دیر بالا آپریشن، عسکریت پسندوں کو گھیر لیا گیا: پولیس

اپر دیر پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کو مختلف اطراف سے گھیرا گیا، ان کی نقل و حرکت کے راستوں میں چوکیاں بنائی گئیں۔ 

آپریشن کی قیادت اپر دیر کے ضلعی پولیس سربراہ (ڈی پی او) سید محمد بلال کر رہے ہیں، جس میں علاقے کو کلیئر کیا جا رہا ہے (خیبر پختونخوا پولیس)

خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا میں پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف مختلف علاقوں میں کارروائی کے نتیجے میں پانچ عسکریت پسند مارے جانے کے اطلاعات ہیں اور ایک مقامی شہری جان سے گیا جبکہ پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں کو مختلف اطراف سے گھیر لیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے پولیس سربراہ ذوالفقار حمید کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ایک عسکریت پسند کی لاش برآمد ہوئی ہے جبکہ باقی لاشوں کی تلاش جاری ہے۔ 

بیان کے مطابق یہ آپریشن دوبندو، بریکوٹ، سلام کوٹ، اور اٹنڈرہ کے علاقوں میں ضلعی پولیس، کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارمنٹ پولیس، ریپیڈ ریسپانس فورس اور ایلیٹ فورس کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری ہے۔ 

آپریشن کی قیادت اپر دیر کے ضلعی پولیس سربراہ (ڈی پی او) سید محمد بلال کر رہے ہیں، جس کے دوران علاقے کو کلیئر کیا جا رہا ہے۔

پولیس کے مطابق سلام کوٹ کے مقام پر عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔ 

بیان کے مطابق: ’آپریشن کے دوران ایک مقامی شخص جان سے گیا جبکہ آٹھ پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے ہیں جن کا علاج معالجہ جاری ہے۔‘

اپر دیر پولیس کنٹرول کے اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ آپریشن گذشتہ رات سے جاری ہے، علاقے میں سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن کیا جا رہا ہے۔ 

اپر دیر پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کو مختلف اطراف سے گھیرا گیا، ان کی نقل و حرکت کے راستوں میں چوکیاں بنائی گئیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان کے مطابق، ’مربوط آپریشن کے لیے باقاعدہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر قائم کیا گیا جبکہ ایکٹیو آپریشن ابھی بھی جاری ہے۔‘

ایک دوسرے واقعے میں خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ضلع بنوں کے چوکی داڑے پل پر عسکریت پسندوں کی جانب سے دستی بم حملے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔ 

بیان کے مطابق عسکریت پسند حملے کے بعد فرار ہوگئے جبکہ زخمی پولیس اہلکار کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ 

خیبر پختونخوا میں گذشتہ کچھ عرصے سے عسکریت پسند کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا جس میں سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں باجوڑ شامل ہے۔

باجوڑ کے افغانستان سرحد کے قریب علاقے ماموند میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن بھی جاری ہے جبکہ علاقے سے لوگوں نے عارضی نقل مکانی بھی کی ہے۔ 

تاہم آپریشن کے بعد کچھ علاقوں میں دوبارہ امن بحال کیا گیا اور مقامی افراد کو واپس اپنے گھروں کو لوٹنے کا بتایا گیا۔ 

ڈپٹی کمشنر باجوڑ شوکت علی دفتر کی جانب سے گذشتہ روز جاری بیان میں بتایا گیا کہ ماموند کے گاؤں سیرئے ملان، سیرئے میاگان، لنڈئے کلاں، بلال مسجد ترخو، اور شمشیر گر قلعہ ترخو میں ریاستی مکمل بحال ہو چکی ہے اور رہائشی افراد سامان سمیت گھروں کو واپس جا سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان