ہاکی کے سابق کھلاڑی شاہ رخ بٹ جنہیں مہدی حسن کے ’سارے گانے‘ یاد ہیں

راول پنڈی کے شاہ رخ بٹ ایک سابق ہاکی کھلاڑی ہیں جنہیں گلوکاری کا بے حد شوق ہے۔

راولپنڈی کے شاہ رخ بٹ ایک سابق ہاکی کھلاڑی ہیں جنھیں گلوکاری کا بے حد شوق ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نامور گلوکار مہدی حسن کے تقریباً تمام گیت، غزلیں اور ملی نغمے انہیں ازبر ہیں۔

شاہ رخ بٹ مسکراتے ہوئے کہتے ہیں ’میں دعویٰ تو نہیں کرتا لیکن مہدی حسن صاحب کا ایک، ایک گیت، غزل اور ملی نغمہ مجھے یاد ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ میٹرک کے بعد انہیں راول پنڈی کے کئی کالجوں سے داخلے کی پیشکش ہوئی، تاہم انہوں نے گورڈن کالج کا انتخاب کیا اور وہیں سے ہاکی کھیلنے کا سلسلہ شروع کیا۔

بعد ازاں پاکستان کسٹمز سے ملازمت کی پیشکش ملی تو وہ کسٹمز ٹیم کی نمائندگی کرنے لگے۔

ان کے مطابق وہ قومی ہاکی ٹیم تک تو پہنچ گئے لیکن انٹرنیشنل سطح پر کھیلنے کا موقع نہ مل سکا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے تایا نذیر بٹ اور سعید بٹ پاکستان بننے سے قبل انڈین ریلوے کی طرف سے ہاکی کھیلتے تھے۔

ملازمت کے دنوں میں لاہور میں ان کا دفتر معروف گلوکار پرویز مہدی کے گھر کے قریب تھا، جہاں وہ اکثر موسیقی کی محفلوں میں شریک ہوتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ کہتے ہیں ’چونکہ میرا خاندان بھی آرٹ اور موسیقی سے جڑا ہوا ہے، اس لیے میرے اندر بھی یہ شوق فطری تھا۔‘

شاہ رخ کے مطابق ان کے خاندان میں کئی نامور فنکار شامل ہیں جن میں معروف گلوکار عنایت حسین بھٹی، گلوکار علی عظمت اور اداکار وسیم عباس و علی عباس بھی شامل ہیں۔

ابتدا میں وہ کشور کمار کے گانے گایا کرتے تھے لیکن جلد ہی ان پر مہدی حسن کی گائیکی کا سحر طاری ہو گیا۔

’جب مہدی حسن صاحب کو سنا تو اندازہ ہوا کہ یہ گانے گانا زیادہ مشکل ہیں۔ اسی لیے میں نے انہی کو اپنا آئیڈیل بنا لیا۔‘

ان کے پاس آج بھی مہدی حسن کے گیتوں کی آڈیو کیسٹس موجود ہیں۔ شاہ رخ بٹ فخر سے بتاتے ہیں ’ان کیسٹس میں ایسے نایاب گانے بھی ہیں جو گوگل پر بھی دستیاب نہیں کیونکہ یہ صرف نجی محفلوں میں گائے گئے تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی