افغانستان میں زلزلے سے گاؤں کے گاؤں ملیامیٹ، 800 سے زیادہ اموات

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ رات کو آنے والے 6.0 شدت کے زلزلے سے چھ صوبوں میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ رات آنے والے زلزلے میں ملک کے پانچ مشرقی صوبوں میں 800 سے زیادہ افراد جان سے گئے ہیں، جب کہ ہزاروں زخمی ہیں۔  

کم از کم پانچ صوبوں میں اموات ہوئی ہیں اور بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ پیر کو شام گئے تک ریسکیو اہلکار اب بھی تباہ شدہ گھروں سے لوگوں کو نکال رہے تھے اور زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل کر رہے تھے۔

مشرقی صوبہ کنڑ میں آفات سے نمٹنے کے محکمے کے سربراہ احسان اللہ احسان نے اے ایف پی کو بتایا، ’ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے۔ بہت سے لوگ اپنی چھتوں کے ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ شب افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں اموات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم افغان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون دینے کے لیے تیار ہیں۔‘

پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کیے گئے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس غم کی گھڑی میں ہماری ہمدردیاں متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

’پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے میں سوگوار خاندانوں کے لیے دلی تعزیت اور دعاؤں کا اظہار کرتا ہوں۔‘

طالبان حکومت کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ مشرقی افغانستان میں زلزلے کے مرکز کے قریب واقع دور دراز صرف صوبہ کنڑ میں 800 افراد کی اموات اور ڈھائی ہزار زخمی ہوئے۔

اے ایف پی کے مطابق کنٹر کے پڑوسی صوبہ ننگرہار میں مزید 12 افراد کی اموات اور 255 زخمی جبکہ صوبہ لغمان میں 58 افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی نے خبردار کیا کہ کنڑ کے دور دراز صوبوں میں واقع کچھ شدید متاثرہ دیہات سڑکوں کی بندش کی وجہ سے ناقابل رسائی ہیں۔

طالبان حکام اور اقوام متحدہ نے ریسکیو کی کوششیں شروع کر دیں جب کہ وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ اب تک کم از کم 40 پروازیں امداد پہنچانے کے لیے روانہ کی جا چکی ہیں۔

صوبے ننگرہار اور کنڑ پاکستان کی سرحد سے ملتے ہیں جہاں طورخم کراسنگ دونوں ممالک کے درمیان زمینی آمد و رفت کا اہم مرکز ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے زلزلے سے ہونے والے جانی نقصان پر افوس کا ااظہاار کیا۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا: ’میں افغانستان کے عوام کے ساتھ پوری یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں جنہیں آج ایک تباہ کن زلزلے نے متاثر کیا۔

ویٹیکن کی طرف سے جاری ایک بیان میں، پوپ لیو نے کہا کہ وہ ’مشرقی افغانستان میں زلزلے کے باعث ہونے والے جانی نقصان پر رنجیدہ ہیں۔‘

انڈیا نے بھی افغان حکام سے لززلے سے ہونے والے نقصان ہر ہمدردی کا اظہار کیا اور امداد پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔

افغان حکام نے بتایا کہ رپورٹوں کے مطابق مقامی افراد اور ریسکیو ٹیمیں اب بھی ملبے کے نیچے سے لوگوں کو نکالنے اور زخمیوں کی مدد میں مصروف ہیں۔

وزارت داخلہ اور وزارت دفاع نے بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا ہے اور زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں اور گاڑیوں کے ذریعے کنڑ، دیگر صوبوں اور کابل کے ہسپتالوں تک منتقل کیا جا رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ نے بھی زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی جانی و مالی نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے امدادی اور ریسکیو دستے کنڑ پہنچ چکے ہیں اور متاثرین کی مدد شروع کر دی گئی ہے۔

اس سے قبل کنڑ میں محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حکام نے بتایا تھا کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں 250 افراد جان سے گئے جب کہ  500 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

کابل میں طالبان انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ابتدائی معلومات کے مطابق صرف نورگل، چوکی، وٹپور، ماٹوگی اور چپہ درہ اضلاع میں تقریباً 250 اموات ہوئیں، جب کہ 500 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔

اتوار اور پیر کی درمیانی شب (پاکستانی وقت کے مطابق تقریباً 12.30 بجے) پاکستان اور افغانستان میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جن کی شدت چھ ریکارڈ کی گئی تھی۔  

پیر کو افغان حکام نے دعویٰ کیا کہ زلزلے کے نتیجے میں پیش آنے والی اموات کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی ہے۔ 

پاکستان میں زلزلہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، اردگرد کے علاقوں اور خیبر پختونخوا کے کئی اضلاع میں محسوس کیا گیا۔

پاکستان کے محکمہ موسمیات کے نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر نے اطلاع دی کہ زلزلہ رات 2 بج کر 18 منٹ پر آیا اور اس کا مرکز جنوب مشرقی افغانستان میں تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زلزلے کے جھٹکے کوہ ہندوکش میں سطح سے 15 کلومیٹر نیچے ریکارڈ کیے گئے۔

پشاور، مردان، مری اور ملحقہ علاقوں میں بھی شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے لوگ خوف و ہراس کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آئے۔ اسی طرح کی اطلاعات چکوال، ٹیکسلا، واہ کینٹ اور لاہور سے بھی موصول ہوئیں

تاہم پاکستان میں ابھی تک کسی بڑے نقصان یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

بعد ازاں زلزلہ پیماں مرکز نے اسلام آباد، راولپنڈی، چترال اور پشاور میں آفٹر شاکس کی اطلاعات بھی دیں۔ 

بعض اطلاعات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے انڈیا ے کچھ حصوں میں بھی محسوس کیے گئے۔

کابل انتظامیہ کے مطابق افغانستان میں زلزلہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے متصل مشرقی صوبے کنڑ میں سب سے زیادہ محسوس ہوا۔

کابل انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق صوبہ کنڑ میں چوکی کے یوہ گل اور نورگل کے مزار درہ جانے والی سڑکیں پہاڑی تودے گرنے کے باعث بند ہو گئی ہیں، جس سے امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں۔

افغان حکام نے بتایا کہ متاثرین کی فوری امداد اور ریسکیو کارروائیوں کے لیے فضائی ذرائع سے بھی مدد فراہم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ اموات اور زخمیوں کے یہ اعداد و شمار حتمی نہیں ہیں کیونکہ دور دراز علاقوں میں تاحال مقامی باشندوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں اور امدادی ٹیمیں وہاں پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

بعض اطلاعات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے وقفے وقفے سے اب بھی محسوس ہو رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا