پاکستان کے صوبہ پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس وقت تین دریاؤں، چناب، راوی اور ستلج، میں بیک وقت سیلاب سے لاکھوں افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں مسلسل بارشوں اور انڈیا کی طرف سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے کے بعد سے ملک کے تین دریاؤں ستلج، راوی اور چناب میں سیلابی صورت حال ہے جس سے ان دریاؤں کے قریب آباد مختلف علاقے زیر آب ہیں۔
مریم اورنگزیب نے جمعرات کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’راوی، ستلج اور چناب دریاؤں میں ایسے سیلابی ریلے بہہ رہے ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں متلی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سوا دو لاکھ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ جمعرات کو صوبے کے متاثرہ اضلاع کا فضائی جائزہ لیا اور بعد میں نارووال میں انہیں سیلاب کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی تھی۔
اس موقعے پر وزیراعظم نے پانی کے نئے ذخائر کی تعمیر کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیے قلیل، درمیانی اور طویل المدتی پالیسیاں وضع کرنا ہوں گی۔
’ٹیم ورک کے ذریعے سیلاب جیسی قدرتی آفت سے نمٹا جاسکتا ہے، پیشگی اطلاعات کے نظام کی وجہ سے نقصان کم سے کم ہوا ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا اور اس کے لیے اپنے وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا۔
’اس سے سیلاب کی صورت حال پر قابو پایا جا سکے گا، اگر پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہمارے پاس نہیں ہوگی تو ہم جتنی بھی کوششیں کرلیں یہ نامکمل ہوں گی۔‘
سیلابی پانی کی وجہ سے سیالکوٹ ایئرپورٹ کی عارضی بندش کے باعث آج صبح 10 بجے سے رات 10 بجے تک تمام پروازیں لاہور ایئرپورٹ سے آپریٹ کی جائیں گی تاہم ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب نے بتایا ہے کہ لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر سیلابی پانی میں کمی آنے لگی ہے۔
پی آئی اے کے مطابق سیالکوٹ ایئرپورٹ سے چلنے والی پروازیں عارضی طور پر لاہور منتقل کر دی گئی ہیں جن میں پی کے 746 جدہ تا سیالکوٹ، پی کے 745 سیالکوٹ تا جدہ، پی کے 239 سیالکوٹ تا کویت اور پی کے 244 دمام تا سیالکوٹ شامل ہیں۔
یہ تمام پروازیں اب لاہور ایئرپورٹ سے آپریٹ ہوں گی۔
ایئرلائن نے مسافروں سے درخواست کی ہے کہ اپنی پروازوں اور ان کے اوقات کار کے بارے میں بروقت معلومات کے لیے پی آئی اے کے کال سینٹر 786-786-111 سے رابطے میں رہیں۔
دوسری جانب پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر چند گھنٹوں میں پانی کے بہاؤ میں سات ہزار کیوسک فٹ کی کمی رونما ہوئی ہے۔ راوی میں پانی کا موجودہ بہاؤ ایک لاکھ 95 ہزار کیوسک سے کم ہو کر ایک لاکھ 88 ہزار کیوسک فٹ تک آگیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق شاہدرہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہو گا اور یہاں سے تقریباً دو لاکھ کیوسک تک کا ریلہ گزر سکتا ہے۔
کمشنر لاہور کے مطابق ابھی تک راوی میں سیلابی صورتحال قابو میں ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق جسڑ کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 66 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔
اسی طرح بلوکی ہیڈورکس پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور یہاں پانی کا بہاؤ 93 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بتایا کہ دریائے راوی کے پاٹ میں بسنے والے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کو غیر ضروری طور پر دریاؤں کے اطراف جمع نہ ہونے دیا جائے۔
ریلیف کمشنر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، سیرو تفریح کے لیے دریاؤں کے کناروں پر ہرگز نہ جائیں اور کسی بھی ناگہانی صورتحال میں انتظامیہ سے تعاون کریں۔
اس وقت دریائے راوی سے ایک لاکھ 50 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔
دریائے راوی میں اونچے درجے کے سیلاب کے علاوہ پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں قادر آباد ہیڈ ورکس پر پانی کا دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
صوبائی ادارے کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام سے 1 لاکھ 50 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔#PDMApunjab #FloodAlert #Punjab #MaryamNawaz #StaySafe #EmergencyPreparedness #DisasterManagement #Monsoon2025 #RaviShahdra pic.twitter.com/zFccNfQ5SU
— PDMA Punjab Official (@PdmapunjabO) August 28, 2025
اس سے قبل پاکستان فوج کا کہنا تھا کہ سیلاب کے دوران 28 ہزار سے زائد لوگوں کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا تھا۔
پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ ملک کے مختلف حصوں میں جاری موسلا دھار بارشوں اور سیلابی ریلوں کے بعد ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مشترکہ بریفنگ میں کہا کہ فوج، این ڈی ایم اے اور سول ادارے وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ہدایات پر متاثرہ علاقوں میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک انجینیئرنگ برگیڈ اور 30 یونٹس فلڈ ریلیف آپریشنز میں مصروف ہیں، جن میں 19 انفینٹری اور سات انجینیئر یونٹس شامل ہیں جو سڑکوں اور پلوں کی بحالی پر بھی کام کر رہی ہیں۔
چار میڈیکل یونٹس متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کر رہی ہیں، جبکہ اب تک 28 ہزار سے زائد لوگوں کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے اور 225 ٹن راشن تقسیم کیا جا چکا ہے۔
اس سے قبل ڈیڑھ لاکھ افراد کو سیلاب کے خطرے کے پیش نظر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
انڈیا نے بدھ کو پاکستان سے مختلف دریاؤں میں پانی کے بہاؤ سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا ہے جن کے مطابق پڑوسی ملک سے آنے والے تین دریاؤں میں کم از کم چار مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
پاکستان کی وزارت آبی ذرائع کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ دہلی سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق دریائے ستلج ہر ہریکے اور فیروزپور، دریائے راوی ہر مدھ پور اور دریائے چناب پر اخنور کے مقامات پر پانی کا بہاؤ زیادہ ہونے کے باعث اونچے درجے کی سیلابی صورت حال ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں کے بہاؤ میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی نے ایک بیان میں بتایا کہ دریائے چناب، راوی، ستلج اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں طغیانی کی صورت حال ہے، جب کہ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر انتہائی زیادہ اونچے درجے کے سیلاب کی صورت حال ہے۔
دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد سات لاکھ 69 ہزار جبکہ اخراج سات لاکھ 62 ہزار کیوسک ہے۔ اسی طرح دریائے چناب خانکی کے مقام پر اونچے درجے کی سیلابی صورت حال ہے، جب کہ خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ سات لاکھ 5 ہزار کیوسک ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ دو لاکھ 29 ہزار کیوسک ہے، جب کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کی سیلابی صورت حال اور پانی کا بہاؤ 72 ہزار کیوسک ہے۔
’بلوکی ہیڈورکس پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال اور پانی کی آمد 79 ہزار جبکہ اخراج 67 ہزار کیوسک ہے، جب کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔‘
پاکستان فوج کے ترجمان ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں 29 آرمی میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں اب تک 20 ہزار 788 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔
’مشکل حالات اور بارشوں کے باوجود سرحدی نگرانی متاثر نہیں ہوئی، حالانکہ دو اہلکار اپنی جانیں گنوا بیٹھے اور کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف بھی متوازی طور پر کارروئیوں میں مصروف ہیں تاکہ فوج کی امدادی کارروئیوں میں شرکت کے باعث کوئی فائدہ نہ اٹھائے۔‘
ادھر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بتایا کہ ملک میں مون سون کا آٹھواں اسپیل جاری ہے، جموں کے اطراف بادل پھٹنے سے 300 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس سے دریاؤں میں طغیانی آئی اور سیالکوٹ سمیت کئی اضلاع متاثر ہوئے۔
’انڈیا کی جانب سے ڈیموں کے سپل ویز کھولنے کے بعد صورت حال مزید سنگین ہو گئی۔‘
ان کے مطابق دریائے ستلج کے فلڈ ایریا سے دو لاکھ سے زائد افراد کا انخلا مکمل ہو چکا ہے، ہیڈ خانکی میں 10 لاکھ کیوسک پانی موجود ہے اور مزید پانی قادر آباد کی جانب بڑھ رہا ہے۔ لاہور، سیالکوٹ، گجرانوالہ اور ناروال میں مزید بارشوں کی پیش گوئی ہے، تاہم اب تک انخلا کے باوجود کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں جب تمام دریاؤں کا پانی پنجند بیراج پر اکٹھا ہوگا تو وہاں چھ سے سات لاکھ کیوسک کا ریلا گزرے گا، جس کے بعد سندھ حکومت کو وارننگ جاری کی جائے گی تاکہ وہاں بھی خطرے والے علاقوں سے بروقت انخلا ممکن بنایا جا سکے۔