ترکی میں تعینات امریکی سفیر نے ہفتے کو کہا ہے کہ اسرائیل اور شام کے رہنماؤں نے چند روز قبل اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔
شام کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے اور ترکی میں تعینات امریکی سفیر ٹام براک نے بتایا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو اور شام کے نئے رہنما احمد الشرع نے ’جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جس کی ترکی اور اردن جیسے ہمسایہ ممالک نے بھی حمایت کی ہے۔‘
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس بارے میں مزید لکھا: ’ہم دروز، بدو اور سنی مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہتھیار ڈالیں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ مل کر ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن اور خوشحالی کے ساتھ ایک نئی اور متحد شامی شناخت کی تعمیر کریں۔‘
اسرائیل نے بدھ کو شامی دارالحکومت دمشق میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے تھے جن میں شامی فوج کے صدر دفاتر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس نے جنوبی شامی علاقے السویدہ میں دروز اور بدو برادریوں کے درمیان خونریز جھڑپوں کے بعد دروز اقلیت کا دفاع کرنے کے لیے کارروائی کی جن کی ایک بڑی تعداد اسرائیل میں بھی آباد ہے۔
کچھ سفارت کار اور تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اسرائیل شام کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا چاہتا ہے تاکہ اپنے دیرینہ دشمن کو کمزور کر سکے خاص طور پر اس وقت جب دسمبر میں احمد الشرع کی فورسز نے ایران کے اتحادی طویل عرصے سے برسر اقتدار بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔
امریکہ نے بدھ کو ہی ایک معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت شامی سرکاری فورسز السویدہ سے پیچھے ہٹ گئیں۔
بعد ازاں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل امریکہ کا اتحادی ہے اور سفارتی و عسکری مدد حاصل کرتا ہے تاہم امریکہ نے شام پر اسرائیلی فضائی حملوں کی حمایت نہیں کی۔