پاکستان کے سیکریٹری تجارت کا کہنا ہے کہ ایران کے تجارت روایتی طریقوں کے بجائے ’بارٹر‘ کی بنیاد پر کی جائے گی جس کے لیے ایس آر او تیار کر لیا گیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں منگل کو پاکستان ایران تجارت پر سیکریٹری تجارت جواد پال نے بتایا کہ ’دونوں ممالک کے مابین بارٹر ٹریڈ کے لیے نیا ایس آر او تیار کر لیا گیا ہے۔ ہمیں چار مسائل بتائے گئے تھے ان کو حل کر دیا گیا ہے۔ ایران کے ساتھ بینکنگ چینلز نہیں ہیں اس لیے بارٹر ٹریڈ کو استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس سینیٹر انوشہ رحمٰن کی زیر صدارت منگل کو پارلیمنٹ میں ہوا۔
اجلاس میں میں وزیر تجارت جام کمال خان اور سیکریٹری تجارت جواد پال نے شرکت کی۔
اجلاس میں پاک ایران سرحدی تجارت بڑھانے اور رکاوٹیں دور کرنے کا جائزہ لیا گیا اور وزارت تجارت کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
تاہم بریفنگ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ بارٹر ٹریڈ بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں آتی ہے یا نہیں۔
سیکریٹری تجارت جواد پال نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’پاک ایران بارٹر ٹریڈ کو امپورٹ، ایکسپورٹ پالیسی آڈر کے تحت کیا جا سکے گا۔ اب ایک فرد یا کمپنی کے علاوہ کنسورشیم بھی بارٹر ٹریڈ کر سکے گا۔ پہلے برآمد کے بعد درآمد ہو سکتی تھی اب درآمد پہلے بھی کی جا سکتی ہے۔ نیٹ آف پیریڈ کو 90 دن سے بڑھا کر 120 دن کر دیا گیا ہے۔‘
سیکریٹری تجارت جواد پال نے مزید بتایا کہ ’پاک ایران سرحدی تجارت کے لیے نیا ایس آر او تیار کیا جا رہا ہے بارٹر ٹریڈ کو تجارت، درآمد اور برآمد پالیسی آڈر کے تحت کیا جائے گا۔ پاکستان سنگل ونڈو، ہاتھ یا ویبوک سے لکھا ڈیٹا نہیں قبول کرتا۔ اس تجویز سے ایف بی آر نے اتفاق نہیں کیا۔ یہ کام یا کلیئرنگ ایجنٹ کرتے ہیں یا تاجر اپنے بندے رکھ لیں۔‘
سینیٹر بلال احمد نے کہا کہ ’ایران سے سیب کی درآمد کو کم کیا جائے۔ ایران کے سیب کے باعث بلوچستان کے سیب کو نقصان ہوتا ہے۔ ایران کا سیب افغانستان کے راستے آ کر بھی سستا پڑتا ہے۔‘
چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ ’تاجروں کا موقف ہے کہ مصنوعات کی کسٹمز ویلیوایشن کو فکس کیا جائے۔‘
سیکریٹری تجارت نے جواباً کہا کہ ’اس کا جواب تو چیئرمین ایف بی آر یا ممبر کسٹمز ہی دے سکتے ہیں۔ بارٹر ٹریڈ کی درخواست چیمبرز نے دی تھی اس کو حکومت نے مانا۔ تجارت کو فروغ دینے کے لیے وزارت ہر طرح کے اقدامات کر رہی ہے۔‘
وزیر تجارت جام کمال نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایران کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے نجی شعبے کو فروغ دیا جائے گا۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ایران بھی بارڈر ایریا میں تجارت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بلوچستان کے لوگوں کے لیے کاروبار بہت ضروری ہو گیا ہے۔‘
تاجروں کے تخفظات
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاجر ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی کمیٹی میں موجود تھے انہوں نے کہا کہ ’ایران سے 150 آئٹم جبکہ پاکستان سے 5 اشیا برآمد ہو رہی ہیں۔‘
حکام وزارت تجارت نے جواب دیا کہ ’ایران پاکستان سے 99 فیصد آم درآمد کرتا ہے۔ ایران پاکستان سے گوشت بھی بڑی تعداد میں درآمد کرتا ہے۔‘
سینیٹر بلال احمد نے کہا کہ ’اگر ایران نے پاکستانی اشیا پر نان ٹیرف قدغن عائد کی ہیں تو تاجر ثبوت دیں۔‘
کمیٹی رکن سینیٹر عامر ولی الدین چشتی نے کہا کہ ’ایران سے جو کیمیکلز آ رہے ہیں ان کی پیٹرول میں ملاوٹ ہو رہی ہے۔ ملک کو یومیہ ایک ارب روپے کا ٹیکس وصولی میں نقصان ہو رہا ہے۔ پینٹ میں بھی یہ کیمیکلز استعمال ہو رہے ہیں۔‘
اس موقع پر وزارت تجارت کے حکام نے بتایا ’اس وقت کوئٹہ میں کیمیکلز کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ جلد چمن میں بھی لیبارٹری تیار ہو جائے گی۔‘
افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے انگور اڈا کو کھول دیا گیا ہے: وزارت تجارت
حکام وزارت تجارت نے افغانستان کے ساتھ تجارت پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے انگور اڈا کو کھول دیا گیا ہے انفراسٹرکچر بھی دو تین سال میں بن جائے گا۔
کمیٹی چیئرپرسن انوشہ رحمٰن نے کہا کہ ’تجارت میں مسائل کا حل وزارت تجارت نے کرنا ہے۔‘
سینیٹر بلال احمد نے سیکریٹری تجارت سے کہا کہ ’افغانستان نے اپنی سائیڈ پر کسٹمز اور دیگر عملے کو اٹھا لیا جس سے تجارت رک گئی۔‘
سیکریٹری تجارت نے جواب دیا کہ ’افغانستان کے ساتھ بارڈر کو بند کرنے یا کھولنے میں وزارت تجارت کا اختیار نہیں ہے۔ افغانستان سائیڈ کے مسائل ہم تو حل نہیں کر سکتے۔ افغانستان سائیڈ تیار ہو تو ہم انگور اڈا کے علاوہ بدینی پر کنٹینر میں دفاتر کھول سکتے ہیں۔‘