سعودی عرب کی نتن یاہو کے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کے بیانات کی مذمت

سعودی عرب نے اسرائیلی وزیراعظم کے فلسطینیوں کی غزہ سے بےدخلی سے متلعق حالیہ بیانات کی ہفتے کو شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بےدخلی رکوائیں۔

23 جولائی، 2025 کو وسطی غزہ کی پٹی میں واقع ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک فلسطینی شخص نقصان کا جائزہ لے رہا ہے (اے ایف پی)

سعودی عرب نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے فلسطینیوں کی غزہ سے بےدخلی سے متلعق حالیہ بیانات کی ہفتے کو شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بےدخلی رکوائیں۔

سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے جبری بے دخلی مسلط کرنے کے لیے علاقے کے محاصرے اور فاقہ کشی کے مسلسل استعمال کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

خبر رساں ادارے مڈل ایسٹ مانیٹر نے پانچ ستمبر کو اسرائیلی ٹیلی گرام چینل ابوعلی ایکسپریس کے حوالے سے بتایا کہ نیتن یاہو نے کہا: ’غزہ کی تعمیر نو کے لیے مختلف لائحہ عمل ہیں، لیکن آدھی آبادی غزہ کو چھوڑنا چاہتی ہے۔ یہ ایک بڑے پیمانے پر بےدخلی نہیں ہے۔‘

اسرائیلی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا: ’میں ان کے لیے رفح کھول سکتا ہوں، لیکن مصر اسے فوری طور پر بند کر دے گا۔ غزہ کو چھوڑنا ہر فلسطینی کا بنیادی حق ہے۔‘

سعودی وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور بنیادی ترین انسانی معیارات کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ سعودی حکومت اس سلسلے میں مصر کی مکمل حمایت کرتی ہے۔‘

روئٹرز کے مطابق مصر نے جمعے کو کہا تھا کہ وہ فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی، جسے وہ نسل کشی قرار دیتا ہے، کو برداشت نہیں کرے گا اور غزہ شہر کے ہزاروں باشندوں نے اسرائیلی انخلا کے احکامات کو مسترد کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے نکوسیا میں صحافیوں کو بتایا کہ ’نقل مکانی کوئی آپشن نہیں ہے اور یہ مصر کے لیے ایک سرخ لکیر ہے اور ہم اسے ہونے نہیں دیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’نقل مکانی کا مطلب فلسطین کاز کا خاتمہ اور اسے ختم کرنا ہے اور لوگوں کو ان کے وطن سے بے دخل کرنے کی کوئی قانونی یا اخلاقی بنیاد نہیں ہے۔‘

ان کے یہ بیانات مصر کے اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کے بارے میں رواں سال سخت ہوتے موقف کی عکاسی کرتے ہیں۔

مصر نے قطر اور امریکہ کے ساتھ مل کر تقریباً دو سال سے جاری جنگ میں جنگ بندی کی کوشش کی۔

مصری قیادت کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے سعودی عرب نے مزید کہا: ’جو کچھ زمین پر ہو رہا ہے وہ تصور سے کہیں زیادہ ہے۔ وہاں نسل کشی جاری ہے، شہریوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام، اسرائیلیوں کی طرف سے پیدا کردہ مصنوعی بھوک۔‘

بیان کے مطابق سعودی حکومت نے عالمی برادری اور خاص طور پر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان پر زور دیا کہ وہ مداخلت کریں اور اسرائیل کو فلسطینی عوام اور ان کی سرزمین کے خلاف جارحانہ پالیسیوں سے روکیں اور کسی بھی بہانے سے، کسی بھی شکل میں فلسطینیوں کی بےدخلی رکوائیں۔

سعودی عرب نے اپنے اس مطالبے کو دہرایا کہ نسل کشی کے جرائم اور فلسطینی شہریوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر اسرائیلی قابض حکام کا احتساب کیا جائے۔

سعودی عرب نے زور دیا کہ ان جرائم ارتکاب فوری طور پر بند کیا جائے، فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے، 1967 کی سرحدوں پر ایسی خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے فلسطینیوں کے جائز حقوق دیے جائیں، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔ یہ خطے میں امن و استحکام یقینی بنانے کا واحد طریقہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا