حکومت پاکستان نے جمعے کو اقوام متحدہ کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی عارضی طور پر روکنے کی اپیل پر کہا ہے کہ ’ہم طے کریں گے کہ کون (پاکستان میں) قیام کر سکتا ہے۔‘
ہفتے کے آخر میں آنے والے زلزلے میں افغانستان میں 2200 افراد جان سے گئے تھے اور دیہات کے دیہات تباہ ہو گئے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این ایچ سی آر کے ہائی کمشنر نے اس ہولناک زلزلے کے بعد اسلام آباد سے اپیل کی تھی کہ افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری عارضی طور پر روک دی جائے۔
پاکستانی حکومت نے غیر قانونی پناہ گزینوں کے لیے یکم ستمبر آخری تاریخ مقرر کی ہے کہ آیا وہ ملک چھوڑ دیں یا پھر گرفتاری اور ملک بدری کا سامنا کریں۔
تاہم آج ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ’پاکستان اپنی سرزمین پر قیام کے فیصلے خود کرے گا۔
’کوئی بھی شخص جس کے پاس دستاویزات موجود نہیں اسے واپس بھیجا جائے گا۔ یہ ہماری سرزمین ہے، ہم فیصلہ کریں گے کہ کون یہاں رہے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا ’پاکستان یہی کر رہا ہے، اور ملک بھی یہی کرے گا۔ یورپ سمیت دیگر ملکوں میں بھی یہی کیا جا رہا ہے۔
’اسی طرح کوئی بھی افغان شہری جو یہاں آنا چاہتا ہے اسے خوش آمدید ہے، لیکن اس شرط پر کہ اس کے پاس ویزا ہو، وہ آزادانہ طور پر سفر کر سکتا ہے۔ ہمارے ویزا کا نظام بہت نرم ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا وہ اقوام متحدہ کے کسی ایسے بیان سے مکمل طور پر واقف نہیں لیکن اس معاملے میں کوئی بھی ملک پاکستان جتنا فراخ دل میزبان نہیں رہا۔
کچھ روز قبل جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان نے پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی منتقلی سے متعلق کہا تھا ’ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
’پاکستان میں موجود افغان باشندوں کی منتقلی کے حوالے سے ہمارا عزم برقرار ہے اور ہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس عمل کو تیز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
پاکستان نے جرمنی کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’معاملے کو سنجیدگی سے لینے کے بیان سے واقعی حوصلہ ملا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اسے سنجیدگی سے لیں گے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ’پاکستان میں افغان باشندوں کا ایک بڑا گروپ موجود ہے، جنہیں جرمنی لے جانے کا وعدہ جرمن فریق نے کیا تھا۔
’تاہم کئی ڈیڈ لائنز گزر چکی ہیں، اس لیے جرمن وزارت خارجہ کا یہ کہنا کہ ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، نہایت حوصلہ افزا ہے۔‘
شفقت علی خان نے مزید کہا ’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ جذبہ عملی اقدامات میں ڈھلے گا اور جرمن فریق ان افراد کو لے جائیں گے جن کے کیسز مختلف مراحل میں پروسیس ہو چکے ہیں۔ جیسا کہ وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں جرمنی منتقل کیا جائے گا۔‘
’پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے‘
افغانستان میں طالبان حکومت نے 28 اگست کو الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان نے فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے دو افغان صوبوں ننگرہار اور خوست میں حملے کیے جس کی وجہ سے تین افراد جان سے گئے۔
طالبان حکومت نے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کے ’غیر ذمہ دارانہ اقدامات‘ کے نتائج برآمد ہوں گے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے آج اس معاملے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا ’سکیورٹی فورسز سرحدی علاقوں میں لوگوں کی حفاظت کے لیے کارروائیاں کرتی ہیں اور یہ آپریشن قابل اعتبار خفیہ معلومات کے تحت کیے جاتے ہیں۔‘
شفقت علی خان نے کہا پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے۔ ’ہم مسلسل سفارت کاری کو مقدم رکھتے ہیں، اس کے باوجود کہ افغانستان سے دہشت گردی کا خطرہ بدستور موجود ہے۔‘
ہزاروں افغان جو پناہ گزین کے طور پر پاکستان میں رجسٹر تھے، گذشتہ دنوں سرحد پار کر گئے ہیں تاہم پناہ گزینوں کی واپسی میں اضافے ہو رہا ہے جب کہ ہفتے کے آخر میں آنے والے زلزلے میں افغانستان میں 2200 افراد جان سے گئے اور دیہات کے دیہات تباہ ہو گئے۔
اس صورت حال کے پیش نظر اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے لیے ہائی کمشنر برائے فلیپو گراندی نے اپیل کی کہ ’حالات کو دیکھتے ہوئے میں حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے پر عمل درآمد کو مؤخر کر دے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان نے تشدد اور انسانی بحرانوں کی وجہ سے ملک چھوڑنے والے افغان شہریوں کی چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک میزبانی کی۔ پاکستان نے سابق سوویت یونین کے افغانستان پر حملے سے لے کر سے لے 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے تک افغان پناہ گزینوں کو پناہ دیے رکھی۔
عالمی ادار صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اندازے کے مطابق حال ہی میں دو لاکھ 70 ہزار واپس جانے والے افراد پاکستان سے ملحقہ زلزلہ متاثرہ اضلاع میں آباد ہوئے۔
جرمنی جانے کے منتظر افغان شہریوں کے مطابق کہ پولیس نے کئی گیسٹ ہاؤسز پر چھاپے مارے جہاں جرمن حکام نے ان سے کہا تھا کہ وہ اپنے کیسز پر کارروائی کے دوران مہینوں تک قیام کریں۔
یمن اور فلسطین میں اسرائیلی حملوں کی مذمت
ترجمان نے اسرائیل کی جانب سے یمن اور فلسطین میں جاری حملوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا آیا ہے اور حالیہ واقعات بھی اسی سلسلے کا حصہ ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا ’ہم یمن پر حالیہ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے یمن میں حالیہ حملوں کی بھی مذمت کرتے ہیں۔
’پاکستان یمن میں عدن میں راشد العلیمی کی قیادت میں حکومت کو تسلیم کرتا ہے۔ پاکستان اسرائیل کی جانب سے خطے میں عدم استحکام اور جارحیت کی کوششوں کی مذمت کرتا ہے۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیلی کارروائیاں ناصرف یمن بلکہ فلسطین میں بھی انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہیں۔
’پاکستان اسرائیل کی جانب سے خان یونس میں حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اسرائیل نے ان حملوں میں ہسپتالوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل مسلسل انسانی حقوق کی پامالیاں کر رہا ہے۔‘