اسرائیل کا غزہ کے رہائشیوں کو ’انسانی ہمدردی زون‘ منتقل ہونے کا حکم

یہ حکم ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج غزہ شہر کو قبضے میں لینے کے لیے ایک بڑے فوجی آپریشن کی تیاری کر رہی ہے۔

5 اگست 2025 کو غزہ میں النصیرات کیمپ کے قریب فلسطینی اپنے سامان کے ساتھ گاڑیوں پر سوار ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی فوج نے ہفتے کو غزہ کے رہائشیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ علاقے کے سب سے بڑے شہری مرکز پر حملے سے قبل جنوب میں قائم کردہ ایک ’انسانی ہمدردی زون‘ کی جانب فوری طور پر منتقل ہو جائیں۔

فوج کے ترجمان اویچائی ادرائی نے سوشل میڈیا پر شہر کے مکینوں کے لیے جاری کردہ ایک پیغام میں کہا: ’اس موقعے سے فائدہ اٹھائیں اور جلد از جلد (المواسی) انسانی ہمدردی زون کی طرف چلے جائیں اور ان ہزاروں افراد میں شامل ہو جائیں جو پہلے ہی وہاں پہنچ چکے ہیں۔‘

یہ حکم ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج غزہ شہر کو قبضے میں لینے کے لیے ایک بڑے فوجی آپریشن کی تیاری کر رہی ہے، جس کے باعث شہریوں کی حفاظت پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ بین الاقوامی مبصرین نے اس نقل مکانی کے انسانی ہمدردی کے مضمرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جبکہ غزہ میں پہلے ہی لاکھوں افراد بےگھر ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کا منصوبہ ہے کہ وہ غزہ شہر پر قبضہ کر لے جو اس علاقے کا سب سے بڑا شہر ہے اور جنگ سے پہلے ہی ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ اسرائیل خبردار کر چکا ہے کہ وہ ان تمام بلند عمارتوں کو نشانہ بنائے گا جنہیں وہ حماس کے زیر استعمال سمجھتا ہے۔

امریکہ حماس کے ساتھ ’سنجیدہ مذاکرات‘ میں مصروف: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو کہا کہ امریکہ حماس کے ساتھ ’سنجیدہ مذاکرات‘ میں مصروف ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کے مضبوط اتحادی ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’ہم حماس کے ساتھ بہت گہرائی میں مذاکرات کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی انہوں نے حماس کے زیر حراست قیدیوں کے حوالے سے کہا کہ ’ممکن ہے مزید یرغمالی غزہ میں مارے گئے ہوں۔‘

ٹرمپ نے کہا: ’میری اطلاع ہے کہ کچھ ایسے بھی (یرغمالی) ہو سکتے ہیں جو حال ہی میں مارے گئے ہوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ غلط ہو گا لیکن آپ کے پاس ان مذاکرات میں 30 سے زیادہ لاشیں ہیں۔‘

سات اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کرکے 251 افراد کو قیدی بنا لیا تھا، جن میں سے 47 اب بھی غزہ میں ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ قیدیوں میں سے 25 مارے جا چکے ہیں، تاہم اسرائیل ان کی باقیات کی واپسی چاہتا ہے۔

ٹرمپ نے ایک موقعے پر کہا کہ تقریباً: ’38 مرے ہوئے لوگ ہیں۔ جوان، خوبصورت مرے ہوئے لوگ۔‘ اس کے بعد انہوں نے 20 اور پھر 30 لوگوں کا بتایا۔

حماس کے زیر حراست قیدیوں کے بارے میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کہا کہ انہیں ابھی فوراً رہا کریں، سب کو رہا کریں اور ان کے لیے بہت بہتر چیزیں ہوں گی۔ لیکن اگر آپ سب کو رہا نہیں کرتے تو یہ ایک بری صورت حال ہو گی۔ یہ بہت خراب ہونے والی ہے۔‘

اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے میں 1219 لوگ جان سے گئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

جبکہ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 64 ہزار تین سو فلسطینی جان سے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

اقوام متحدہ ان اعدادوشمار کو قابل اعتبار تسلیم کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا