادا کرنی پڑے گی۔‘
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی قلات حملے کو ’بزدلانہ‘ اور ’قابلِ نفرت دہشت گردی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’فتنہ الہند کی دہشت گرد تنظیمیں‘ پہلے شناخت کی بنیاد پر حملے کرتی تھیں، اب عام شہری نشانہ بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ حملے ہر پاکستانی کے خلاف اعلانِ جنگ ہیں، جنہیں ہر قیمت پر ناکام بنائیں گے۔‘