سعودی عرب نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے فلسطینیوں کی غزہ سے بےدخلی سے متلعق حالیہ بیانات کی ہفتے کو شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بےدخلی رکوائیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے جبری بے دخلی مسلط کرنے کے لیے علاقے کے محاصرے اور فاقہ کشی کے مسلسل استعمال کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
خبر رساں ادارے مڈل ایسٹ مانیٹر نے پانچ ستمبر کو اسرائیلی ٹیلی گرام چینل ابوعلی ایکسپریس کے حوالے سے بتایا کہ نیتن یاہو نے کہا: ’غزہ کی تعمیر نو کے لیے مختلف لائحہ عمل ہیں، لیکن آدھی آبادی غزہ کو چھوڑنا چاہتی ہے۔ یہ ایک بڑے پیمانے پر بےدخلی نہیں ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا: ’میں ان کے لیے رفح کھول سکتا ہوں، لیکن مصر اسے فوری طور پر بند کر دے گا۔ غزہ کو چھوڑنا ہر فلسطینی کا بنیادی حق ہے۔‘
سعودی وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور بنیادی ترین انسانی معیارات کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ سعودی حکومت اس سلسلے میں مصر کی مکمل حمایت کرتی ہے۔‘
#Statement | The Kingdom of Saudi Arabia condemns in the strongest possible terms the repeated statements by the Prime Minister of the Israeli occupation government regarding the displacement of Palestinians from their land, including through the Rafah crossing, and the continued… pic.twitter.com/vmHKjJm92M
— Foreign Ministry (@KSAmofaEN) September 5, 2025
روئٹرز کے مطابق مصر نے جمعے کو کہا تھا کہ وہ فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی، جسے وہ نسل کشی قرار دیتا ہے، کو برداشت نہیں کرے گا اور غزہ شہر کے ہزاروں باشندوں نے اسرائیلی انخلا کے احکامات کو مسترد کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے نکوسیا میں صحافیوں کو بتایا کہ ’نقل مکانی کوئی آپشن نہیں ہے اور یہ مصر کے لیے ایک سرخ لکیر ہے اور ہم اسے ہونے نہیں دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نقل مکانی کا مطلب فلسطین کاز کا خاتمہ اور اسے ختم کرنا ہے اور لوگوں کو ان کے وطن سے بے دخل کرنے کی کوئی قانونی یا اخلاقی بنیاد نہیں ہے۔‘
ان کے یہ بیانات مصر کے اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کے بارے میں رواں سال سخت ہوتے موقف کی عکاسی کرتے ہیں۔
مصر نے قطر اور امریکہ کے ساتھ مل کر تقریباً دو سال سے جاری جنگ میں جنگ بندی کی کوشش کی۔
مصری قیادت کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے سعودی عرب نے مزید کہا: ’جو کچھ زمین پر ہو رہا ہے وہ تصور سے کہیں زیادہ ہے۔ وہاں نسل کشی جاری ہے، شہریوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام، اسرائیلیوں کی طرف سے پیدا کردہ مصنوعی بھوک۔‘
نتن یاہو کے قبضے کا منصوبہ: شمالی غزہ سے لوگوں کی نقل مکانی جاری pic.twitter.com/1vIwslRJ7A
— Independent Urdu (@indyurdu) August 24, 2025
بیان کے مطابق سعودی حکومت نے عالمی برادری اور خاص طور پر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان پر زور دیا کہ وہ مداخلت کریں اور اسرائیل کو فلسطینی عوام اور ان کی سرزمین کے خلاف جارحانہ پالیسیوں سے روکیں اور کسی بھی بہانے سے، کسی بھی شکل میں فلسطینیوں کی بےدخلی رکوائیں۔
سعودی عرب نے اپنے اس مطالبے کو دہرایا کہ نسل کشی کے جرائم اور فلسطینی شہریوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر اسرائیلی قابض حکام کا احتساب کیا جائے۔
سعودی عرب نے زور دیا کہ ان جرائم ارتکاب فوری طور پر بند کیا جائے، فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے، 1967 کی سرحدوں پر ایسی خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے فلسطینیوں کے جائز حقوق دیے جائیں، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔ یہ خطے میں امن و استحکام یقینی بنانے کا واحد طریقہ ہے۔