چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق بیجنگ نے ہفتے کو تبت اور انڈیا سے گزرنے والے دریا پر میگا ڈیم کی تعمیر شروع کر دی ہے۔
چین کے وزیراعظم لی چیانگ نے ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کی۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا نے جنوب مشرقی تبت کے علاقے نینگچی میں ڈیم کے سنگ بنیاد کی تقریب کے بعد رپورٹ کیا کہ ’اس ڈیم سے پیدا ہونے والی بجلی زیادہ تر دیگر علاقوں کو فراہم کی جائے گی، جب کہ تبت کی مقامی ضروریات بھی پوری کی جائیں گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شنہوا کے مطابق اس منصوبے کے تحت پانچ پن بجلی گھر تعمیر کیے جائیں گے اور مجموعی سرمایہ کاری کا تخمینہ تقریباً ایک اعشاریہ دو کھرب یوآن (167.1 ارب ڈالر) لگایا گیا ہے۔
بیجنگ نے اس منصوبے کی منظوری دسمبر میں دی۔ یہ ڈیم اس دریا پر بنایا جا رہا ہے جسے تبت میں یارلونگ سانگپو اور انڈیا میں برہم پتر کہا جاتا ہے۔ اس منصوبے کو ملک کے کاربن کے اخراج کے خاتمے کے اہداف اور تبت کے علاقے کی معاشی ترجیحات سے جوڑا گیا ہے۔
یہ ڈیم تعمیر ہونے کے بعد وسطی چین کے دریائے یانگتسی پر بنے ریکارڈ شکن تھری گورجز ڈیم سے بھی کہیں بڑا ہو سکتا ہے اور اس کے ممکنہ طور پر انڈیا اور بنگلہ دیش کے کروڑوں لوگوں پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
انڈیا نے جنوری میں کہا تھا کہ اس نے تبت میں اس منصوبے پر چین کے ساتھ اپنے تحفظات اٹھائے ہیں اور وہ اس پر نظر رکھے گا اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
اُس وقت انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین پر زور دیا گیا ہے کہ دریائے برہم پتر کے بالائی علاقوں میں ہونے والی سرگرمیوں سے دریا کے نچلے حصے کی ریاستوں کے مفادات کو نقصان نہ پہنچے۔
دسمبر میں چین کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اس منصوبے کا نیچے کے علاقوں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا اور چین دریا کے ’نچلے حصے میں واقع ممالک سے رابطہ بھی برقرار رکھے گا۔‘
نیچے کے علاقوں کے لیے خدشات کے علاوہ ماہرینِ ماحولیات نے بھی خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے بڑے منصوبوں سے ماحولیاتی لحاظ سے حساس تبت کے پہاڑی علاقے پر ناقابل تلافی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
انڈیا اور چین ہمسایہ اور حریف ایشیائی طاقتیں ہیں، دونوں ملک ہزاروں کلومیٹر طویل متنازع سرحد رکھتے ہیں، جہاں دونوں جانب ہزاروں فوجی موجود ہیں۔