خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ کے افغانستان بارڈر سے متصل علاقے ماموند کے 24 دیہاتوں کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہدایت دی گئی ہے کہ 16 اگست کی صبح 10 بجے تک علاقے خالی کر دیں۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق لوئی ماموند اور واڑہ ماموند کے 24 مختلف دیہاتوں سے لوگوں کو شدت پسندوں کے خلاف ’ٹارگٹڈ کارروائی‘ کے دوران علاقے خالی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔
مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے سپورٹس کمپلیکس اور دیگر سرکاری عمارتوں میں منتقل کرنے والوں کے لیے سفری انتظامات کر دیے گئے ہیں۔
باجوڑ پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے انڈپینڈنٹ اردو کو معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ علاقے کے سیاسی نمائندگان کے ساتھ بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان علاقوں کو خالی کرایا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ’مشران کے ساتھ نشست میں متفقہ طور یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان علاقوں کو خالی کرایا جائے تاکہ شدت پسند سویلین آبادی کو بطور شیلڈ استعمال نہ کریں۔‘
باجوڑ میں دو دن پہلے ایک گھر پر مارٹر گولہ گرنے سے خاتون سمیت بچوں کی اموات پر علاقہ کے لوگوں نے گذشتہ روز مارچ کیا تھا۔ اس کے بعد جرگے نے سرکاری حکام سے بات کی تھی اور جرگے کے سربراہ ہارون رشید کے مطابق حکام سے ایک تحریری معاہدہ طے ہوا تاہم اس کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
جن دیہاتوں کو علاقہ خالی کرنے کا بتایا گیا ہے ان میں ملنگی، سپرے، دواوگئی، مینہ سلیمان خیل، خورچئی، چمیار جوڑ، ذگئی، گٹ، اگرہ، غنڈئی، زرے، نختر، ملا کلے، بکرو، گواٹی، چمیالوں، لرکلاں، بر کلاں، غنم شاہ، چوترا، ڈمہ ڈولہ، سلطان بیگ، انعام خورو اور انگا شامل ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق، ’ان علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے افراد ضلعی انتظامیہ باجوڑ کی جانب سے فراہم کردہ سفری انتظام استعمال کریں اور اگر آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ کی ٹرانسپورٹ انتظام کم پڑ جائے تو نجی ٹرانسپورٹ انتظام کریں اور تمام افراد کو ٹرانسپورٹ گرانٹ دی جائے گی۔‘
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ان دیہاتوں سے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے رجسٹریشن کا آغاز بھی 15 اگست سے کر دیا گیا ہے۔
تقریباً 12 ہزار خاندانوں کی نقل مکانی کی رجسٹریشن کا مرحلہ 29 اگست تک جاری رہے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مراسلے کے مطابق خاندان کے سربراہ ہی نادرا کی موبائل وین یا رجسٹریشن مرکز میں خاندان کی رجسٹریشن کریں گے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے متاثرہ علاقوں سے عارضی نقل مکانی کرنے والے فی خاندان کو 25 ہزار روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک دو ہزار کے قریب خاندان سرکاری عمارتوں میں رہائش پذیر ہیں جن کی مجموعی تعداد 11 ہزار سے زائد ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق متاثرین کو رضائیاں، کمبل، گدے، 300 چٹائیاں اور حفظانِ صحت کی کٹس فراہم کی گئی ہیں۔
یہ اعدادوشمار وہ ہیں جو سرکاری عمارتوں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ اس کے علاوہ متاثرین قریبی علاقوں میں دیگر رشتہ داروں یا حجروں میں بھی رہائش پذیر ہیں۔