سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے پیر کو کراچی میں ایک سینیئر پولیس افسر کے گھر پر ہونے والی ڈکیتی کے حوالے سے کہا ہے کہ کیس کی ہر پہلو سے جانچ جاری ہے اور فی الحال اس کی تفصیلات عام نہیں کی جا سکتیں۔
درخشاں پولیس نے یہ مقدمہ ایس ایس پی توحید الرحمٰن میمن، ان کی اہلیہ اور صوبائی حکومت کی ایک اور ترجمان سیدہ عقربہ فاطمہ کے گن مین فیصل الطاف کی مدعیت میں درج کیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق 23 اگست کی رات پانچ مسلح ڈاکو لاکھوں روپے نقدی، طلائی زیورات اور دیگر قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔
سعدیہ جاوید کے مطابق پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں اور تمام شواہد کی بنیاد پر پیش رفت ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگلے میں کام کرنے والے ملازمین کو بھی شاملِ تفتیش کیا جا رہا ہے، تاہم چونکہ معاملہ تفتیش کے مرحلے میں ہے اس لیے مزید تفصیلات فی الحال شیئر نہیں کی جا سکتیں۔
گھر سے 90 لاکھ روپے مالیت کے ڈالرز لوٹے جانے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات لوگ مجبوری یا ضرورت کے تحت گھروں میں بڑی رقوم رکھتے ہیں اور واردات کے وقت ایس ایس پی توحید میمن گھر پر موجود نہیں تھے۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ جرائم کا خطرہ صرف کراچی تک محدود نہیں بلکہ لندن، سپین اور دیگر یورپی ممالک میں بھی اس نوعیت کی وارداتیں سامنے آتی ہیں۔
ان کے بقول کراچی کی تین کروڑ کی آبادی ہے اور اگرچہ اس طرح کی وارداتیں معمول کا حصہ نہیں، لیکن شہر کو مکمل طور پر ’کرائم فری‘ بنانا ممکن نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے تسلیم کیا کہ بڑی آبادی کے باعث سکیورٹی میں خلا ضرور موجود ہے لیکن پولیس پوری کوشش کر رہی ہے اور امید ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
ایف آئی آر کے مطابق گن مین واردات کی رات ساڑھے 12 بجے گارڈ روم میں سو گیا تھا اور اس نے سرکاری رائفل تکیے کے نیچے رکھ دی تھی۔
تقریباً پونے پانچ بجے تین مسلح ڈاکو وہاں پہنچے اور گن مین کو اٹھا کر گھر کے اندر لے گئے، جہاں ایس ایس پی کے اہل خانہ پہلے ہی یرغمال بنائے جا چکے تھے۔
مدعی کے مطابق گھر میں پہلے سے موجود دو ڈاکو مل کر مجموعی طور پر 90 لاکھ روپے مالیت کے امریکی ڈالر، 10 لاکھ روپے نقد، ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کے طلائی زیورات اور ایک موبائل فون لے کر فرار ہو گئے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے واردات کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ساؤتھ سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔
انہوں نے ہدایت دی ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کو تفتیش کا حصہ بنایا جائے اور ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری یقینی بنائی جائے۔